غزہ میں صیہونی فوج کی جارحیت، 4 فلسطینی شہید، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہو سکے، پہلے مرحلے میں توسیع کروا کر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے صیہونی قابض فوج نے 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ قابض فوج نے غزہ کی تمام کراسنگ پوائٹس کی ناکہ بندی کرتے ہوئے ہر قسم کی امداد کا داخلہ بند کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مقامی ذرائع نے بتایا کہ محمود مدحت ابو حرب نامی نوجوان کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح شہر کے وسط میں ایک اسرائیلی سنائپر نے گولی ماری۔ شہید ابو حرب آج صبح کے بعد دوسرا واقعہ ہے کیونکہ غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت حانون میں شہریوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا جس کےنتیجے ایک فلسطینی نوجوان شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ اس طرح گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے جب کہ کئی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ شہید کا نام حذیفہ ابراہیم المصری ہے۔
قابض اسرائیل کی جانب سے نئی جارحیت جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام کے ایک دن بعد دیکھنےمیں آئی ہے، جب کہ دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات معاہدے تا حال شروع نہیں ہو سکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے مذاکرات میں رکاوٹ ڈالی، کیونکہ وہ غزہ میں ممکنہ سب سے زیادہ تعداد میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کرنا چاہتا ہے تاہم دوسری طرف وہ جنگ بندی کی اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔ انیس جنوری کو جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے قابض فوج نے انسانی ہمدردی کے پروٹوکول پر عمل درآمد نہ کرنے کے علاوہ درجنوں خلاف ورزیاں کی ہیں، جن کے نتیجے میں 100 سے زائد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
قابض اسرائیل نے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کے بعد امداد لے جانے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کو غزہ جانے سے روک دیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہو سکے، پہلے مرحلے میں توسیع کروا کر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔ قبل ازیں حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے اور امداد کی فراہمی کو معطل کرنے کے اسرائیلی فیصلے کو بلیک میلنگ سے تشبیہ دی ہے۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بتایا کہ جنگ بندی کے اصل معاہدے کے مطابق سیز فائر کے دوسرے مرحلے کے لیے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، جب کہ پہلا مرحلہ ہفتے کو ختم ہو چکا ہے۔
حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع نہ کرنے کا ذمہ دار ہے، اور الزام عائد کیا کہ اسرائیل غزہ سے باقی قیدیوں کی بازیابی چاہتا ہے، جب کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کے امکانات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ ایک روز قبل بھی حماس نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو جائے، ہم معاہدے کی تمام شرائط، تمام مراحل اور تفصیلات پر عمل درآمد کے لیے اپنے مکمل عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ مصر کی سرکاری انفارمیشن سروس نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کے حکام نے جمعرات کے روز قاہرہ میں قطر اور امریکا کے ثالثوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی، تاہم، ان مذاکرات کا بظاہر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ غزہ جنگ بندی کے 42 روزہ پہلے مرحلے کے باضابطہ اختتام کے ساتھ ہی اتوار کی علی الصباح اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے غیر معینہ مدت تک انتظار کرے گا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کے بارے میں امریکی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
نصف شب کو اپنی سکیورٹی کابینہ کے ساتھ کئی گھنٹے کی سکیورٹی مشاورت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کی توثیق کر رہے ہیں، جس کے تحت حماس کے ساتھ جنگ بندی کو رمضان اور فسح تک توسیع دی جائے گی، جس کے دوران تمام یرغمالیوں کو ممکنہ طور پر رہا کیا جا سکتا ہے۔ جمعہ کی رات سے شروع ہونے والا رمضان 29 مارچ تک جاری رہے گا، عید فصح 19 اپریل کو ختم ہو گا۔ وٹکوف کی تجویز کے بارے میں قابض اسرائیل کے بیان کے مطابق باقی آدھے زندہ اور مردہ یرغمالیوں کو توسیع شدہ جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا جائے گا، اور اگر مستقل جنگ بندی ہو گئی تو باقی قیدیوں کو مدت کے اختتام پر رہا کر دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کی جانب سے حماس نے اسرائیل دوسرے مرحلے معاہدے کے چاہتا ہے کے مطابق مرحلے کے کے ساتھ دیا ہے کر دیا کہ جنگ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ: عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 393 زخمی ہو چکے ہیں۔
آج صبح سے اب تک 21 فلسطینی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملے خاص طور پر جبالیا، بیت لاہیا، غزہ سٹی اور خان یونس میں کیے گئے، جہاں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
خان یونس کے علاقے المَواسی میں ایک ڈرون حملے نے ان خیموں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل نے خود "محفوظ زون" قرار دیے تھے۔ اس حملے میں دو بچیوں سمیت پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔
ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، جن میں عروہ، جلازون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر جیسے شہروں سے کئی فلسطینی گرفتار کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کو اگلے 48 گھنٹوں میں "قبرستان" بن جانے کا خطرہ ہے۔
ڈائریکٹر منیر البورش نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایندھن کی رسائی روک رہی ہیں، جس سے جنریٹرز بند اور طبی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔
اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے گزشتہ 8 دن میں 100 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ میں اب تک 54,880 فلسطینی شہید اور 126,227 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 90 فیصد آبادی بےگھر ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم پر وارنٹ جاری کیے ہیں، جبکہ عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔