اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یورپی یونین نے پاکستان میں اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس سے ہنرمند پاکستانیوں کو یورپ جانے کا موقع مل سکے گا۔

تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے پاکستانی مزدوروں کو یورپی منڈیوں کے تقاضوں کے مطابق مہارتیں فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’خواہش مند پاکستانی تارکین وطن کے لیے محفوظ ہجرت کے راستے‘ کے عنوان سے منعقدہ مکالمے کے دوران ایک سینئر عہدیدار نے اس حوالے سے اعلان کیا۔

پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے نائب سربراہ فلپ اولیور گراس نے کہا کہ یورپی منڈیوں میں ہنر مند کارکنوں کی کمی ہے، اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے یورپی یونین پاکستانی مزدوروں کی تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ہنر کی ترقی کا پروگرام متعارف کروا رہی ہے۔

انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ منظم ہجرت کے فروغ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنر مند افراد جب بیرون ملک کام کے مواقع حاصل کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف ان کی زندگی میں بہتری آتی ہے بلکہ میزبان ممالک کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

گراس نے اس چیلنج کو تسلیم کیا کہ اگرچہ یورپ کو مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، لیکن بہت سے پاکستانی تارکین وطن مطلوبہ مہارتوں پر پورا نہیں اترتے۔

فلپ اولیور گراس نے یورپی یونین کے ٹیلنٹ پارٹنرشپ پروگرام پر بھی روشنی ڈالی، جس کا مقصد پاکستان کی افرادی قوت کو یورپی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تیار کرنا ہے۔

اس سلسلے میں یورپی یونین نے پیشہ ورانہ تربیت، مائیگریشن گورننس، اور دوبارہ انضمام کے اقدامات کی حمایت کے لیے 2021 سے 2027 کے دوران 20 ملین یورو مختص کیے ہیں۔
مزیدپڑھیں:’میں نے باڈی شیمنگ نہیں کی‘، روہت شرما کو موٹا کہنے پر کانگریس رہنما پر تنقید

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: یورپی یونین کے لیے

پڑھیں:

بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس طرح غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والے اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ ادارے نے پکڑ کر پاکستان میں جاسوسی کے اہداف دیے۔

وفاقی وزرا کے مطابق اعجاز ملاح کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرکے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی وردیاں اپنے بھارتی ہینڈلر کے سپرد کرنے والا تھا اور اِس کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی، جن میں سب سے اہم زونگ کمپنی کے سم کارڈ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا

وفاقی وزیر کے مطابق یہ اشیا حوالے کرنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی ملوث کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کرنسی نوٹ، پاکستان کے سیگریٹ اور پاکستانی کی ماچسیں بھی حوالے کی جانی تھیں۔

اس ساری واردات کا مقصد بظاہر اِتنا خوفناک معلوم نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ماضی میں بھارت نے مختلف واقعات میں پاکستان کی دراندازی ثابت کرنے کے لیے ایسی ہی چیزوں کا سہارا لیا۔

بھارتی حکومت کسی کو پاکستانی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے کبھی تو یہ کہتی ہے کہ فلاں سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، فلاں سے پاکستانی چاکلیٹ ریپر، پاکستانی بسکٹ یا پاکستانی سیگریٹ برآمد ہوئے۔ یہ بھارتی حکومت کی پرانی حکمتِ عملی ہے اور خاص کر ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں جہاں فوجی کارروائیوں پر سوال اُٹھانا ملک دشمنی سمجھا جاتا ہو، ایسی چیزوں کو قبولیتِ عام ملتی ہے۔

بھارت نے پاکستانی مصنوعات کی بنیاد پر کب کب پاکستانی پر دراندازی کے الزامات لگائے؟

بھارت یہ طریقہ واردات 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی استعمال کر چکا ہے جب یہ دعوے کیے گئے کہ پاکستانی اہلکار بھارتی علاقے میں گھس کر جاسوسی کر رہے تھے اور ثبوت کے طور پر اکثر پاکستانی سیگریٹس، مصالحے، بسکٹ اور چائے کے پیکٹس دکھائے جاتے تھے۔

1999 کی کارگل جنگ میں بھارتی میڈیا نے متعدد جگہوں پر دعویٰ کیاکہ پاکستانی فوجی بھارتی علاقوں میں گھسے ہوئے تھے۔ ثبوت کے طور پر وہی پاکستانی بسکٹ، چائے کے ریپر اور اردو میں لکھے ہوئے ادویات کے لیبل پیش کیے گئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے بعد میں تسلیم بھی کیا کہ یہ غیر سنجیدہ اور کمزور شواہد تھے۔

2008 میں بھارتی فوج کی پریس کانفرنسوں میں کئی بار پاکستانی بسکٹ، کڑک چائے کے ریپر یا سگریٹ پیک دکھائے گئے اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں دراندازی کے لیے لوگ پاکستان سے آئے تھے۔

2013 میں دہلی پولیس نے ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے پاس سے پاکستانی 100 روپے کا نوٹ اور راولپنڈی کی بنی ہوئی چاکلیٹ برآمد ہوئی۔ بعد میں پتا چلا گرفتار شدہ نوجوان ذہنی مریض تھا۔

2016 اڑی حملہ میں بھارتی حکومت نے دعوٰی کیاکہ مارے گئے حملہ آوروں کی پاس سے پاکستانی چاکلیٹس اور بسکٹ برآمد ہوئے ہیں، اس بات کو خود بھارتی میڈیا نے بعد میں مزاحیہ الزام قرار دیا۔

2017 میں بھارت نے دعوٰی کیاکہ پاکستان کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اور ثبوت کے طور پر پان پراڈکٹس اور چاکلیٹ ریپر پیش کیے گئے۔

2019 پلوامہ واقعے میں پاکستانی دراندازی شامل کرنے لیے پاکستانی بسکٹ اور چائے کے خالی پیکٹ ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔

2021 میں بھارتی حکومت نے ایک مقامی چراوہے کو اِس بنیاد پر جاسوس قرار دے دیا کہ اس کے پاس پاکستانی بسکٹ اور اوڑھنے والی چادر تھی، بعد میں وہ شخص بھارتی شہری ہی نکلا۔

21 اگست 2022 کو بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ اس نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے اور مبینہ طور پر گرفتار پاکستانی عسکریت پسند سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے اسے پاکستان کی حمایت سے دراندازی کا ثبوت قرار دیا۔

22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارتی فورسز نے 28 جولائی 2025 کو آپریشن مہادیو میں 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔

بھارتی حکومت کے مطابق ان دہشتگردوں سے مبینہ طور پر پاکستان کی بنی ہوئی چاکلیٹس کی ریپنگز برآمد ہوئیں جو کراچی میں کینڈی لینڈ اور چاکو میکس کی بنی ہوئی تھیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ یہ ثبوت پاکستان سے دراندازی کا اشارہ دیتے ہیں، اور دہشتگرد پاکستانی شہری تھے۔

جاسوسوں کی گرفتاری کی اب کئی خبریں سننے کو ملیں گی، بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا نیٹ ورک اِس وقت بہت زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ یہ نیٹ ورک آج گلف ممالک، کینیڈا، امریکا اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو ایک ثبوت ہے کہ کس طرح سے اس نے اپنی شناخت چھپا کر ایران میں کاروبار بنایا اور پاکستان میں جاسوسی کے لیے آتا جاتا رہا۔

بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے بتایا کہ غریب مچھیروں کو پکڑ کر اُن کو بلیک میل کرکے اُن سے پاکستان کی جاسوسی کروانا بھارتی خفیہ اداروں کا پرانا وطیرہ ہے، اور موٹر لانچز ہی کے ذریعے سے زیادہ تر پیسوں کی غیر قانونی ترسیل، جیسا کہ حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بہت متحرک ہیں، اب اِس طرح کی بہت سی خبریں دیکھنے سننے کو ملیں گی۔ اس سے قبل کراچی، لاہور اور اِسلام آباد سے اِس طرح کے کئی جاسوس پکڑے جا چُکے ہیں۔

بھارت جامع مسائل کے حل کی طرف قدم نہیں اٹھاتا، ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک

ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک نے گزشتہ ماہ میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور ہمسایہ بھارت کے تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مسائل حل کرنے کی طرف قدم نہیں اٹھاتا۔

انہوں نے کہاکہ ان تنازعات میں کشمیر، انڈس واٹر ٹریٹی اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشتگردی شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج ہمیشہ قومی خودمختاری اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرتی ہیں اور ہر چیلنج کے سامنے کھڑی ہے۔

بھارت نے ’را‘ کی فنڈنگ بڑھا کر دائرہ کار وسیع کردیا، دھیرج پرمیشا

برطانوی یونیورسٹی آف ہِل میں کریمنالوجی کے پروفیسر بھارتی نژاد دھیرج پرمیشا نے بھارتی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کو فنڈنگ بڑھا کر اُس کے دائرہ کار میں اِضافہ کر دیا ہے جو اِس سے پہلے کانگریس کے دور میں نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟

’بھارت کے پاس اِس طرح سے وسیع نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں تھا۔ خفیہ نیٹ ورک کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے اہداف بڑھ گئے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بھارتی جاسوسی پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت تعلقات خفیہ ادارے متحرک گرفتاریاں معرکہ حق وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سولر صارفین کے لیے اہم خبر آگئی
  • 47فیصد پاکستانیوں نے کبھی ٹرین کا سفر نہیں کیا، سروے میں انکشاف
  • روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • پاکستان کو ایک ارب ۲۰ کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری متوقع
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا