’یہ کووڈ کے دوران ہوا آئندہ ایسا نہیں ہوگا‘، چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن پی اے سی اجلاس میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور ایف بی آر کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے 2 پیراز پیش کیے گئے۔ آڈٹ حکام کے مطابق مالی سال 2023-24 میں ایک ارب 15 کروڑ روپے کی خریداریوں میں بےضابطگی ہوئی۔
اس موقع پر پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے چیئرمین نے اجلاس کو بتایا کہ کے۔2 پاؤر پلانٹ کو آپریشنل رکھنے کے لیے ہنگامی طور پر اسپیئر پارٹس کی خریداری کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کے سرکاری افسران زکوٰۃ کی رقم ڈکار گئے، آڈٹ جنرل کی رپورٹ میں انکشاف
اجلاس میں پی اے سی کے چیئرمین نے پوچھا کہ وزارت قانون کا نمائندہ کہاں ہیں فوراً بلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انونٹری میں یک دم کیسے کمی ہوگئی، فرنیچر اور اسٹیشنری کی خریداری بھی ایمرجنسی میں کی گئی۔
ممبر اے پی سی ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ خریداری 4 مہینے میں کی گئی اس کا مطلب ہے یہ کہ ایمرجنسی نہیں تھی جبکہ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بڑے ادارے تو ایمرجسنی کے لیے پہلے سے پلاننگ کرتے ہیں، دوسری جانب نوید قمر نے کہا کہ اسپیئر پارٹس اگر مقامی مارکیٹ سے مل جاتے ہیں تو چین سے منگوانے کی کیا ضرورت ہے؟ اس خریداری میں کوئی مسابقت نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: کرپشن میں اضافہ، پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ملک قرار
پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے حکام نے جواب دیا کہ یہ اسپیئر پارٹس کووڈ کے دوران خریدے گئے اور ساری خریداری قوانین کے مطابق کی گئی تاہم چیئرمین ایٹمی توانائی کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یہ کووڈ کے دوران ہوا آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹمی توانائی کمیشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پبلک اکاو نٹس کمیٹی کی گئی کہا کہ
پڑھیں:
پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے، انڈیا کو پہلگام واقعے پر تفصیلات دینی چاہیے تھیں، اس واقعے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، وہ انڈیا کے مقامی دہشتگرد گروپ تھے۔ پاکستان ملک میں موجود دہشتگرد گروپوں کے خلاف ایکشن لے رہا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے واقعے ملوث کسی دہشتگرد کے بارے میں تفصیلات دیے بغیر ایک ایٹمی ملک پر حملہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلاول بھٹو کی سربراہی میں سفارتی وفد کی برطانیہ میں کیا مصروفیات ہوں گی؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ پانی کے مسئلے کو انسانیت کے تناظر میں دیکھنا چاہیے، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوئی شق معاہدے میں نہیں ہے، انڈیا کے پاس پانی روکنے کی فی الحال صلاحیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا پاکستان کے دریاؤں پر کینال بناتا ہے تو پاکستان کو جوابی اقدامات کرے گا۔ پانی روکنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان اسے اعلان جنگ کے مترادف سمجھے گا، ہم پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ برطانیہ کی جانب سے پیچھے چھوڑا گیا ہے، برطانوی حکومت دونوں ممالک کو بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کا پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے، بلاول بھٹو
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو ثالثی کا کریڈٹ دینا چاہیے، مجھے نہیں معلوم انڈیا اس بات کا انکار کیوں کررہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 11 جون کو ضمانت سے متعلق خبر میرے علم میں نہیں اور میں یہ پہلی بار سن رہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانونی عمل ہے، اگر عدالتیں انہیں ضمانت پر رہا کرنے فیصلہ کرتی ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور ہم اس کی حمایت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بلاول بھٹو جنگ سندھ طاس معاہدہ