Daily Mumtaz:
2025-04-25@10:26:40 GMT

ٹرمپ زیلنسکی جھڑپ دنیا بھرمیں توجہ کامرکز

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

ٹرمپ زیلنسکی جھڑپ دنیا بھرمیں توجہ کامرکز

اسلام آباد(طارق محمود سمیر) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہائوس میں تلخ کلامی کا واقعہ عالمی میڈیا اور دنیا کے تمام رہنمائوںکی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ جنگ زدہ ملک کا کوئی صدر وائٹ ہائوس میں آکر امریکی صدر کو سخت زبان میں جواب دے گا ، امریکی صدر نے بھی اپنے مزاج کے مطابق سخت لب ولہجہ اپنایا اورامریکی نائب جے ڈی صدر وینس نے اپنے صدر کا بھرپور ساتھ دیا ، اگر وہاں میڈیا موجود نہ ہوتا تو صدر ٹرمپ یوکرین کے صدرکو باکسنگ سٹائل میں تھپڑ بھی رسید کرسکتے تھے ۔بہر حال یہ واقعہ مستقبل کے عالمی اتحاد بننے اور ٹوٹنے کے واضح اشارے دے رہا ہے ، دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا اور یورپ کی سوچ میں بڑا اختلاف سامنے آیا ہے۔ہٹلرکو ہرانے کیلئے امریکہ ،برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے آپس میں اتحادکیا تھا اور بعد ازاں امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک عالمی امور میں ہمیشہ اتحادی رہے چاہے افغانستان سے روس کو نکالنے کیلئے افغان جہادکا زمانہ ہو ،افغان جہادکے شروع ہونے کے بعد امریکہ اور یورپی ممالک نے آپس میں اتحادکیا اور پاکستان کے اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل ضیاء الحق نے افغان مجاہدین کے ذریعے روس کو پاش پاش کیا اور روس دو لخت ہوگیا اورکئی ریاستیں قائم ہوئیں ، روس کا گرم پانیوں تک جانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا، پھر نائن الیون کے بعد افغانستان میں جوکارروائیاں ہوئیں ان میں امریکہ اور یورپ اتحادی رہے ، عراق جنگ ، لیبیا ، شام پر حملے ہوں یا ایران کے خلاف محاذ آرائی ہو اور حال ہی میں غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے معاملے میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک نے اسرائیل کا کھل کر ساتھ دیا ، شاید 80سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرین جنگ بندکرانے کے معاملے پر اور امریکی صدرکی طرف سے روس کی پالیسیوںکا ساتھ دینے کے اعلانات پر برطانیہ اور یورپ کے حوالے سے امریکہ پہلی مرتبہ تنہائی کا شکار ہوا ہے،و ائٹ ہائوس میں ہونے والی تاریخی جھڑپ میں برطانیہ اور یورپی ممالک نے صدر زیلنسکی کا کھل کر ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے۔امریکی صدر جو دنیا کے بڑے بزنس مینوں میں شمارکئے جاتے ہیں وہ ہر معاملے کو بزنس اور پیسے پر تولنے کے ا نداز میں دیکھتے ہیں اسی لئے انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ یوکرین کو 350ارب ڈالر کا اسلحہ دیا اور ہم نے یوکرین کی جنگ لڑی ، دنیا میں سفارتی طور پر دیکھا جائے توکسی بھی تنازع کے حل یا اس کی طرف بڑھنے سے پہلے بیک ڈور ڈپلومیسی کی جاتی ہے پھر وزرائے خارجہ او ر سربراہ مملکت کے لیول کے حتمی بات چیت کے نتیجے میں معاہدوں کا اعلان کیا جاتا ہے ، یوکرین معاملے پر لگتا ہے کہ بیک ڈور ڈپلومیسی کرنے میں امریکی صدر ناکام رہے اور انہوں نے اپنے ذہن میں تصورکر لیا تھا کہ یوکرینی صدر جب وائٹ ہائوس آئیںگے تو وہ نہ صرف روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کا اعلان کردیںگے اور منرل معاہدے پر بھی دستخط کر دیںگے لیکن یوکرین کے صدر نے اپنے اتحادیوں برطانیہ اور یورپی ممالک کو اعتماد میں لیے بغیر صدر ٹرمپ کی بات ماننے سے صاف انکار کیا اور ان کے منہ پر خوب سنائیں، سفارتی ماہرین کے مطابق اگر امریکی صدر نے یہی طرز عمل جاری رکھا تو دنیا میںکوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے ، یوکرین ، یورپ کا پڑوسی ملک ہے اور یورپی ممالک یہ سمجھتے ہیںکہ اگر روس نے یوکرین پر قبضہ کر لیا تو اگلی باری یورپی ممالک کی آئے گی لہٰذا اسی وجہ سے وہ یوکرین کیساتھ کھڑے ہیں، اس ساری صورتحال میں روس بہت خوش ہے اور روسی وزیر خارجہ نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ وائٹ ہائوس میں جوکچھ ہوا وہ ہماری توقعات سے ہٹ کر ہے تاہم جوگفتگو ہوئی اس میں دیکھا جائے تو ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی کو تھپڑ نہ مارنا ایک معجزہ لگتا ہے ۔ امریکہ اور یورپی اتحادکے نتیجے میں دنیا میں بڑی تباہیاں ہوئی ہیں بالخصوص مسلم ممالک کو بہت نقصان پہنچایا گیا ،ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے ، عراق ، لیبیا، شام میں بھی لاکھوں افرادکی جانب سے گئے اور ان ممالک میں مرضی کی حکومتیں لانے کی کوششیںکی گئیں اب یوکرین کے صدر برطانیہ پہنچ چکے ہیں اور برطانوی وزیراعظم سمیت دیگر یورپی ممالک کے رہنمائوں ان کی اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جن میں وہ امریکی صدرکے رویے پر مشاورت کریںگے ، اس تمام صورتحال کے باوجود اگر دیکھا جائے تو یورپ امریکہ کے بغیر مستحکم نہیں رہ سکتا اور انہیں اپنے دفاع کو مضبوط بنانے اور روسی خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکی اسلحے کی ضرورت رہے گی، آئندہ چند ہفتوں میں عالمی سطح پر بہت سے اہم فیصلے ہونے والے ہیں دیکھتے ہیں یورپی ممالک برطانیہ،امریکہ کے درمیان اختلافات کس حد تک مزید آگے بڑھتے ہیں ، حال ہی میں فرانس کے صدر بھی جب وائٹ ہائوس گئے تھے تو ان کی بھی سخت گفتگو امریکی صدر سے ہوئی تھی اور انہوں نے بھی امریکی صدرکے موقف کو مستردکیا تھا ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: برطانیہ اور یورپ یورپی ممالک نے یوکرین کے صدر امریکی صدر وائٹ ہائوس ہائوس میں اور ان

پڑھیں:

کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔"

انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔

چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔"

ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔

ان کا یہ بیان کییف پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس جولائی کے بعد سے یہ دارالحکومت کییف پر سب سے مہلک حملہ تھا۔

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

ٹرمپ نے ماسکو کی 'بڑی رعایت' پر روس کی تعریف کی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ نہ کرنے کے لیے روس کی رضامندی ماسکو کی طرف سے "بہت بڑی رعایت" کی نمائندگی کرتی ہے۔

ٹرمپ نے یہ تبصرہ ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور سے ملاقات کے دوران اس وقت کیا جب ان سے ایک رپورٹرنے سوال کیا کہ روس نے امن معاہدے تک پہنچنے کی پیشکش کے لیے کیا مراعات پیش کی ہیں۔

'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟

امریکی صدر نے کہا، "پورے ملک کو لینے سے رک جانا ہی بہت بڑی رعایت ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکان کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور روس یہ جانتا ہے۔"

روس امن معاہدہ چاہتا ہے یہ جنگ کو جاری رکھنا؟

یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا کا کہنا ہے کہ روس کے مسلسل حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن امریکی قیادت میں امن کی کوششوں کے باوجود اپنے حملے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔

تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت "صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔"

یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ

جمعرات کے روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

روس کے اعلیٰ سفارت کار نے انٹرویو کے دوران کہا، "لیکن ابھی بھی کچھ مخصوص نکات ہیں، اس معاہدے کے عناصر جن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔" اسے اتوار کو مکمل طور پر نشر کیے جانے کی توقع ہے۔

لاوروف نے کہا کہ ماسکو اس بات سے مطمئن ہے کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ "صدر ٹرمپ شاید زمین پر واحد رہنما ہیں، جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

"

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

کییف پر روسی حملہ زمینی کارروائی کے لیے

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے زمینی دراندازی میں اضافے کے لیے راتوں رات بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کی کوشش کی ہے۔

یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ البتہ زمینی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے۔

زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر کہا، "روسیوں نے اپنے زبردست فضائی حملے کی آڑ میں زمینی حملے کی کارروائیوں کو تیار کرنے کی کوشش کی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "جب ہماری افواج کی زیادہ سے زیادہ توجہ میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع پر مرکوز تھی، تو روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔ تاہم روسیوں کو اس کا مناسب جواب ملا۔"

اس دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف سمیت پورے یوکرین میں میزائل اور ڈرون حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
  • پہلگام حملہ فالس فلیگ آپریشن، مقصد اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے، مشاہد حسین سید
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • ترکیہ میں 6.2 شدت کا زلزلہ، کئی یورپی ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے
  • یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی