اسٹار لنک کی رجسٹریشن کا عمل سیٹلائٹ ریگولیٹری باڈی کے ساتھ جاری ہے،چیئرمین پی ٹی اے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین پاکستان میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ اسپیس ایکس کے زیر انتظام سیٹلائٹ انٹرنیٹ گروپ اسٹار لنک کی رجسٹریشن کا عمل ملک کی سیٹلائٹ ریگولیٹری باڈی کے ساتھ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارسلونا میں جی ایس ایم اے موبائل ورلڈ کانگریس 2025 کے موقع پر ٹار لنک ٹیم سے ہونیوالی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمان نے جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کے حوالے سے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹارلنک کی رجسٹریشن سیٹلائٹ ریگولیٹری باڈی کے ساتھ جاری ہے، اس دوران پاکستان میں ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے فروغ کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران دور دراز اور کم سہولت یافتہ علاقوں میں سستی اور معیاری براڈ بینڈ رسائی پر غور کیا گیا جب کہ چیئرمین پی ٹی اے نے جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کے حوالے سے عزائم کا اظہار کیا۔
میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمان کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ سٹارلنک کی رجسٹریشن سیٹلائٹ ریگولیٹری باڈی کے ساتھ جاری ہے، علاوہ ازیں اسٹارلنک ٹیم نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے حل، موبائل فون سروسز کے ساتھ مسابقت اور دور دراز علاقوں پر ممکنہ اثرات بارے بھی چیئرمین پی ٹی اے کو بریفنگ دی جبکہ دوران گفتگو فریقین نے ریگولیٹری فریم ورک اور خدمات کے موثر انضمام پر مبنی حکمت عملی پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین پی ٹی اے کی رجسٹریشن
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔