آئی ایم ایف تکنیکی مذاکرات مکمل، 7 ارب ڈالر قرض کیلئے پروگرام پر سختی سے کاربند، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزے کے سلسلے میں مذاکرات جاری رہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا پہلا سیشن وزارت خزانہ حکام اور دوسرا ایف بی آر حکام کے ساتھ مکمل ہوا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد نے وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی جو ابتدائی نوعیت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو جولائی سے دسمبر 2024ء کے ٹیکس اہداف اور ٹیکس شارٹ فال پر بریفنگ دی گئی جبکہ اس دوران آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ٹیکس ریونیو پورا کرنے کے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔ ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بتایا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور ایف بی آر کے پالیسی ونگ کو الگ کردیا گیا ہے۔ تکنیکی مذاکرات میں سرکاری شعبے میں چلنے والی کمپنیوں کے نقصانات، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کر لیں گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو ملنے والی اطلاعات اور بینکوں کی ٹرانزیکشن رپورٹس کی بنیاد پر محصولات میں اضافے کی حکمت عملی پر بھی سوال کیا گیا۔ نان بینک ٹرانزیکشنز کے بارے میں تفصیلی معلومات طلب کی گئی۔ وفد نے پاکستان میں ایسی معلومات سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ کار معلوم کیا۔ رییٹیل سیکٹر کے چین آؤٹ لیٹس پر انوائس مشینوں کی کارکردگی کے بارے میں بھی سوالات ہوئے، اور ریٹیل سیکٹر سے ریونیو کی وصولی کے لئے تاجر دوست سکیم سمیت مختلف اقدمات کے نتایج پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی سے فروری تک معاشی اعشاریوں پر آئی ایم ایف وفد کو پریزنٹیشن دی گئی۔ وفد کو مالیاتی خسارہ، پرائمری بیلنس، صوبوں کا سرپلس، ریونیو کولیکشن پر تفصیلات پیش کی گئیں۔ وفد کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی سے دسمبر مالیاتی خسارہ 1 ہزار 537 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے عمل میں وفد حکومت پاکستان کی طرف سے فراہم کئے جانے والے اعداد وشمار کا تجزیہ کرے گا اور مالیسی مذاکرات میں ان اقدامات پر اتفاق رائے کیا جائے گا جو ریونیو کے شارٹ فال کوپورا کرنے کے لئے اٹھانا پڑیں گے۔ بجٹ جو اس وقت تیاری کے مرحلے میں ہے، اس کے مجوزہ اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کی طرف سے پیش کی جانے والی گرین انیشیٹو رپورٹ بھی زیر غور آئی۔ آئی ایم ایف وفد کو گرین انیشیٹو پر موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ مذاکرات میں پی ایس ڈی پی اخراجات اور کٹوتی کے بارے میں بھی جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی ہے جس میں وزیر خزانہ کی جانب سے معاشی صورتحال اور اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی گئی ہے ۔آئی ایم ایف وفد کی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہیں جس میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو ملک کی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا اور معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر بریفنگ دی واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں ۔وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی تا فروری معاشی اعشاریہ پر آئی ایم ایف وفد کو پریزنٹیشن دی گئی ذرائع نے مطابق وفد کو مالیاتی خسارہ پرائمری بیلنس، صورتحال کے سرپلس ریونیوکلیکشن پر تفصیلات پیش کی گئی ہیں علاوہ ازیں آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کے لئے جولائی تا جنوری ریونیو پر بات بھی بات ہوئی اس موقع پر اکنامک ونگ بجٹ ونگ ایکسٹرنل فنانس ونگ، ریگولیشنز ڈی جی ڈیٹ نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ جولائی تا دسمبر مالیاتی خسارہ ایک ہزار 537 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ ریونیو کلیکشن پر چیئرمین اییف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی جس میں ایف بی آر بورڈ ممبران بھی شریک تھے۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال کے بحٹ کیلئے اپنی تجاویز دے گا۔ یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ بھی آئی ایم ایف کو پیش کی گئی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے کار بند رہنے کیلئے پرعزم ہے۔ ملک میں میکرواکنامک استحکام پیدا ہو چکا ہے، ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات جاری ہیں۔ دریں اثناء انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد سے فیکلٹی اور طالب علموں کی ملاقات ہوئی۔ مشن چیف پاکستان ناتھن پورٹر، ماہر بینی، محمد علی آئی ایم ایف وفد میں تھے۔ آئی ایم وفد نے آئی پی اے فیکلٹی سے پالیسی اور اہم معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی ایم ایف وفد نے طلبہ سے بات کی اور ان کے سوالات کے جوابات دئیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد کو آئی ایم ایف وفد معاشی صورتحال مالیاتی خسارہ پر بریفنگ دی مذاکرات میں کے بارے میں کی جانب سے ایف بی ا ر میں بھی کے ساتھ وفد نے کی گئی پیش کی
پڑھیں:
وفاقی وزیر عمران شاہ کابی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،مستحق افراد کی بروقت مالی امداد پر زور
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ان کا استقبال چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے کیا۔
چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے پاکستان میں خواتین کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے میں بی آئی ایس پی کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وژن ہے جنہوں نے دبئی میں جلاوطنی کے دوران اس پروگرام کی بنیاد رکھی۔
بعد ازاں صدر آصف علی زرداری نے 2008 میں پروگرام کو عملی جامہ پہنایا۔ پروگرام میں شمولیت کیلئے قومی شناختی کارڈ کو لازمی قرار دیا گیا اور اسطرح پاکستان کی تقریبا ًایک کروڑ غریب خواتین کو قومی شناخت ملی۔ یہ اقدام پاکستان کی ترقی اور بالخصوص خواتین کی معاشی خودمختاری کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن نے پاورٹی گریجویشن اور سکل ٹریننگ کے اقدامات جیسے کہ بینظیر ہنرمند پروگرام کے ذریعے مستحقین کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے بی آئی ایس پی کے عزم کا اظہار کیا جس کا مقصد مستحق خواتین اور انکے گھرانوں کے افراد کو عالمی تقاضوں کے مطابق تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے ۔ مزید برآں، انہوں نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور اسٹیک بینک آف پاکستان کے تعاون سے مستحق خواتین کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کیلئے پائلٹ مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ نے سکل ٹریننگ کی اہمیت پر زور دیا ۔
انہوں نے ہنر مند افراد کو بیرون ملک بھیجنے کے حوالے سے جرمنی جیسے ممالک کے ساتھ اشتراک کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے سروے کے تحت رجسٹرڈ مستحق افراد کو بروقت مالی امداد فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی پولیس کے محکموں کے ساتھ مشترکہ کوششوں سے نظام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے فیلڈ وزٹ کرنا ضروری ہے۔وفاقی وزیر سید عمران احمد شاہ نے ملک میں تخفیف غربت کے حوالے سے بی آئی ایس پی کے کردار کی تعریف کی اور مستحقین میں پروگرام سے متعلق آگاہی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پسماندہ طبقات بالخصوص خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مشن کے لیے اپنی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے وفاقی وزیر کو بی آئ ایس پی کے تحت خواتین کی مالی معاونت اور سماجی تحفظ کے متعدد اہم اقدامات سے آگاہ کیا جن میں نئے ادائیگی کے ماڈل، ہائبرڈ سوشل پروٹیکشن سکیم، موبائل رجسٹریشن وینز (MRVs) اور نوعمر لڑکیوں کے لیے غذائیت کا پروگرام شامل ہیں۔ انہوں نے ملک میں ہنگامی حالات اور قدرتی آفات کے دوران متاثرہ افراد کی مدد کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا۔قبل ازیں ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر طاہر نور نے بی آئی ایس پی کے بنیادی پروگراموں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا جن میں بینظیر کفالت، بینظیر تعلیمی وظائف، بینظیر نشوونمااور قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER) شامل ہیں۔