5 ہزار ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا، بڑی تعداد میں ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ میں 5 ہزار گھوسٹ اساتذہ کا انکشاف سامنے آیا ، جس کے بعد محکمہ تعلیم نے گھوسٹ ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔وزیرتعلیم سندھ نے گھوسٹ ملازمین کیخلاف کارروائی کی منظوری دے دی اور سیکریٹری تعلیم سندھ نے گھوسٹ ملازمین کو طلب کرلیا ہے۔

محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہےتھے تاہم ویٹنگ لسٹ میں موجود میرٹ ٹیسٹ پاس امیدواروں کو بھرتی کیا جائے گا۔یاد رہے گذشتہ سال بھی محکمہ تعلیم سندھ میں 6 ہزار 342 گھوسٹ اساتذہ کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد اساتذہ کیخلاف کارروائی کے لئے سمری وزیر تعلیم کو بھجوادی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم تعلیم سندھ

پڑھیں:

اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اسماء عباس نے گھریلو ملازمین سے متعلق معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔

حال ہی میں اداکارہ نے اپنے وی لاگ میں ایک قصہ سنایا جس نے انہیں نہایت مایوس کیا۔

انہوں نے بتایا کہ میں اپنی سہیلی کی گھر گئی ہوئی تھی، وہاں ان کے بچے اور ان کی ملازمہ کے بچے کھیل رہے تھے۔ سہیلی کے بچوں نے اپنا غلہ توڑا تو اس میں سے تقریباً 10 سے 15 ہزار روپے نکلے تو بچوں کے دادا نے انہیں سمجھایا کہ ان پیسوں کو ملازمہ کے بچوں کے ساتھ بانٹ لو۔

اداکارہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد سہیلی کے بچے روتے ہوئے اس وقت تو یہ بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں، میں نے سنا کہ بچوں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔

انہوں نے بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بتاتے ہوئے کہا کہ سہیلی کے بچے جب ملازمہ کے بچوں کے ساتھ پیسے بانٹنے گئے تو انہوں نے ملازمہ کے بچوں کو کہا کہ ’تم لوگ تو غریب ہو، یہ پیسے میرے ہیں، تم لوگوں نے اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، تمہارے باپ نے بھی اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے کیونکہ تمھارے پاس یہ غلہ نہیں ہوگا‘، جس پر ملازمہ کے بچوں نے مارنے کا اشارہ کیا۔

اسماء عباس نے ان بچوں کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کر رہے ہیں؟ اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب بچے گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں۔

اداکارہ نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور اپنی بیٹی نور جہاں کو صرف ڈیڑھ سال کی عمر سے سیکھاتی ہے کہ گھر میں کام کرنے والی کو باجی کہنا ہے، ان سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، جبکہ بڑا بیٹا بھی اس بات کا بہت خیال رکھتا ہے۔

انہوں نے بچوں کے رویوں پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں ان بچوں کی غلطی نہیں یہ ان کے والدین کی غلطی ہے، یہ والدین اور گھر کے بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو صحیح آداب سکھائیں۔ مالی اعتبار سے اپنے سے کم لوگوں کو کمتر نہ سمجھیں یہ ملازمین ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں، یہ قابل احترام اور ہمارے خاندان کے افراد کی طرح ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
  • طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری