ججز کے نام کیساتھ جسٹس نہ لکھنے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر عدالت برہم
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور:
ججز کے نام کے ساتھ جسٹس نہ لکھنے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر عدالت نے درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے ناموں کے ساتھ جسٹس لکھنے سے متعلق آفاق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور دیگر ججوں کے نام کے ساتھ جسٹس نہیں لکھا۔ ایسا کرکے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے توہینِ عدالت کی ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے ناموں کی درستگی کا حکم دیا جائے۔
دورانِ سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کو کیا پریشانی ہے؟ اس معاشرے میں اتنی غلطیاں آپ کو نظر نہیں آتیں؟ کس قانون کے تحت آپ یہاں آ گئے ہیں؟
بعد ازں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
---فائل فوٹوپشاور ہائیکورٹ میں بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان نے کی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار میئرز اور تحصیل چیئرمینز ہیں، 3 سال ہو چکے لیکن بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیے گئے، اختیارات دیے بغیر بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں 3 سال کی توسیع کی گئی۔
پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے شوہر کے لاپتہ ہونے سے متعلق بیوی کی درخواست کی سماعت کی۔
وکیل نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو ابھی تک فنڈز بھی جاری نہیں کیے گئے، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا تھا کہ ان سے بات ہو رہی ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسف زئی نے کہا کہ ایسا کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں دیا۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ اسٹیٹمنٹ موجود ہے، آرڈر پر لکھا ہوا ہے، آئندہ ایسے اسٹیٹمنٹ نہ دیں۔
وکیل نے کہا کہ شاید وزیرِ اعلیٰ مصروف ہیں، اس وجہ سے بات آگے نہیں بڑھی، بات چیت جاری ہے، سماعت ملتوی کی جائے۔
پشاور ہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔