لاہور کے مختلف علاقوں میں بارش سےموسم سرد
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
لاہور کے مختلف علاقوں میں بارش سےموسم سردہوگیا ۔لکشمی چوک،شملہ پہاڑی، کینال روڈ ، جیل روڈ اورگلبرگ،جوہر ٹاؤن،اقبال ٹاؤن اوراسلام پورہ کے اطراف میں تیز بارش ہوئی۔ملک کےبیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان ہے،اسلام آباد اور گردونواح میں چند مقامات پر تیز ہواؤں ااور بارش کا امکان، خیبرپختونخوا کےبیشتر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان ہے۔دیر، سوات، شانگلہ، کوہستان، مانسہرہ، بٹگرام گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور برفباری کی توقع ہے،پنجاب صوبے کےبیشتر اضلاع میں موسم خشک صبح کے اوقات میں سرد رہنے کا امکان ہے، راولپنڈی چکوال ، جہلم ،سیالکوٹ گردو نواح میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔مری،گلیات اور گردونوا ح میں صبح کے اوقات میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ چند مقامات پر بارش برفباری کی توقع ہے، سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک رہنے کی توقع ہے،بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک اور سرد رہنے کا امکان، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے علاوہ چند مقامات پر بارش اور برفباری کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مختلف شہروں میں موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی
صوبہ پنجاب میں مون سون بارشوں سے تباہی مچا دی، جہلم، لیہ اور چکوال سمیت مختلف مقامات پر دیہات سے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔ جہلم میں پانی گھروں، ڈیروں اورسکولوں میں داخل ہوگیا، کھڑی فصلیں،اجناس اورمویشیوں کا چارا خراب ہوگیا ، متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔
جہلم میں شدید بارش کے باعث پانی گھروں، ڈیروں اور اسکولوں میں داخل ہو گیا ہے جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ فصلوں کی تباہی اور مویشیوں کے چارے کی بربادی نے علاقے کے لوگوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ۔
کمالیہ شہر اور اس کے گرد و نواح کے نشیبی علاقے بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس سے عوام کو اضافی مشکلات کا سامنا ہے۔
لیہ میں تونسہ پل کا گائیڈ بند ٹوٹ جانے کی وجہ سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا جس سے مقامی رہائشیوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے۔ متاثرین نے حکام سے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
راجن پور کے پہاڑی علاقے میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی نالے کاہا سلطان میں تیس ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے، جسکی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جس سے ماہی گیروں کی بستیاں ڈوب گئی ہیں اور حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ۔ اس سے سیلاب کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔