ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مابین وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تلخ کلامی کے بعد امریکا نے یوکرین کی امداد روکنے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو دی جانے والی امریکی امداد روک دی ہے، تاہم وائٹ ہاؤس یا پینٹاگون کی طرف سے اس فیصلے پر تاحال کوئی باضابظہ اعلان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی کوئی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
وائٹ ہاؤس ذرائع نے امداد روکے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ٹرمپ امن پر توجہ دے رہے ہیں، اور ہم اپنے شراکت داروں سے بھی یہی چاہتے ہیں۔ ہم امداد روک کر جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ (جنگ کے) کسی حل کے لیے کام آرہی ہے۔
دوسری طرف دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ یوکرین امریکی امداد کے بغیر روس کے خلاف صرف 2 سے 4 مہینوں تک جنگ جاری رکھ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے بعد روس اور یوکرین کے مابین جنگ بندی کے لیے متعدد بار اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امداد امریکا روس یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کی امداد کے لیے
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں