سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )پنجاب میں تباہی مچانےوالا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہوگیا ، چند روز میں سیلابی ریلہ مٹیاری سے گزرے گا ، دریائے سندھ میں مٹیاری کے قریب پانی کی سطح میں اضافہ سے بچابند پر دباﺅ بڑھنے لگا تفصیلات کے مطابق بستی کلو میں دریائے ستلج کی تباہ کاریاں جاری مبارک پور کے نواحی علاقے بستی کلو میں دریائے ستلج کی تباہ کاریاں جاری ہیں متعدد گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے جبکہ کئی گھروں کے قریب اب بھی پانی کھڑا ہے مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کو محفوظ بنانے میں مصروف ہیں تاہم متاثرہ خاندان شدید مشکلات سے دوچار ہیں .
(جاری ہے)
عارف والا میں فصلیں، زرعی اراضی اور مکانات تباہ ہوگئے، سیلاب متاثرین مفلسی اور لاچارگی کی حالت میں خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں، فلاحی و سماجی تنظیمیں بھی متاثرین کی بحالی کےلیے سرگرم 200 خاندانوں میں راشن اور برتنوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ تقسیم کی گئیں قبولہ کے قریب پانی کی سطح کم ہوگئی قبولہ کے قریب سیلابی پانی کی سطح کم ہوگئی سیلاب متعدد دیہات متاثر سیلاب سے متاثرہونے والے علاقوں میں لوگوں کی مشکلات بدستور برقرار ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے یلیف سرگرمیاں تاحال جاری ہیں. لڈن کے متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور لڈن کے نواحی علاقہ دولت آباد، عقیلہ دولتانہ اسپورٹس کمپلیکس میں سیلاب متاثرین کے لئے لگائے ریلیف کیمپ تاحال سنسان پڑے ہیں دوسری جانب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اوچ شریف میں متاثرین گھروں کو لوٹنے کے لیے تیار اوچ شریف میں سیلابی پانی کم ہونے لگا، متاثرین گھروں کو لوٹنے کے لئے تیار ہیں اوچ شریف میں گھر وں کی صورتحال انتہائی مخدوش، فصلیں تباہ ہوگئیں،متاثرین کے لیے اپنے علاقوں میں کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے قریب
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔