رمضان میں دکانداروں کی من مانیاں، مرغی 105 روپے مہنگی فروخت
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور میں مہنگائی عروج پر پہنچ گئی، رمضان المبارک میں سرکاری نرخ ہوا ہوگئے، پرائس کنٹرول مجسٹریٹ غائب ہیں، سبزیوں پھلوں کے ساتھ ساتھ برائلر مرغی کی بھی من مانی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔ مرغی کی سرکاری قیمت 595 روپے مقرر ہے لیکن مارکیٹ میں 700 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ خریدار کہتے ہیں انتظامیہ کہیں نظر نہیں آرہی۔
رمضان المبارک آتے ہی ذخیرہ اندوز اور منافع خور سرگرم ہوگئے، سرکاری نرخ نامے ہوا میں اڑادیئے، من مانی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ فروخت کی جارہی ہیں۔
لاہور میں مصنوعی مہنگائی عروج پر ہے، گراں فروش مافیا دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں، ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
لاہور میں مرغی کا سرکاری ریٹ 595 روپے فی کلو ہے جبکہ فروخت 700 روپے کی جارہی ہے۔ مہنگائی سے پریشان عوام کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کہیں نظر نہیں آرہی۔
دکانداروں کا ہمیشہ کی طرح ایک ہی رونا ہے کہ گوشت کی قیمت زیادہ ہے سرکاری ریٹ پر کیسے بیچ سکتے ہیں۔
لاہور میں پھل اور سبزیاں بھی من مانی قیمتوں پر فروخت کئے جارہے ہیں، سیب 300 کے بجائے 350، کیلا 270 کے بجائے 300، امرود 220 کے بجائے 250 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے، خربوزے کے سرکاری ریٹ 140 ہیں جو 160 روپے اور انگور 305 کے بجائے 350 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے۔
دوسری جانب سبزیوں کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں، آلو 55 روپے کے بجائے 70، پیاز 75 کے بجائے 100 روپے، ٹماٹر 40 کے بجائے 70 روپے، ادرک 370 روپے کے بجائے 400 اور لہسن سرکاری ریٹ 600 کے بجائے 800 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے فی کلو سرکاری ریٹ لاہور میں کے بجائے
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے کسانوں کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی زرعی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے کسانوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔
Post Views: 1