’نو ادر لینڈ‘ دستاویزی فلم جو کہ فلسطینیوں پر ڈھائے گئے اسرائیلی مظالم پر بنائی گئی ہے نے’آسکر‘ ایوارڈ جیت لیا ہے۔

اسرائیلی صحافی یووال ابراہم اورفلسطینی شریم ہدایت کار باسل عدرا کے درمیان تعاون سے بنائی جانے والی اس دستاویزی فلم نے 5 فلموں کو شکست دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ماورا حسین 3 بھارتی فلمیں چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوئیں؟

یہ فلم 2019 سے 2023 کے دوران تیار کی گئی، اور اس میں باسل عدرا کی کہانی دکھائی گئی ہے جو اپنے شہر کی تباہی کو دستاویزی شکل دینے کے لیے گرفتار ہونے کا خطرہ مول لیتا ہے۔

جب ایوارڈ وصول کیا گیا، تو عدرا نے کہا کہ ’نو ادر لینڈ‘ اس کرب کو ظاہر کرتا ہے جو فلسطینی دہائیوں سے جھیل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ 2 ماہ قبل وہ والد بنے اور دعا ہے کہ ان کی بیٹی وہ زندگی نہ گزارے جو آج وہ گزار رہے ہیں۔ جہاں ہر روز جبری بے دخلی، گھروں کی مسماری اور ظلم کا خوف ہو۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’ظلم کو روکنے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے‘۔

یہ بھی پڑھیں: چینی فلم’نیژا 2′ اینیمیٹڈ فلم باکس آفس میں پہلے نمبر پر

اسرائیلی صحافی یووال ابراہم نے کہا کہ انہوں نے یہ فلم اس لیے بنائی کیونکہ ان کی آوازیں مل کر زیادہ طاقتور تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ایک ہی زمین پر بستے ہیں لیکن دونوں کی زندگیاں بہت مختلف ہیں۔ کیونکہ وہ پر امن زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ان کے فلسطینی بھائی فوجی عتاب میں رہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ اور اس کے لوگوں کی وحشیانہ تباہی کا خاتمہ ہونا چاہیے جبکہ اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کیا جانا چاہیے۔ ابراہم نے اسرائیلی حکومت پر بھی تنقید کی جو عدرا کی زندگی کو تباہ کر رہی ہے۔

یووال ابراہم نے مزید کہا کہ ’کیا آپ نہیں دیکھ سکتے کہ ہم آپس میں جڑے ہوئے ہیں، میری قوم تب ہی محفوظ ہے جب باسل عدرا کی قوم آزاد اور محفوظ ہو۔ اس کا دوسرا راستہ بھی ہے، ہمیں ایک ایسا حل تلاش کرنا ہوگا جہاں برابری ہو، اور اس میں ابھی دیر نہیں ہوئی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انہوں نے اور اس کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل

اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔

ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔

Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk

— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025

انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔

اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔

انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔

بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔

حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔

انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔

یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں