نائب وزیراعظم کا ڈنمارک کے وزیر خارجہ سے رابطہ‘ اہم امور پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دیرینہ دوستی کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ہفتہ کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کئے۔ مزید برآں 2025ء اور 2026ء کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین کی حیثیت سے انہوں نے باہمی مفادات، امن اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر تعاون کرنے کا عہد کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پنجاب، سندھ، کے پی اور جی بی کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، وزیر برائے منصوبہ بندی اور خزانہ نے شرکت کی جب کہ وفاقی سیکرٹریز خزانہ، منصوبہ بندی بھی شریک ہوئے، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط قومی کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔