نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن)  پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر داعش کےکمانڈر کو گرفتار کرلیا جو 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کی گئی بھیانک دہشتگردی کی سازش میں ملوث تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تعاون کرنے پر پاکستان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق   2021 میں کابل ائیرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشتگردی کے اس واقعے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے،  محمد شریف اللہ داعش کے ان لیڈروں میں سے ایک ہے جس نے مبینہ طورپر اس دہشتگردی کی سازش کی تھی، وہ دہشتگرد جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور اب اسے پاکستان سے امریکا لایا جارہا ہے ۔امریکی اہلکار نے خبرایجنسی کو بتایا کہ 26 اگست کو دہشتگردی کی اس واردات کا شریف اللہ ہی ماسٹرمائنڈ ہے۔

حکومت پنجاب کی ستھرا پنجاب مہم، کچرا پنجاب مہم بن گئی، شہریوں نے سوالات اٹھا دیے

اندرونی کہانی 

 امریکی حکام کے مطابق، سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو جنوری میں کانگریس نے توثیق دی تو ٹرمپ نے انہیں ایبی گیٹ حملے کے ذمہ دار دہشتگردو  کو گرفتار کرنے کو ترجیح دینے کی ہدایت دی۔اپنے عہدے کے ابتدائی دنوں میں، ریٹکلف نے سی آئی اے کے انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں کو بتایا کہ یہ ایجنسی کے لیے ایک اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

ایک امریکی اہلکار کے مطابق، سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے اپنے عہدے کے دوسرے دن ہی پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے اپنی پہلی ٹیلیفون کال کے دوران اس معاملے کو اٹھایا۔ ریٹکلف نے یہ پیغام فروری کے وسط میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران بھی دہرایا۔تاہم واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے اشاعت سے قبل کوئی موقف فراہم نہیں کیا۔

گورنر کے پی نے وزیراعظم کو رمضان میں بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ پر خط لکھ دیا

سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کی نگرانی کر رہی تھی، لیکن حالیہ دنوں میں اسے اس کے ٹھکانے کے بارے میں مخصوص خفیہ معلومات حاصل ہوئیں۔ امریکی حکام کے مطابق، سی آئی اے نے یہ معلومات پاکستانی خفیہ ایجنسی کو فراہم کی اور پاک فوج کے جوانوں نے پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب اسے  ایک آپریشن کے دوران گرفتار کر لیا۔

دس دن قبل، جب امریکہ کو شریف اللہ کی گرفتاری کی اطلاع ملی، تو ریٹکلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے سی آئی اے کے ہیڈکوارٹر لینگلی سے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔اس کے بعد، سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے اس کی حوالگی پر مل کر کام کیا، جس میں ریٹکلف، پٹیل اور اٹارنی جنرل پم بانڈی ذاتی طور پر شامل رہے ۔

عمران کو کوئی تکلیف نہیں وہ بالکل صحت مند اور خوش لگ رہے تھے: علیمہ خان

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سی آئی اے کے شریف اللہ کے مطابق

پڑھیں:

تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے جمعہ 25 اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے منگل کے دن امریکی جریدے ٹائم کو ایک انٹرویو دیا تھا، جو اس جریدے کی تازہ اشاعت میں جمعے کے روز چھپا۔

ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف

اس انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے خود انہیں فون کیا اور دونوں کے مابین گفتگو ہوئی۔

اس بیان میں امریکی صدر نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ ان کے چینی ہم منصب نے انہیں کب فون کیا اور دونوں صدور کے مابین کس مو‌ضوع یا موضوعات پر بات چیت ہوئی تھی۔ چین کی طرف سے تردید

امریکی صدر کے ٹائم میگزین کے ساتھ اس انٹرویو کے مندرجات کے ردعمل میں جمعے ہی کے روز بیجنگ میں چینی حکومت کی طرف سےڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان، دونوں کے مابین شدید نوعیت کے تجارتی تنازعے سے متعلق، قطعاﹰ کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس پس منظر میں صدر شی نے امریکی صدر کو کوئی فون کال کی ہے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کے ساتھ انٹرویو میں محصولات کی جنگ اور چینی صدر شی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''انہوں (صدر شی) نے فون کیا۔ اور میرے خیال میں یہ ان کی طرف سے کسی کمزوری کا اشارہ نہیں ہے۔‘‘

تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین

اس سلسلے میں چینی وزارت تجارت کے ترجمان ہے یاڈونگ نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا، ''میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقتچین اور امریکہ کے مابین کسی بھی طرح کے کوئی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے۔

‘‘ چینی تردید کے باوجود ٹرمپ کا اصرار

بیجنگ میں چینی حکام کی طرف سے ٹرمپ اور شی کے مابین گفتگو کی سرے سے تردید کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ نے آج پھر زور دے کر کہا کہ ان کی چینی صدر سے بات چیت ہوئی ہے اور انہیں فون بھی چینی صدر نے ہی کیا تھا۔

امریکی صدر نے اس موضوع پر اپنے تازہ ترین بیان میں بھی جمعے کے دن یہ تو نہیں بتایا کہ چینی صدر سے ان کی بات چیت کب ہوئی، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اس کی تفصیلات ''مناسب وقت پر‘‘ جاری کریں گے۔

چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تازہ ترین بیان اس وقت دیا، جب وہ ویٹیکن سٹی میں کل ہفتے کے روز پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کی خاطر اٹلی جانے کے لیے وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو رہے تھے۔

دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کی تجارتی جنگ

امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن کا بیرونی دنیا کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے چند ہفتے قبل دنیا کے تقریباﹰ 200 ممالک سے امریکہ میں درمدآت پر جو بہت زیادہ نئے محصولات عائد کر دیے تھے، اس عمل کے بعد سے خاص طور پر امریکہ اور چین کے مابین تو ایک شدید تجارتی جنگ شروع ہو چکی ہے۔

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین کا نام اامریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اب تک واشنگٹن اور بیجنگ اپنے ہاں ایک دوسرے کی برآمدی مصنوعات پر 'ادلے کے بدلے‘ کے طور پر اتنے زیادہ نئے محصولات عائد کر چکے ہیں کہ کئی مصنوعات پر اس نئے ٹریڈ ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک بنتی ہے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے ان محصولات کے اعلان کے بعد خود ٹرمپ ہی کے بقول اس وقت دنیا کے بیسیوں ممالک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے متعدد ممالک پر ٹیرفس کا اطلاق نوے دن کے لیے روک دیا

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں امریکہ کے تجارتی ساتھی ممالک کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا، ''میں تو کہوں گا کہ اگلے تین چار ہفتوں تک ہم یہ کام مکمل کر لیں گے۔‘‘

ٹرمپ کے اصرار کے بعد پھر چینی تردید

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر کے چینی ہم منصب کے ساتھ گفتگو ہونے پر اصرار کے جواب میں بیجنگ نے پھر تردید کی کہ ٹرمپ انتظامیہ اور چین کے مابین کوئی ایسی بات چیت جاری ہے، جس کا مقصد تجارتی محصولات کے شعبے میں کوئی ڈیل طے کرنا ہو۔

اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار

امریکہ میں چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شائع کردہ چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''چین اور امریکہ کے مابین محصولات سے متعلق کوئی بھی مشاورت یا مذاکرات نہیں ہو رہے۔ امریکہ کو اس سلسلے میں کنفیوژن پیدا کرنے کا عمل بند کرنا چاہیے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا
  • تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • بھارت کی خفیہ چالیں بے نقاب؛پاکستان کیخلاف دہشتگرد گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا انکشاف
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعدپاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ
  • فلم بائیکاٹ کا خطرہ، پہلگام حملے پر فواد خان کا ردعمل بھی سامنے آگیا
  • مجھ سے زبردستی اداکاری کروائی گئی؛ خوشبو نے درد ناک کہانی بتادی
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی