شہید صفی الدین کی نہ ہو سکنے والی تقریر کا متن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
میں شہداء کے خاندانوں سے اپنی دلی تعزیت اور زخمیوں اور ہمارے ملک کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت سے متاثر ہونے والوں سے اپنی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اسلام ٹائمز۔ "میں اپنے پیارے ملک لبنان کے ساتھ ساتھ عرب، اسلامی ممالک، دنیا کے آزاد لوگوں اور ان تمام لوگوں سے مخاطب ہوں جو ظلم کو قبول نہیں کرتے اور ظالموں کے خلاف لڑتے ہیں۔" شہید صفی الدین کی تحریر کا کچھ حصہ جو ان کی تقریر میں پیش کیا جانا تھا، لیکن.
شہید صفی الدین کی تقریر کے متن کا ترجمہ اور تصویر جو صیہونی حکومت کے فضائی حملے میں شہید ہوئے، اسی دن ان کی طرف سے پیش کی جانی تھی: بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتا ہو اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو، اور جب مومنوں نے لشکر دیکھے تو کہنے لگے: یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا تھا اور اس واقعے نے ان کے ایمان اور تسلیم میں مزید اضافہ کر دیا ہے، مومنین میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا، ان میں سے بعض نے اپنی ذمے داری کو پورا کیا اور ان میں سے بعض انتظار کر رہے ہیں اور وہ ذرا بھی نہیں بدلے۔ (احزاب، 21،22،23)
اس میں کوئی شک نہیں کہ صہیونی دشمن کے جرائم اور قتل عام کی وجہ سے ہمارے دلوں پر رنج و غم نے چھایا ہوا ہے۔ یہ جرائم تقریباً ایک سال سے غزہ کے عوام اور فلسطینی عوام کے خلاف عام طور پر کیے جا رہے ہیں، حتیٰ کہ لبنان بھی ان مذموم اور غیر منصفانہ حملوں کا نشانہ بن رہا ہے، امریکہ کی حمایت اور بین الاقوامی خاموشی اس میں اضافے کا سبب ہے۔ ہمارے رہنما، قائد شریف، متاثر کن رہنما، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر ہمارا غم گہرا، عظیم اور ناقابل بیان ہے۔
انہوں نے اس بابرکت اور فاتحانہ مزاحمت کی قیادت کی، ایک ایسی مزاحمت جس نے بے مثال فتوحات حاصل کیں اور ایسے عظیم واقعات پیش کیے جو ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، اور یہ سب ان کی قیادت، حکمت اور ہمت اور سب سے بڑھ کر ان کے ایمان، دیانت اور اس مقصد کے لیے سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہنے کی وجہ سے تھا۔ ایک ایسا مقصد جس پر وہ اپنے لوگوں، اپنے اہل و عیال اور شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ اس پر قائم رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتا ہوں سے اپنی کے خلاف اور اس
پڑھیں:
طلاق کی افواہوں کے دوران ایشوریا رائے بچن کی والدہ سے ملاقات کی اصل وجہ سامنے آگئی
ممبئی(شوبز ڈیسک) گزشتہ برس بالی وڈ کے مقبول جوڑے ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی طلاق کی خبروں نے شوبز دنیا میں زبردست ہلچل مچادی تھی۔
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں نے نہ صرف مداحوں کو تشویش میں مبتلا کیا بلکہ ان کی ازدواجی زندگی پر کئی سوالیہ نشان بھی لگا دیے۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ مختلف تقریبات، ایوارڈ شوز اور عوامی مواقع پر دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کے بعد یہ افواہیں بتدریج دم توڑ گئیں۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ اس تمام شور شرابے کے باوجود نہ ایشوریا اور نہ ہی ابھیشیک نے کبھی اس موضوع پر کوئی وضاحت یا ردعمل دیا اور مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی۔
اب معروف ایڈورٹائزنگ فلم میکر پرہلا د ککڑ، جو ایشوریا کی والدہ ورِندا رائے کے ساتھ اسی عمارت میں رہ چکے ہیں، نے اس معاملے پر لب کشائی کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایشوریا کا اکثر اپنی والدہ کے گھر آنا محض خاندانی وابستگی اور اطمینان کی خاطر تھا، اور اس کا ان کے اور ابھیشیک کے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ہندوستان ڈاٹ کام کے مطابق پرہلا د ککڑ نے وِکی لالوانی کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایشوریا رائے کی والدہ ورندا رائے کی عمارت میں ہی رہائش پذیر ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایشوریا وہاں کتنا وقت گزارتی ہیں۔ ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔
ان کے مطابق، ایشوریا اکثر اپنی والدہ کی عیادت کے لیے وہاں آتی ہیں کیونکہ ان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے۔ جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی ہے تو وہ اس دوران اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارتی ہیں اور پھر بیٹی کو اسکول سے لینے چلی جاتی ہیں۔ پرہلا د کے بقول، ایشوریا اپنی والدہ کے نہایت قریب ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند بھی رہتی ہیں۔
پرہلا د ککڑ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ایشوریا کی ساس جیا بچن اور نند شویتا بچن کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات کے مسائل کی وجہ سے وہ طلاق پر غور کر رہی تھیں تو انہوں نے ان خبروں کو سراسر بے بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایشوریا آج بھی بچن خاندان کی باوقار بہو ہیں اور گھر کی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے نبھا رہی ہیں۔
ان کے مطابق، ’لوگوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ وہ شادی ختم کر کے ماں کے گھر منتقل ہو چکی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ صرف چند گھنٹے اپنی والدہ کے ساتھ گزارتی تھیں جب ان کی بیٹی اسکول میں ہوتی۔‘
پرہلا د ککڑ نے مزید کہا کہ اگر غور کیا جائے تو نہ ابھیشیک اور نہ ہی ایشوریا نے ان تمام خبروں پر کبھی کوئی تبصرہ کیا۔ ان کے بقول، ’جب کوئی شخص باوقار انداز اختیار کرتا ہے تو اسے بار بار وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خاموشی اکثر ان لوگوں کو کھٹکتی ہے جو شور کے عادی ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایشوریا نے ہمیشہ اپنی عزت اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور یہی رویہ بعض صحافیوں کو کھٹکتاہے کیونکہ انہیں سنسنی خیز بیانات اور تنازعات درکار ہوتے ہیں جو ایشوریا کبھی نہیں دیتیں۔
واضح رہے کہ ایشوریا اور ابھیشیک کی ازدواجی زندگی سے متعلق افواہیں صرف قیاس آرائیاں تھیں، جن کی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں۔ دونوں نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنی ذاتی ذمہ داریوں کو بھی خاموشی اور وقار کے ساتھ نبھا رہے ہیں اور یہی ان کی کامیاب شادی کا اصل راز ہے۔
Post Views: 1