روزہ خطرناک مرض الزائمر ختم کرنیکا عمدہ علاج، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
لاہور:
امریکی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگو میں نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر پاؤلا ڈریپ کی زیر رہنمائی انجام پائی گئی طبی تحقیق سے انکشاف ہوا کہ انٹرمینٹ فاسٹنگ الزائمر مرض دور کرنے کا عمدہ طریقہ ہے، روزے رکھنا بھی انٹرمینٹ فاسٹنگ کی ایک بہترین قسم ہے۔
یاد رہے بیشتر لوگ الزائمر مرض کا شکار ہو کر روز مرہ کام کاج کرتے عام باتیں بھولنے لگتے ہیں جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر پاؤلا کی ٹیم نے رضاکاروں پہ تجربات کر کے یہ حیرت انگیز امر دریافت کیا ہے کہ روزے رکھنے سے ان کے دماغوں میں ’’ایمیلوائڈ‘‘ (amyloid) پروٹینی مادوں کی مقدار گھٹ گئی۔
یہی مادے دماغ میں یادداشت کے نظام سے متعلق اعضا پہ جم کر انھیں خراب کرتے اور انسان کو بھلکڑ پن کا مریض بناتے ہیں۔
نیز روزوں کی برکات سے زیرتجربہ انسانوں میں نیند بھی اچھی ہو گئی اور انھوں نے خود کو ذہنی و جسمانی طور پر پہلے کی نسبت زیادہ تندرست محسوس کیا، یوں جدید طبی سائنس نے بھی روزوں کی افادیت انسانیت پر آشکارا کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے کائنات کے اسرار بے نقاب کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ فطری علوم کے ماہرین نے اب زمین سے ہٹ کر کائنات کی وسعتوں کو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔ جو کچھ اب تک نامعلوم تھا وہ معلوم کی منزل تک لایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقت کی دراصل تین سمتیں ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم کا بیشتر حصہ یا تو الٹ پلٹ جائے گا یا پھر غیر متعلق سا ہوکر رہ جائے گا۔ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کے دوران فلکیات اور ہیئت کے ماہرین محض خلا کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وقت کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ وقت کی صرف ایک سمت ہے۔ یعنی اِسے ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں ہم بانٹتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ وقت کی تین سمتیں ہیں اور اِس دریافت سے متبادل مستقبل میں سفر کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹائم ٹریول یعنی ماضی یا مستقبل میں جانا ہر دور میں انسان کے لیے ایک انتہائی پُرکشش تصور رہا ہے۔
وقت کے بارے میں ہر دور کے انسان نے سوچا ہے۔ وقت کی حقیقت کو جاننے کی خواہش اور کوشش ہر دور میں رہی ہے۔ ہر دور کے فطری علوم و فنون کے ماہرین نے وقت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی سعی کی ہے تاکہ کائنات کو سمجھنے میں نمایاں حد تک مدد مل سکے۔ کبھی کہا گیا کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ کہ وقت کا احساس تو دراصل کائنات کے مظاہر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمام ستارے، سیارے اور دیگرا اجرامِ فلکی ساکت ہو جائیں تو وقت ختم وہ ہو جائے گا کیونکہ ہمیں تب یا تو دن ہوگا یا رات۔ ایسے میں وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسان کا ذہن وقت جیسی انتہائی بنیادی کائناتی حقیقت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والوں کے ذہن اکثر انتہائی نوعیت کی الجھن سے دوچار دیکھے گئے ہیں۔
ٹائم ٹریول کا تصور بھی دراصل وقت کو سمجھنے کی خواہش اور کوشش ہی کا مظہر ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے دور سے گبھراکر یا تو ماضی یا پھر مستقبل میں جانے والا متمنی رہا ہے۔ چند ایک سائنس دانوں نے اِس حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ کائنات کی چند بڑی گتھیوں میں وقت بہت نمایاں ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش میں ہر دور کے ماہرین نے اپنی طبیعت کی بھرپور جولانی دکھائی ہے مگر مکمل کامیابی کسی کو حاصل نہیں ہوسکی ہے۔