26 نومبر کا احتجاج: تحریک انصاف کے 56 کارکنوں کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے دوران درج مقدمات میں پی ٹی آئی کے 56 کارکنان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے 26 نومبر کے احتجاج کے دوران درج مقدمات میں 56 کارکنان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی کے 56 کارکنان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف 26 نومبر کو احتجاج کرنے پر ملزمان کے خلاف تھانہ ترنول اور کوہسار میں مقدمات درج ہیں۔
پس منظر
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے
تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔
احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج اور پرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔
مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کی ضمانت گئے تھے
پڑھیں:
نو مئی مقدمات میں ضمانت نہ دیئے جانے کیخلاف عمران خان کی اپیل پر نوٹس جاری
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت نہ ہونے کے خلاف اپیل پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فریقین کے وکلا کو قانونی سوالات کی تیاری کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی، بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ آج صرف استغاثہ کو نوٹس دیا جا رہا ہے، کیا ضمانت کیس میں حتمی آبزرویشن دی جا سکتی ہے؟ دونوں طرف کے وکلاء ان قانونی سوالات پر معاونت کریں، عدالت کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو، وکلاء آئندہ سماعت تک قانونی سوالات کی تیاری کریں۔
سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ہمیں اس کیس میں عدالت سے نوٹس جاری نہیں کیا گیا، جس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آج آپ کو نوٹس جاری کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کے فیصلے میں کیس کے میرٹ پر بات کی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کیس کے فیصلے میں حتمی رائے دی ہے، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ضمانت کے فیصلے میں ایسی فائنڈنگز دی جائیں؟ کیس کے زیر التواء ہونے کی وجہ سے کیس کے میرٹ پر بات نہیں ہو سکتی، آپ اس قانونی نکتے پر دلائل دیں کہ ضمانت کے فیصلے میں کیس کے میرٹ پر حتمی رائے کیسے دی جا سکتی ہے۔
Post Views: 8