پاکستانی پہاڑی سلسلوں تلے قدرتی ہائیڈروجن گیس کا خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور:
جرمنی کے ماہر ارضیات، ڈاکٹر فرینک زوان(Frank Zwaan)کی زیرقیادت ماہرین کی ٹیم کا تحقیق وتجربات سے ڈرامائی انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت عالمی پہاڑی سلسلوں کے نیچے جن میں پاکستان کے ہمالیہ، ہندو کش اور قراقرم نمایاں ہیں، قدرتی ہائیڈروجن گیس کے لاکھوں ٹن ذخائر مل سکتے ہیں۔
یہ ذخائر مل جائیں تو پاکستان کو ’’ہزارہا سال‘‘ تک مفت بجلی وتیل ملے گا اور وہ اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچا کر زبردست معاشی ترقی کرے گا۔
قدرتی ہائڈروجن گیس سے گاڑیاں چلتی اور بجلی بنتی ہے۔ یہ گیس پانچ چھ طریقوں سے زیرزمین بنتی ہے مگر ان میں سب سے کارگر یہ ہے کہ غلاف زمین کی چٹانیں (mantle rocks) پانی سے مل جائیں تو کئی نئے معدنیات کے علاوہ شدید حرارت سے ہائیڈروجن گیس بھی بڑی مقدار میں بنتی ہے۔
جب دو براعظم ٹکرائیں تو چٹانوں اور پانی کا ملاپ ہوتا ہے کہ یہ زبردست ٹکراؤ زمین کی عمیق گہرائی سے غلافی چٹانوں کو اوپر لا پانی سے ملا دیتا ہے۔اسی ٹکراؤنے ہمالیہ سمیت تقریباً سبھی پہاڑی سلسلوں کو جنم دیا۔
چونکہ پاکستانی پہاڑی سلسلے عظیم الشان اور وسیع وعریض ہیں لہذا ان کے نیچے ہائیڈروجن گیس ملنے کا بہت امکان ہے جو ٹکراؤکے بعد وہاں پھنس چکی۔
حکومت پاکستان کو چاہیے، وہ اْسے تلاش کرنے کی خاطر جامع منصوبہ بنائے کہ کامیابی ملنے پر یہ گیس ملک وقوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہائیڈروجن گیس
پڑھیں:
واشنگٹن: وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی رہنماؤں سے ملاقاتیں
— فائل فوٹوواشنگٹن میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
ملاقاتوں میں پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور نجی شعبے کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وزیر خزانہ نے ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان 250 ملین کی بڑی مارکیٹ ہے اور وہ وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے لیے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر اور معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے بھی پاکستان کی معاشی استحکام سے متعلق حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کے 10 سالہ پروگرام کا اعلان ورلڈ بینک کے پاکستان سے وابستگی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نے بھی حکومتی اصلاحاتی عمل اور اقتصادی پالیسیوں کو سراہا۔