بدقسمتی ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے تعریف پر کوئی خوش اور کوئی ناراض ہے. رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 مارچ ۔2025 )وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی ایک آزاد ملک کے طور پرخود کو کھڑا کرنا چاہیئے، پہلے کچھ لوگ کہتے تھے ٹرمپ آئیں گے تو عمران خان باہر آجائیں گے لیکن اب بدقسمتی ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے تعریف پر کوئی خوش اور کوئی ناراض ہے.
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال سے پاکستان نبردآزما ہے یہ ہماری پیداکردہ مسئلہ نہیں، افغانستان میں صورتحال کے ذمہ دار امریکہ اور مغربی ممالک ہیں، امریکہ اور مغربی ممالک کو پاکستان کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیئے اور ادراک ہونا چاہیئے کہ افغانستان سے دہشت گردی پوری دنیا میں پھیلے گی، پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف کوئی ابہام نہیں ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف ایسی جنگ لڑرہا ہے جو اس کی بقا کی جنگ ہے.
انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم دہشت گردی کیخلاف روز جانوں کے نذرانے پیش کررہی ہے، دہشت گردوں کے ساتھ کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہوں گے، دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے گا اور ملک کو ان سے صاف کیا جائے گا، ملک دشمن عناصر معاشرے کو تقسیم کرنے کی باتیں کرتے ہیں، کلبھوشن کے سرپرست جیسے عناصر ملک دشمنی میں ملوث ہیں. سیاسی صورتحال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت نے کب گرینڈ ڈائیلاگ کرنے سے انکار کیا؟ ہم تو سب کو کہتے ہیں کسی کو مسائل ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں، ہم پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں، ہم اسی تنخواہ پر کام کریں گے، خدا خدا کرکے ملک استحکام کی طرف جارہا ہے، ملک کو بڑی مشکل سے ڈیفالٹ سے باہر نکالا ہے، مولانافضل الرحمان آئین و قانون کے دائرے میں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے. ان کا کہنا ہے کہ ملک کی بہتری یہ ہی ہے کہ معاملات اسی انداز سے چلیں، اتحادی جماعتیں اور دوسرے ادارے ملک کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں، 1991 کے ریکارڈ کے مطابق ہرصوبے کا پانی مقرر ہے، کسی جگہ پر کوئی کوتاہی ہے تو اسے دور کرنا چاہیئے، پنجاب اپنے حصے کے علاوہ ایک قطرہ پانی سندھ کا نہیں لیتا، پیپلزپارٹی کے ساتھ معاملات کو سلجھائیں گے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
پاکستان اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ
امریکا نے 11 ستمبر کے بعد القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں فراہم کی گئی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
ان کے بقول امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ کارروائی کی، اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو دی گئی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جو ممالک آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت امریکا کی کارروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، جب افغانستان اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 واضح طور پر کہتی ہے کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک سہولت فراہم نہیں کر سکتی، اور یہ اصول دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قانون ہر ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنائے جو اس کے شہریوں پر اجتماعی حملے کرتے ہیں، اور یہی اصول اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی بنیاد ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی کا حوالہ دیا ہو۔
نیتن یاہو حالیہ دنوں میں بارہا اس مثال کا ذکر کر چکے ہیں، جب کہ گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اپنے وزیر اعظم کا یہی موقف دہرایا تھا۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
پاکستان نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔
’عالمی برادری پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں قربانیوں اور کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں سے ختم کیا گیا، اور دنیا ہمارے اس کردار کو تسلیم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اصل ریاستی دہشت گرد وہ ہے جو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسامہ بن لادن اسرائیلی وزیر اعظم افغانستان القاعدہ انسداد دہشت گردی پاکستان خودمختاری سیکریٹری خارجہ لاجسٹک مارکو روبیو نیتن یاہو