Daily Ausaf:
2025-04-25@11:28:56 GMT

اسلام میں گداگری کی ممانعت

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

گداگری بہت بڑا سوشل ایشو ہے جس نے مستقل پیشے کی صورت اختیار کر لی ہے۔گداگری کے اب نت نئے طریقے متعارف ہو گئے ہیں-شہر لاہور کا سروے کیا گیا تو پتہ چلا اس پیشے سے کئی سو خاندان وابستہ ہیں-جو شہر ہی کے مضافات میں واقع کچی بستیوں یا جھگیوں میں اقامت رکھتے ہیں۔اب ایسی خبریں بھی عام ہیں کہ چند منظم گروہ گداگری کو انٹرنیشنل سطح پر بھی پرموٹ کر رہے ہیں۔ تانے بانے سعودیہ میں بھی جا ملتے ہیں جہاں سے اب تک گداگری کے الزام میں بہت سے پاکستانیوں کو ’’ڈی پورٹ‘‘کیا جا چکا ہے-جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے-ہم مسلمان ہیں اور اسلام نے کسی بھی صورت گداگری کو پسند نہیں کیا بلکہ کسب حلال پر زور دیا ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اسلامی تعلیمات سے منہ موڑ لیا ہے جس کے باعث ذلیل و خوار ہو رہے ہیں-اس ’’ذلت‘‘ کا اہم اور بڑا سبب ’’گداگری‘‘ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس زمین پر سب سے پہلے حضرت آدمؑ کو مبعوث فرما کر ساتھ ہی ان کو ذریعہ معاش بھی دے دیا کہ’’روزی کما اور کھا‘‘ حضرت آدم کے بعد انبیا کرام کا ایک لامتناعی سلسلہ شروع ہوا جبکہ ہر نبی نے اپنے لیئے کوئی نہ کوئی ذریعہ معاش اپنایا۔ جیسا کہ حضرت آدمؑ کھیتی باڑی اور حضرت زکریاؓ بڑھئی کا کام کرتے تھے جبکہ حضرت اویسؓ درزی کا کام کیا کرتے تھے-حضرت موسیٰ ؑ بھیڑ بکریاں چراتے تھے-حضرت داد آہن گر تھے۔ حضرت ابراہیم بزاز تھے-حضرت اسماعیل ؑ تیر بناتے تھے۔ خود حضرت محمد ﷺنے مزدوری پر بکریاں چرائیں اور تجارت بھی کی۔ اس سے ثابت ہوا کہ انسان کے لیئے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے روزگار کمانا کتنا ضروری ہے،لیکن عام لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا اور تعداد میں اضافے کے ساتھ لوگ سہل پسندی کا شکار ہوتے گئے-کام کرنے کی بجائے انہوں نے دوسروں کے سامنے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیئے ہاتھ پھیلانا شروع کر دئیے۔ یہی گداگری کی ابتدا تھی-لفظ گداگری ’’گداگر‘‘سے ماخوذ ہے جو فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ایک مانگنے والا ہے۔
اسلام دین فطرت ہے یہ کسی صورت بھی انسانیت کی تذلیل و تحقیر برداشت نہیں کرتا ۔ تاریخ اسلام پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ صحابہ کرام کو انتہائی مشکل حالات سے بھی گزرنا پڑا لیکن ایسے حالات میں بھی انہوں نے صبر اور تقوی کی مثال قائم کی اور کسی کے بھی سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا،کیونکہ ان کے پیش نظر اللہ کا یہ فرمان تھا ’’ہم نے دن کو کسبِ معاش کا وقت بنایا ہے اس میں تمہارے لئے معیشت کے اسباب پیدا کئے اور ان (جانوروں اور پرندوں)کے لئے بھی جنہیں تم رزق مہیا نہیں کرتے،رزق حلال کی تلقین کرتے ہوئے اللہ تعالی نے مزید ارشاد فرمایا کہ تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں اگر تم (زمانہ حج میں تجارت کے ذریعے) اپنے رب کا فضل یعنی رزق بھی تلاش کر لو،کسی قوم، قبیلے، ملک یا معاشرے کی ترقی کا انحصار اس کے ذرائع معاش پر ہوتا ہے-اگر معاشرے میں چوری، ڈکیتی، گداگری، رشوت اور اقربا پروری کا ماحول ہو تو وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا جس معاشرے میں معاش کے ذرائع صحیح ہوں، وہی معاشرہ ترقی کر کے اپنی تقدیر بدل سکتا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوا ’’بے شک اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی نہ لائیں-‘‘
آپﷺ نے ہمیشہ ہاتھ سے روزی کمانے کو ترجیح دی اور اس کی حوصلہ افزائی فرمائی-یہ الگ بات ہے کہ آپﷺ نے اپنے در سے کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا-مگر کبھی اس کی حوصلہ افزائی بھی نہ فرمائی۔ اس کی وضاحت اس حدیث مبارک سے بھی ہوتی ہے، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سوال کیا آپ نے فرمایا تمہارے گھر میں کچھ ہے؟ تو انصاری نے عرض کی ایک کمبل ہے جس کا کچھ حصہ بچھاتے ہیں اور کچھ اوڑھ لیتے ہیں۔ پانی پینے کا پیالہ بھی ہے-فرمایا ’’دونوں چیزیں لے آئو‘‘ انصاری دونوں چیزیں لے آیا۔رسول اللہ ﷺنے دونوں چیزیں لے لیں اور فرمایا یہ دونوں چیزیں کون خریدے گا! ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ میں دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں۔آپ نے پھر فرمایا ’’ایک درہم سے زیادہ کون دے سکتا ہے؟‘‘ ایک اور شخص نے عرض کیا ’’میں دو درہم دے سکتا ہوں۔‘‘ آپ نے دونوں درہم انصاری کو دے دئیے اور فرمایا ایک درہم سے گھر والوں کو کھانا خرید کر دو جبکہ دوسرے سے کلہاڑا خریدو اور میرے پاس لے آ-انصاری نے ایسا ہی کیا-رسول اللہ ؓ نے کلہاڑا لیا اور اپنے دست مبارک سے اس میں دستہ ٹھونکا اور فرمایا جا لکڑیاں کاٹو اور پندرہ یوم کے بعد دوبارہ میرے پاس آئووہ شخص لکڑیاں چیرتا اور بیچتا رہا۔ پندرہ دن کے بعد حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم تھے-نبیؓ نے فرمایا کچھ کا کھانا خرید لو اور کچھ سے کپڑا، پھر فرمایا’’خود کمانا تمہارے لئے بہتر ہے۔ تم قیامت کے روز ایسی حالت میں حاضر ہو کہ مانگنے کا داغ تمہارے چہرے پر نہ ہو۔ مانگنے کا عمل کسی طرح بھی درست نہیں۔ سوائے اس کے کہ انسان انتہائی محتاج یا سخت مقروض ہو‘‘ جب آپ سے کسب کے بارے دریافت کیا گیا کہ کون سا کسب یا کاروبار اچھا ہے تو آپ نے ہاتھ سے کام کرنے کو افضل قرار دیا اور عین فرض کہا۔ جس طرح ہمارے لیئے دوسرے فرائض کی بجا آوری لازم ہے-اسی طرح رزق حلال کا حصول بھی عین فرض ہے۔ حدیث ہے’’ بنیادی فرائض کے بعد رزق حلال کی طلب سب سے بڑا فرض ہے۔‘‘ آپ نے مالدار اور تندرست توانا کے لئے خیرات اور صدقہ کو حلال قرار نہیں دیا۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق بھی مانگنا ایک قبیح فعل ہے جو اسلام کے نزدیک حرام ہے،دین نے اس کی سختی سے ممانعت کی ہے۔سوال کرنے والے کو اگر یہ معلوم ہو جائے کہ اس میں اس کے لئے کتنی ذلت، رسوائی اور خرابی ہے تو کبھی سوال نہ کرے،یعنی بھیک نہ مانگے۔ہمارے ملک میں گداگری باقاعدہ پیشہ بن گیا ہے جبکہ لوگ جوق در جوق اس سے وابستہ ہو رہے ہیں-بڑے شہروں کے علاوہ اب چھوٹے شہر اور قصبے بھی گداگری سے متاثر ہیں۔ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو گداگروں کی ایک بڑی تعداد شہروں کا رخ کرتی ہے-ان میں جرائم پیشہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں ۔گداگر مافیا سے وابستہ لوگ بڑے شہر کے بڑے چوراہے ٹھیکے پر بھی دینے لگے ہیں جبکہ ذمہ دار ادارے اس میں سے اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک اور ملک سے باہر گداگری کے پھیلتے ہوئے اس عفریت کو روکا جائے۔گداگری اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے جس پر سخت قانون سازی اور بڑے پیمانے پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دونوں چیزیں کے بعد کے لئے

پڑھیں:

وفاقی وزیر قانون کا اسلام آباد کی ضلع کچہری کا دورہ 

اسلام آباد (وقائع نگار) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آبادکی ضلع کچہری کا دورہ کیا اور کچہری سے ملحقہ پارکنگ ایریا کا بھی دورہ کیا، اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور دیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • اب20 سال سے پرانی گاڑیاں موٹروے پر نہیں چلیں گی،ہمیں جانوں کی حفاظت کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے:عبدالعلیم خان
  • دین کی دعوت مرد و زن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ڈاکٹر حسن قادری
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • وفاقی وزیر قانون کا اسلام آباد کی ضلع کچہری کا دورہ 
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
  • اسلام آباد یونائیٹڈ کو 2 غیرملکی کھلاڑیوں کی صورت میں بڑا دھچکا
  • تحریک انصاف سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پالیسی طلب کر لی