یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی بحث کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امن کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ

یاد رہے کہ 28 فروری کا دن وائٹ ہاؤس میں امریکا اور یوکرین کے بیچ تعلقات کے لیے انتہائی اہم تھا لیکن دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات دیکھتے ہی دیکھتے تکرار میں بدل گئی تھی۔

امریکی صدر نے اپنے مہمان کی بے عزتی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا تھا تاہم دوسری جانب زیلنکسی نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ کوئی بھی ٹیڑھا جواب یوکرین اور روس کی جنگ رکوانے کے عمل کو سبوتاژ کردے گا ٹرمپ کے دباؤ میں نہیں آئے اور انہیں ترکی بہ ترکی جواب دیے۔

زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس آمد سے قبل ان کے مشیروں نے سمجھا بھی دیا تھا کہ ٹرمپ کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور کریں گے لیکن انہیں خاموش ہی رہنا ہے لیکن زیلنسکی خاموش نہیں رہے اور ٹرمپ کی باتوں کو رد کرتے رہے۔

مزید پڑھیے: ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں ہوگا جس میں یوکرین شامل نہ ہو، صدر ولادیمیر زیلنسکی

اس موقعے پر امریکا میں یوکرین کی سفیر  اوکسانا ماراکوا اپنا سر پکڑ کر بیٹھی رہیں اور ان کی اس وقت پریشانی دیدنی تھی۔ لہٰذا معاملہ خراب ہوگیا تھا اور جنگ بندی یا امریکا سے کوئی ڈیل تو درکنار زیلنسکی اور ان کی ٹیم کو کھانا کھلائے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے جانے کو کہہ دیا گیا تھا۔

امریکا میں یوکرین کی سفیر اوکسانا ماراکوا

گزشتہ ماہ کے آواخر میں ٹرمپ کی جانب سے یوکرین میں نایاب معدنی ذخائر سے متعلق کہا گیا تھا کہ اگر یوکرین، روس کے خلاف امریکا کی حمایت برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ یہ ذخائر امریکا کو دے دے۔ تاہم اس تجویز کے جواب میں زیلنسکی نے کہا تھا کہ ’یہ کوئی سنجیدہ گفتگو نہیں ہے، میں اپنا ملک نہیں بیچ سکتا۔‘

اب ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پتا نہیں یہ کیسے ہوگیا اور میں اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی حالیہ جھڑپ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے پائیدار امن کے حصول کے لیے امریکی صدر کی قیادت میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ چیزیں درست کرنے کا وقت آگیا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے صدر زیلنسکی کو گلے لگالیا، قرض کے معاہدے پر دستخط

زیلنسکی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 28 کو وائٹ ہاؤس میں ہماری ملاقات اس طرح نہیں ہوئی جس طرح ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ چیزیں درست کرنے کا وقت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل میں تعاون اور روابط تعمیری ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ زیلنسکی بحث ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کا اظہار افسوس یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹرمپ زیلنسکی بحث ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کا اظہار افسوس یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی صدر ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی نے یوکرین کے کے لیے

پڑھیں:

کیا ٹرمپ 2028 میں بھی صدارتی الیکشن لڑیں گے؟ اشارے واضح ہونے لگے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے اور ان کے آئندہ انتخابات (الیکشن 2028ء) میں حصہ لینے کے اشارے واضح ہونے لگے ہیں۔

ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 2028 کے الیکشن میں بھی میدان میں اتر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی مذاق نہیں، بلکہ سنجیدہ سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر بنیں اور ان کے بقول ایسا ممکن ہے،  البتہ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس پر بات کرنا فی الحال قبل از وقت ہو گا۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کے آفیشل اسٹور پر ٹرمپ 2028 کے نعرے والی ٹوپی فروخت کے لیے پیش کر دی گئی ہے، جس کی قیمت 50 ڈالر رکھی گئی ہے۔

ابتدائی طور پر ٹوپی پر مستقبل روشن ہے، قوانین دوبارہ بنائیں لکھا گیا تھا، جسے حیران کن طور پر بعد میں تبدیل کر کے  میڈ ان امریکا بیانیہ 2028 کر دیا گیا۔

ایریک ٹرمپ،  ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ہیں، کو بھی یہ ٹوپی پہنے دیکھا گیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں مزید شدت اختیار کر گئی ہیں۔

صحافیوں نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ سے بھی اس بارے میں سوال کیا، تاہم انہوں نے اس پر کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔

یاد رہے  کہ امریکی آئین کے مطابق کوئی بھی شخص 2بار سے زائد ملک کا صدر نہیں بن سکتا، مگر ٹرمپ کے تازہ اشاروں نے یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا کوئی قانونی گنجائش نکالی جا سکتی ہے؟ یا نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی 2017 سے 2021 تک امریکا کے صدر رہ چکے ہیں اور گزشتہ برس 2024 میں دوبارہ صدر بننے کے بعد انہوں نے آتے ہی غیر معمولی فیصلوں اور اقدامات کے ذریعے نہ صرف امریکی سیاست اور معیشت میں، بلکہ دنیا بھر میں ہلچل مچا کر رکھ دی ہے۔

ٹرمپ کے اشاروں کو دیکھتے ہوئے ماہرین کی نظریں اب 2028  کے الیکشن پر لگی ہیں کہ کیا ٹرمپ ایک بار پھر تاریخ رقم کرنے والے ہیں اور اس کے لیے وہ کیا اقدامات کریں گے، جس سے ان کی اس خواہش کی راہ ہموار ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • کیا ٹرمپ 2028 میں بھی صدارتی الیکشن لڑیں گے؟ اشارے واضح ہونے لگے
  • مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
  • ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے،سابق سفیر عبدالباسط
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی
  • روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا