عیدالفطر کی چھٹیاں 9 دنوں کی، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)عیدالفطر 2025 کے چاند نظر آنے کی متوقع تاریخ کے پیش نظر پاکستانی 29 مارچ تا 6 اپریل یعنی 9 دن کی چھٹیوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
رویت ہلال ریسرچ کونسل کے مطابق شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کا امکان ہے جس کی وجہ سے 31 مارچ کو عید الفطر کی متوقع تاریخ ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند کی عمر 26 گھنٹے سے زیادہ ہوگی جس کی وجہ سے یہ پاکستان کے بیشتر حصوں میں نظر آئے گا۔
ممکنہ تعطیلات کا شیڈول
عید الفطر کی عام تعطیلات عام طور پر 3 دن تک رہتی ہیں۔ اگر حکومت بدھ 29 مارچ سے بدھ 2 اپریل تک سرکاری تعطیلات کا اعلان کرتی ہے اور 3 اور 4 اپریل (جمعرات اور جمعہ) کو اضافی چھٹی دی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں اختتام ہفتہ کے ساتھ مل کر 9 دن کی چھٹی ہو سکتی ہے۔
ابھی تک کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا
سرکاری چھٹیوں کا شیڈول حکومت کی منظوری اور چاند نظر آنے کے اعلان پر منحصر ہوگا۔
تاہم بہت سے پاکستانی توسیع شدہ تعطیل کے لیے پر امید ہیں جس سے وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ کافی دنوں تک عید کی خوشیاں مناتے ہوئے سیر تفریح بھی کرسکیں گے۔
مزیدپڑھیں:ٹیم پچ کے بھروسے نہیں، اپنی پرفارمنس کے ساتھ کھیلتی ہے، نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
Post Views: 1