بھارتی آبی جارحیت کے بعد بپھرے دریاؤں نے اپر پنجاب کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی تباہی کی داستان رقم کردی. جلال پور پیروالا کے قریب دونوں اطراف سیلابی پانی کے بہاؤ سے ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کو بھی نقصان پہنچا، جس کا ایک حصہ بہہ گیا، جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں.

سیلاب جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتا ہوا سندھ میں داخل ہورہا ہے۔شجاع آباد میں دریائے چناب میں طغیانی سے 15 موضاجات پانی میں ڈوب گئے جب کہ 17موضاجات کو جزوی نقصان پہنچا اور اب تک 4000 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔جال پور پیر والا میں دریائے چناب اور دریائے ستلج نے 80 سے دیہات کو ڈبو دیا، جہاں سے 80 ہزار متاثرین کو ریسکیو کرلیا گیا جب کہ متعدد افراد اب بھی سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں۔دریائے ستلج کے پانی نے موٹروے ایم 5 کو بھی متاثر کیا، موٹروے ٹنل کے قریب دراڑیں پڑگئی، موٹروے کے دونوں اطراف پانی کی روانگی کی وجہ موٹروے ٹریفک کے لیے تاحال بند ہے۔دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود مظفر گڑھ میں کئی بستیاں تاحال زیرآب ہیں، سیلاب نے 2000 سے زائد گھروں کو متاثر کیا جب کہ 30000 سے زائد متاثرین اب بھی گھروں کی راہ تک رہے ہیں۔لیاقت پور میں پانی سطح تو کم ہوگئی. لیکن کئی بستیاں تاحال زیرآب ہیں. سیلاب متاثرین شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔چشتیاں کے 47 موضع جات اب بھی پانی کی لپیٹ میں ہیں. موضع راجوشاہ، بونگہ جھیڈ، مزید شاہ، میرن شاہ سیلاب سے شدید متاثر ہوئے۔ اوچ شریف کے 25 دیہات پانی میں ڈوبے گئے اور زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔علی پور میں دریائے سلتج، راوی اور چناب نے کئی بستیوں کو ڈبو دیا، ہیڈ پنجند سے 2 لاکھ 87 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، علی پور سے سیت پور کا زمینی راستہ بحال کرنے کے لیے کام جاری ہے۔سیلاب راجن پور، روجہان کو متاثر کرتا ہوا سندھ کی جانب رواں دواں ہے.کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائےسندھ میں اس وقت پانی کا بہاؤ 6 لاکھ کیوسک ہے۔پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

پنجاب سیلاب سے مختلف حادثات میں اب تک 104 شہری جاں بحق ہوئے اور 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ پنجاب میں سیلاب کے باعث 47 لاکھ 20 ہزار لوگ متاثر ہوئے. جس میں سے 25 لاکھ 64 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔متاثرہ اضلاع میں 372 ریلیف کیمپس، 454 میڈیکل کیمپس اور مویشیوں کے علاج کے لیے 385 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں 20 لاکھ 70 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جب کہ بھارت میں دریائے ستلج پر موجود بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی پر پاور ڈویژن نے رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق فیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں 36 فیڈرز مکمل اور 44 جزوی بحال کردیے گئے جب کہ لیسکو کے 67 متاثرہ فیڈرز میں سے 63 مکمل اور 4 جزوی بحال ہوچکے ہیں۔میپکو کے 180 متاثرہ فیڈرز میں سے 7 مکمل اور 166 جزوی بحال کیے جا چکےہیں۔ گیپکو کے 96 فیڈرز مکمل اور 7 جزوی بحال ہوچکے ہیں۔پیسکو کے 87 فیڈرز مکمل اور 4 جزوی بحال کردیے گئے۔ ٹیسکو کے 17 فیڈرز مکمل اور ایک جزوی بحال کردیا گیا. اس کے علاوہ ہیزیکو کے زیرِ انتظام علاقے مانسہرہ کے 3 متاثرہ فیڈرز مکمل طور پر بحال ہیں جب کہ مجموعی طور پر 309 فیڈرز مکمل اور 226 جزوی طور پر بحال کردیے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پنجاب نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔ پنجاب حکومت کے بروقت اقدامات سے لاکھوں جانوں کو محفوظ بنایا گیا۔ مریم نواز اور ان کی ٹیم سیلاب متاثرین کی خدمت میں دن رات مصروف ہیں۔ سیلاب متاثرین کی آباد کاری ایک بڑا چیلنج ہے۔ سیلاب کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے.سروے مکمل ہونے کے بعد مریم نواز جلد ریلیف پیکج کا اعلان کریں گی۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پر انگلی وہ اٹھا رہے ہیں، جن کے اپنے صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے۔ خیبرپختونخواہ میں متاثرہ لوگ آج بھی بے یارومددگار پڑے ہیں۔ کے پی میں صوبائی حکومت لوگوں کے مسائل حل کررہی ہے، نہ اپنی رٹ قائم کرپا رہی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فیڈرز مکمل اور میں دریائے جزوی بحال میں سیلاب سیلاب کے پانی کی کے لیے کے بعد

پڑھیں:

جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا

جلالپور  پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا۔ 

پولیس حکام کے  مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ 

ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد نے کہا کہ موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے، نارتھ باؤنڈ پر اوچ شریف، جھانگرہ اور جلالپور انٹرچینج سے موڑی جارہی ہے، ساؤتھ باؤنڈ ٹریفک شاہ شمس، شیر شاہ اور شجاع آباد ساؤتھ سے متبادل راستوں پر منتقل کی جا رہی ہے۔

ترجمان کے مطابق مسافروں کی راہنمائی کے لیے موٹروےپولیس موقع پر موجود ہے۔

حکام کے مطابق اوچ شریف روڈ پر شگاف سے موٹروے کو شدید نقصان ہوا، این ایچ اے نے موٹروے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر تیزبہاؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔ 

حکام کے مطابق جلالپور شہر کو بچانے والے بند پر  پانی کا دباؤ مسلسل کم ہو رہا ہے جب کہ دریائےچناب کے پانی میں کمی ہونے کے بعد شجاع آباد کے زیرِ آب علاقوں میں بھی پانی اترنے لگا ہے۔ 

ادھر اوچ شریف روڈ کے شگاف سے درجنوں بستیاں متاثر ہوئیں جب کہ لوگوں کو اور املاک کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ 

https://www.youtube.com/watch?v=6ydbKeg9UsA

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے )کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

دریائے چناب میں تریموں اور بالائی علاقوں بشمول مرالہ، خانکی اور قادرآباد میں بتدریج کمی کے ساتھ بہاؤ معمول پر ہے۔دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر 3لاکھ8ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلابی ریلا موجود ہے۔جنوبی ملتان، مظفر گڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں ابھی تک شدید سیلابی صورتحال ہے۔دریائے راوی میں ماسواے گنڈا سنگھ کے صورت حال معمول پر ہے جہاں 1لاکھ8ہزارکیوسک کا ریلا موجود ہے۔

پیر کو این ڈی ایم اے کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق دریائے ستلج میں مجموعی طور پر صورتحال معمول پر ہے جبکہ سیلمانکی کے مقام پر 89ہزاراور ہیڈ اسلام پر 83ہزارکیوسک کابہاؤ موجودہےقصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور بہاولنگر میں سیلابی صورتحال میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔

دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ کے مقام پر بہاؤ معمول کے مطابق ہےجبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر سیلابی صورتحال موجود ہے۔گڈو بیراج پر 6لاکھ 35ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب جبکہ سکھر بیراج پر 5لاکھ38ہزارکیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحا ل موجودہے۔ گڈو بیراج پر موجود سیلابی ریلا اگلے2سے3دن میں سکھر بیراج جبکہ24سے26ستمبر تک کوٹری بیراج پہنچے گا۔

کوٹری بیراج پر ریلوں کی آمد کے بعد ممکنہ بہاؤ4لاکھ سے 4لاکھ45ہزار کیوسک تک متوقع ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے ۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لئے مکمل فعال ہے۔این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ابھی تک پنجاب میں تقریباً27لاکھ اور سندھ میں تقریباً16لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

ممکنہ طور پر زیر آب آنے کے خطر ے سے دوچار علاقوں کے مکین انخلاء کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔انخلا ء کے بعد عارضی کیمپس سے اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے اداروں کی ہدایات پر عمل یقینی بنائیں۔مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔

سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔ہنگامی کٹ (پانی، خوراک، ادویات) تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔مزید رہنمائی کے لیے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کریں۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • سیلاب
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • جلال پور پیر والا: ایم 5موٹر وے ٹول پلازہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے
  • سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
  • جلال پور پیر والا میں موٹروے ایم 5 کے متاثرہ حصے کی بحالی کا کام شروع
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند
  • جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا