اسرائیل کا غزہ کو اشیائے صرف کی ترسیل کی معطلی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مارچ 2025ء) یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل غزہ میں ہر قسم کی اشیائے ضرورت کا داخلہ معطل کر رہا ہے۔
ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس غزہ میں عبوری جنگ بندی میں توسیع پر آمادگی ظاہر کرے۔
اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مجبور کیا جائے، حماس
بیان میں کہا گیا، ''وزیر اعظم نیتن یاہو نے فیصلہ کیا ہے کہ آج (اتوار کی) صبح سے غزہ پٹی میں ہر قسم کی اشیائے ضرورت کی سپلائی معطل کر دی جائے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل اپنے یرغمالی شہریوں کی رہائی کے بغیر سیزفائر قبول نہیں کرے گا اور اگر حماس نے اپنا انکاری رویہ برقرار رکھا، تو اس کے دیگر نتائج بھی برآمد ہوں گے۔
(جاری ہے)
‘‘ اسرائیل عبوری جنگ بندی کی امریکی تجویز کا حامیمصری دارالحکومت قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے آج اتوار کو علی الصبح یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقی وسطیٰ کے لیے مندوب اسٹیو وٹکوف کی اس تجویز کا حامی ہے کہ غزہ میں رمضان کے اسلامی مہینے اور ''پاس اوور‘‘ کے یہودی مذہبی تہوار کے عرصے کے لیے ایک عبوری جنگ بندی ہونا چاہیے۔
نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے یہ بات غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدے کے ڈیڑھ ماہ دورانیے کے پہلے مرحلے کی مدت ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات بارہ بجے پورا ہو جانے کے چند گھنٹے بعد کہی گئی۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسٹیو وٹکوف کی تجویز یہ ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین عبوری جنگ بندی پر اتفاق رائے کے پہلے ہی روز حماس کے زیر قبضہ زندہ یا مردہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو اسرئیل کے حوالے کیا جانا چاہیے جبکہ باقی ماندہ یرغمالی اس وقت رہا کیے جا سکتے ہیں جب مستقل فائر بندی معاہدے پر اتفاق ہو جائے۔
عبوری جنگ بندی کے حق میں وٹکوف کی دلیلنیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق امریکہ کے مندوب اسٹیو وٹکوف نے عبوری جنگ بندی کی تجویز اس لیے پیش کی ہے کہ حالیہ سیزفائر معاہدے کے پہلے مرحلے کی مدت پوری ہو چکی اور دوسرے مرحلے کے ممکنہ آغاز پر ابھی تک فریقین میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ تاہم مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی خاطر چونکہ مزید وقت درکار ہے، اس لیے اسرائیل اور حماس کو فی الحال ایک عارضی جنگ بندی پر راضی ہو جانا چاہیے۔
فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار
اس تجویز کی تفصیلات خود اسٹیو وٹکوف نے نہیں بتائیں جبکہ بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے یہ وضاحت نہیں کہ کی وٹکوف نے اس سلسلے میں اسرائیل کو اپنی تجویز کب پیش کی۔
تازہ اسرائیلی موقف پر حماس کا ردعملنیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ تازہ بیان پر فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نیا اسرائیلی موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل ان معاہدوں سے مکر رہا ہے، جن پر عمل درآمد کا اس نے خود کو باقاعدہ پابند بنایا تھا۔
حماس کے سینیئر عہدیدار محمود مرداوی نے اتورا کی صبح کہا، ''یہ مسلسل چالبازی یرغمالیوں کو واپس ان کے اہل خانہ تک نہیں پہنچا سکے گی۔ اس کا نتیجہ دراصل بالکل الٹ ہو گا۔ اس طرح ان کی تکالیف میں تسلسل آئے گا اور ان کی زندگیاں خطرے میں رہیں گی۔‘‘
مرداوی کا یہ بیان آج ان فلسطینی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوا، جن میں حماس سے قربت رکھنے والی نیوز ایجنسی ''شہاب‘‘ بھی شامل ہے۔
حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو
انیس جنوری سے نافذ العمل ہو کر چھ ہفتے تک جاری رہنے والے حماس اور اسرائیل کے مابین فائر بندی کے پہلے مرحلے کے دوران حماس نے یرغمالیوں کے طور پر 33 اسرائیلی شہری اور پانچ تھائی باشندے رہا کر دیے تھے، جس کے جواب میں اسرائیل نے اپنے ہاں جیلوں میں بند تقریباﹰ دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔
جنگ شروع کب ہوئی تھی؟اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباﹰ 15 ماہ تک جاری رہنے والی غزہ کی جنگ سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں حماس کے جنگجوؤں کے اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور فلسطینی جنگجو واپس غزہ جاتے ہوئے تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
حماس نے چار اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کر دیں
حماس، جسے کئی ممالک نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، فضائی اور سمندری حملے شروع کر دیے تھے۔ ان حملوں میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق حالیہ فائر بندی تک تقریباﹰ 48 ہزار فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ دس ہزار کے قریب زخمی ہو چکے تھے۔
غزہ کے انتظامی اہلکاروں اور طبی ذرائع کے مطابق مرنے اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت غزہ پٹی کے عام فلسطینی باشندوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ اسرائیل کے مطابق کے پہلے بندی کے حماس کے کہا گیا
پڑھیں:
اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /نیویارک /میڈرڈ /لکسمبرگ (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو مزید وسیع کر دیا ‘ منگل کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 3 صحافیوں سمیت کم از کم 62 فلسطینی شہید ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق ان میں سے کم از کم 52 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے ہیں، جہاں اسرائیل نے شہر پر قبضے کرنے کے لیے زمینی یلغار کی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ غزہ جل رہا ہے‘ اسرائیلی فوج دہشت گردی کے ڈھانچے پر ’آہنی مکے‘ سے وار کر رہی ہے، تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں‘ جب تک مشن مکمل نہیں ہو جاتا، ہم ڈگمگائیں گے نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ اسرائیلی فوجی عہدیدار نے اندازہ لگایا ہے کہ جیسے جیسے فوج شہر کے مرکز میں مزید گہرائی تک داخل ہو رہی ہے، غزہ سٹی کے تقریباً 40 فیصد رہائشی محصور شہر کو چھوڑ کر جنوب کی طرف فرار ہو گئے ہیں‘ فلسطینیوں کو جنوب میں المواسی کیمپ جانے پر مجبور کیا گیا ہے، جہاں لاکھوں لوگ خیموں کے سمندر میں ٹھنسے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی، پانی کی باقاعدہ فراہمی اور بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔ لکسمبرگ کے وزیرِاعظم لُک فریڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک ان یورپی ممالک میں شامل ہو گا جو رواں ماہ کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہو گیا ہے اور اسے شمالی افریقاسے آنے والے مزید جہازوں نے جوائن کر لیا ہے، جو تیونس کی بندرگاہوں سے روانہ ہوئے تھے، اب یہ تعداد تقریباً 40 تک پہنچ گئی ہے۔فلوٹیلا کی انتظامیہ نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ سفر کے دوران اس بیڑے میں ایک اطالوی بحری بیڑا بھی شامل ہو جائے گا، جس کے بعد یہ غزہ کی جانب روانہ ہوگا۔تقریباً 400 کارکنان اس مشن میں شریک ہیں، جو 50 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سیکورٹی پر پاکستان سمیت 16 ممالک نے اظہار تشویش کیا ہے۔ پاکستان سمیت 16 ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کو انسانی امداد پہنچانا ہے، فلوٹیلا کے خلاف کسی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے۔یہ مشترکہ بیان پاکستان کے علاوہ بنگلا دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقا، اسپین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ مغربی یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیںتاکہ غزہ شہر میں زمینی حملے کے پھیلاؤ کی مذمت کر سکیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے پیاروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اسپین نے اسرائیلی ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی۔ یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے ڈیزائن کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری کے لیے کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔ مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں‘ کچھ نے ہتھیاروں کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے پہلی بار غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دیدیا۔ اقوام متحدہ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اعلیٰ اسرائیلی حکام بشمول وزیراعظم نیتن یاہو نے اس نسل کشی پر زور دیا اور حمایت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ علاقوں میں شہریوں پر بمباری کی ہے اور اسرائیلی بمباری میں نصف سے زیادہ خواتین، بچے اور بزرگ جاں بحق ہوئے۔ انکوائری کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی (Navi Pillay) نے کہا کہ ‘غزہ میں نسل کشی جاری ہے، ہم نے نیتن یاہو، اسرائیلی صدر اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات کے جائزے کے بعد اپنا نتیجہ اخذ کیا کیونکہ یہی 3 لوگ اسرائیلی ریاست کے نمائندے تھے، اس لیے اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے’۔دوسری جانب اسرائیلی حکام نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی اس کا بائیکاٹ کیا اور اب رپورٹ آنے کے بعد اس رپورٹ کو جھوٹا اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں یورو خرچ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ویڑن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکا اور یورپ میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دی کہ وہ یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہ کرے۔صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ کچھ خبریں ایسی سامنے آرہی ہیں کہ حماس نے یرغمالیوں کو زمین پر لا کھڑا کردیا تاکہ انہیں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے سامنے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ٹرمپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حماس رہنماؤں کو بخوبی علم ہے کہ اس اقدام کے کتنے سنگین نتائج ہوں گے۔ امریکی صدر نے حماس کو پیغام دیا کہ یہ ہر گز نہیں ہونا چاہیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے ورنہ تمام شرطیں ختم سمجھی جائیں گی۔
غزہ: اسرائیلی فضائیہ کیجانب سے ایک دکان پر بمباری کے بعد تباہی کا منظر۔ ان سیٹ میں اسرائیلی حملے کے بعد 10گھنٹے ملبے تلے دبے رہنے والی شدید زخمی بچی کو اسپتال منتقل کیا جارہاہے