چیلنجز کے باوجود حکومت کی سمت درست ہے، رانا احسان افضل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا احسان افضل کا کہنا تھا کہ ہم دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کا کلیم نہیں کر رہے، مہنگائی مسلسل کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، ٹیکس کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، کوئی ایمنسٹی نہیں آرہی۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی وزیر اعظم رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ چیلنجز بہت زیادہ ہے لیکن حکومت کی سمت درست ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا احسان افضل کا کہنا تھا کہ ہم دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کا کلیم نہیں کر رہے، مہنگائی مسلسل کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، ٹیکس کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، کوئی ایمنسٹی نہیں آرہی، ہم نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کیا ہے۔ معاون خصوصی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے نجکاری کے عمل کو آگے لیکر چلنا ہے، ہر شعبے میں بہتری کے لیےکام ہورہا ہے، چیلنجز بہت زیادہ ہیں لیکن حکومت کی سمت درست ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں رانا احسان افضل کا مزید کہنا ہے کہ معیشت کے تمام اشاریئے مثبت ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رانا احسان افضل
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔