سندھ حکومت کے محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ منگلا اور تربیلا ڈیمز میں آئندہ 4 سے 5 دنوں میں پانی مکمل طور پر ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

ایک مراسلے میں محکمہ آبپاشی سندھ نے خبردار کیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ میں پانی کی شدید قلت اور  خشک سالی کا خطرہ ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ  رواں ربیع سیزن 2024-25 میں  بہت کم بارشیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیےملک میں خشک سالی کے خدشات: ’چنے کی تقریباً آدھی فصل کو نقصان پہنچ چکا ہے‘

بارشیں نہ ہونے سے پانی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہیں۔ منگلا اور تربیلا ڈیمز میں آئندہ 4 سے 5 دنوں میں پانی مکمل طور پر ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ 3 مارچ 2025 تک تربیلا ڈیم میں  صرف 0.

102 ملین ایکڑ فٹ پانی موجود تھا۔ منگلا ڈیم میں 0.226 ملین ایکڑ  فٹ پانی موجود ہے۔

مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ  خشک سالی کے اثرات کراچی، حیدرآباد، سکھر اور دوسرے شہروں پر نمایاں ہونے لگے۔ مارچ کے بقیہ ایام  اور سیزن کے آغاز پر  پانی کی قلت 50 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیےملک کے بیشر علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، راولپنڈی میں ایمرجنسی نافذ

مراسلے میں تجویز دی گئی ہے کہ دستیاب پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے  منظم منصوبہ بندی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تربیلا ڈیم خشک سالی سندھ محکمہ آبپاشی منگلا ڈیم

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تربیلا ڈیم خشک سالی سندھ محکمہ ا بپاشی منگلا ڈیم

پڑھیں:

قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط ارسال کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صورتحال پر چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے مقامی تجارتی،انڈسٹری سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہورہا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت سکھر کے قریب 3500سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جن میں برآمدی سامان،جلد خراب ہونے والی اشیاءاوراہم صنعتی خام مال موجودہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کررہا ہے اور اب رسدکو خطرہ اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔خط کے متن کے مطابق قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کررہی ہے، کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز ڈیلیوری ڈیڈ لائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کاعتماد کھورہے ہیں جو مستقبل کے تجارتی معاہدوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال ملک میں صنعتی بندش،روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے اور پاکستان کی تجارتی مرکز کے طورپر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھاکر اشیا کی ترسیل بحال کریں۔او آئی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔

یورپی یونین کا ایپل اور میٹا پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ، ٹرمپ کی ناراضی کا خطرہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
  • اگلے  دو تین دن تک بھاتی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟ مکمل تفصیل جانئے
  • سندھ بلڈنگ، ڈی جی اسحاق کھوڑو کی بدعنوان افسران پر مہربانیاں جاری
  • قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
  • کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ
  • امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
  • متنازعہ کینال منصوبے کیخلاف دھرنے، پنجاب اور سندھ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ