UrduPoint:
2025-04-25@09:45:39 GMT

اسرائیل کا غزہ کو اشیائے صرف کی ترسیل کی معطلی کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

اسرائیل کا غزہ کو اشیائے صرف کی ترسیل کی معطلی کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مارچ 2025ء) یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل غزہ میں ہر قسم کی اشیائے ضرورت کا داخلہ معطل کر رہا ہے۔

ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس غزہ میں عبوری جنگ بندی میں توسیع پر آمادگی ظاہر کرے۔

اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مجبور کیا جائے، حماس

بیان میں کہا گیا، ''وزیر اعظم نیتن یاہو نے فیصلہ کیا ہے کہ آج (اتوار کی) صبح سے غزہ پٹی میں ہر قسم کی اشیائے ضرورت کی سپلائی معطل کر دی جائے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل اپنے یرغمالی شہریوں کی رہائی کے بغیر سیزفائر قبول نہیں کرے گا اور اگر حماس نے اپنا انکاری رویہ برقرار رکھا، تو اس کے دیگر نتائج بھی برآمد ہوں گے۔

(جاری ہے)

‘‘ اسرائیل عبوری جنگ بندی کی امریکی تجویز کا حامی

مصری دارالحکومت قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے آج اتوار کو علی الصبح یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقی وسطیٰ کے لیے مندوب اسٹیو وٹکوف کی اس تجویز کا حامی ہے کہ غزہ میں رمضان کے اسلامی مہینے اور ''پاس اوور‘‘ کے یہودی مذہبی تہوار کے عرصے کے لیے ایک عبوری جنگ بندی ہونا چاہیے۔

نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے یہ بات غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدے کے ڈیڑھ ماہ دورانیے کے پہلے مرحلے کی مدت ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات بارہ بجے پورا ہو جانے کے چند گھنٹے بعد کہی گئی۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسٹیو وٹکوف کی تجویز یہ ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین عبوری جنگ بندی پر اتفاق رائے کے پہلے ہی روز حماس کے زیر قبضہ زندہ یا مردہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو اسرئیل کے حوالے کیا جانا چاہیے جبکہ باقی ماندہ یرغمالی اس وقت رہا کیے جا سکتے ہیں جب مستقل فائر بندی معاہدے پر اتفاق ہو جائے۔

عبوری جنگ بندی کے حق میں وٹکوف کی دلیل

نیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق امریکہ کے مندوب اسٹیو وٹکوف نے عبوری جنگ بندی کی تجویز اس لیے پیش کی ہے کہ حالیہ سیزفائر معاہدے کے پہلے مرحلے کی مدت پوری ہو چکی اور دوسرے مرحلے کے ممکنہ آغاز پر ابھی تک فریقین میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ تاہم مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی خاطر چونکہ مزید وقت درکار ہے، اس لیے اسرائیل اور حماس کو فی الحال ایک عارضی جنگ بندی پر راضی ہو جانا چاہیے۔

فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار

اس تجویز کی تفصیلات خود اسٹیو وٹکوف نے نہیں بتائیں جبکہ بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے یہ وضاحت نہیں کہ کی وٹکوف نے اس سلسلے میں اسرائیل کو اپنی تجویز کب پیش کی۔

تازہ اسرائیلی موقف پر حماس کا ردعمل

نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ تازہ بیان پر فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نیا اسرائیلی موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل ان معاہدوں سے مکر رہا ہے، جن پر عمل درآمد کا اس نے خود کو باقاعدہ پابند بنایا تھا۔

حماس کے سینیئر عہدیدار محمود مرداوی نے اتورا کی صبح کہا، ''یہ مسلسل چالبازی یرغمالیوں کو واپس ان کے اہل خانہ تک نہیں پہنچا سکے گی۔ اس کا نتیجہ دراصل بالکل الٹ ہو گا۔ اس طرح ان کی تکالیف میں تسلسل آئے گا اور ان کی زندگیاں خطرے میں رہیں گی۔‘‘

مرداوی کا یہ بیان آج ان فلسطینی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوا، جن میں حماس سے قربت رکھنے والی نیوز ایجنسی ''شہاب‘‘ بھی شامل ہے۔

حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو

انیس جنوری سے نافذ العمل ہو کر چھ ہفتے تک جاری رہنے والے حماس اور اسرائیل کے مابین فائر بندی کے پہلے مرحلے کے دوران حماس نے یرغمالیوں کے طور پر 33 اسرائیلی شہری اور پانچ تھائی باشندے رہا کر دیے تھے، جس کے جواب میں اسرائیل نے اپنے ہاں جیلوں میں بند تقریباﹰ دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔

جنگ شروع کب ہوئی تھی؟

اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباﹰ 15 ماہ تک جاری رہنے والی غزہ کی جنگ سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں حماس کے جنگجوؤں کے اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور فلسطینی جنگجو واپس غزہ جاتے ہوئے تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

حماس نے چار اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کر دیں

حماس، جسے کئی ممالک نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، فضائی اور سمندری حملے شروع کر دیے تھے۔ ان حملوں میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق حالیہ فائر بندی تک تقریباﹰ 48 ہزار فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ دس ہزار کے قریب زخمی ہو چکے تھے۔

غزہ کے انتظامی اہلکاروں اور طبی ذرائع کے مطابق مرنے اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت غزہ پٹی کے عام فلسطینی باشندو‌ں، خواتین اور بچوں کی تھی۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ اسرائیل کے مطابق کے پہلے بندی کے حماس کے کہا گیا

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔

عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔

انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • سندھ طاس معاہدہ کی معطلی اعلانِ جنگ ہے: عمر ایوب
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان، کیا بھارت یکطرفہ اقدام کا حق رکھتا ہے؟
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز