پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
بھارتی آبی جارحیت کے بعد بپھرے دریاؤں نے اپر پنجاب کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی تباہی کی داستان رقم کردی. جلال پور پیروالا کے قریب دونوں اطراف سیلابی پانی کے بہاؤ سے ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کو بھی نقصان پہنچا، جس کا ایک حصہ بہہ گیا، جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں.
پنجاب سیلاب سے مختلف حادثات میں اب تک 104 شہری جاں بحق ہوئے اور 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ پنجاب میں سیلاب کے باعث 47 لاکھ 20 ہزار لوگ متاثر ہوئے. جس میں سے 25 لاکھ 64 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔متاثرہ اضلاع میں 372 ریلیف کیمپس، 454 میڈیکل کیمپس اور مویشیوں کے علاج کے لیے 385 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں 20 لاکھ 70 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جب کہ بھارت میں دریائے ستلج پر موجود بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی پر پاور ڈویژن نے رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق فیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں 36 فیڈرز مکمل اور 44 جزوی بحال کردیے گئے جب کہ لیسکو کے 67 متاثرہ فیڈرز میں سے 63 مکمل اور 4 جزوی بحال ہوچکے ہیں۔میپکو کے 180 متاثرہ فیڈرز میں سے 7 مکمل اور 166 جزوی بحال کیے جا چکےہیں۔ گیپکو کے 96 فیڈرز مکمل اور 7 جزوی بحال ہوچکے ہیں۔پیسکو کے 87 فیڈرز مکمل اور 4 جزوی بحال کردیے گئے۔ ٹیسکو کے 17 فیڈرز مکمل اور ایک جزوی بحال کردیا گیا. اس کے علاوہ ہیزیکو کے زیرِ انتظام علاقے مانسہرہ کے 3 متاثرہ فیڈرز مکمل طور پر بحال ہیں جب کہ مجموعی طور پر 309 فیڈرز مکمل اور 226 جزوی طور پر بحال کردیے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پنجاب نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔ پنجاب حکومت کے بروقت اقدامات سے لاکھوں جانوں کو محفوظ بنایا گیا۔ مریم نواز اور ان کی ٹیم سیلاب متاثرین کی خدمت میں دن رات مصروف ہیں۔ سیلاب متاثرین کی آباد کاری ایک بڑا چیلنج ہے۔ سیلاب کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے.سروے مکمل ہونے کے بعد مریم نواز جلد ریلیف پیکج کا اعلان کریں گی۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پر انگلی وہ اٹھا رہے ہیں، جن کے اپنے صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے۔ خیبرپختونخواہ میں متاثرہ لوگ آج بھی بے یارومددگار پڑے ہیں۔ کے پی میں صوبائی حکومت لوگوں کے مسائل حل کررہی ہے، نہ اپنی رٹ قائم کرپا رہی ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیڈرز مکمل اور میں دریائے جزوی بحال میں سیلاب سیلاب کے پانی کی کے لیے کے بعد
پڑھیں:
اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
پنجاب بھر، خصوصاً لاہور میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی اسموگ ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن چکی ہے۔ فضائی آلودگی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر پنجاب حکومت کی جانب سے اسموگ پر قابو پانے کے لیے ایک جامع اور بھرپور گرینڈ آپریشن جاری ہے، اسموگ سے نمٹنے کے لیے حکومت اسموگ گنز کا استعمال کر رہی ہے۔ شہر کی بڑی شاہراہوں پر بڑے ٹرکوں کے ذریعے پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین نے اس پر خبردار کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اینٹی اسموگ یا واٹر کینن گنز کے استعمال سے لاہور کو درپیش پانی کے بڑھتے ہوئے بحران میں مزید شدت آسکتی ہیں کیونکہ یہ نظام روزانہ زیرِ زمین پانی کی بھاری مقدار استعمال کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
ماہرین کے مطابق ایک ٹرک روزانہ 12,000 لیٹر پانی چھڑکتا ہے۔ 15 ٹرک روزانہ تقریباً 22 لاکھ لیٹر پانی استعمال کرتے ہیں جس سے عارضی طور پر صاف ہوا تو ملے گی مگر طویل مدت میں زیرِ زمین پانی کا نقصان ہو گا اور یہ حکمتِ عملی زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو مزید کم کر دے گی۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ چین نے بھی اس طرح کے تجربات کیے تھے لیکن طویل مدت میں مؤثر ثابت نہ ہونے کے باعث انہیں ترک کر دیا گیا۔
Experts warn Lahore’s new anti-smog guns may worsen the city’s water crisis
Each truck sprays 12,000L daily — 15 trucks = 2.2M litres/day
Short-term clean air, long-term groundwater loss? pic.twitter.com/OP9Cnt4bBy
— PakWheels.com (@PakWheels) October 29, 2025
واسا (واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی) کے اعداد و شمار کے مطابق، لاہور کی زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال دو سے تین فٹ کم ہو رہی ہے۔ 1980 میں پانی تقریباً 15 میٹر کی گہرائی پر دستیاب تھا، جبکہ اب بعض علاقوں میں یہ 70 میٹر سے بھی نیچے جا چکا ہے۔
ایک اینٹی سموگ گن میں ایک دفعہ میں 12 ہزار لیٹر پانی استعمال کرتی ہے ،اینٹی سموگ گن میں استعمال ہونے والا پانی واسا، پی ایچ اور دیگر ذرائع سے لایا جاتا ہے ۔ ساجد بشیر آپریشنل ہیڈ کے مطابق لاہور میں اسموگ کے دنوں میں روزانہ ایک لاکھ اسی ہزار لیٹر کے قریب پانی اسموگ کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے خبردار کیا کہ لاہور کو اس وقت اسموگ سے زیادہ پانی کی قلت کے خطرے کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار پیش رفت کے لیے ضروری ہے کہ اصل وجوہات جیسے گاڑیوں کا دھواں، غیر فلٹر شدہ صنعتی اخراج، ناقص معیار کا ایندھن، اور فصلوں کی باقیات جلانے کے عمل پر قابو پایا جائے، نہ کہ وقتی حل تلاش کیے جائیں۔
ماہرین متفق ہیں کہ جب تک ان بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، لاہور کے شہریوں کو مستقبل میں نہ صرف اسموگ بلکہ شدید پانی کی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسموگ اسموگ گنز لاہور مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب