بارہ مارچ سے پاکستان اور افغان شہریوں کا امریکا میں داخلہ بند ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک نئے سفری پابندی کے حکم کے تحت افغانستان اور پاکستان کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر اگلے ہفتے سے پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ اس فیصلے کی بنیاد حکومت کی جانب سے سیکیورٹی اور ویزا جانچ کے خطرات کے جائزے پر رکھی گئی ہے۔
تین ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے نام ابھی واضح نہیں ہیں۔
یہ نیا اقدام صدر ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران لگائی گئی پابندیوں کی یاد دلاتا ہے، جب انہوں نے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی تھی۔ یہ پالیسی مختلف مراحل سے گزری اور بالآخر 2018 میں امریکی سپریم کورٹ نے اسے برقرار رکھا۔ بعد میں، ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن نے 2021 میں اس حکم کو منسوخ کر دیا اور اسے امریکا کے قومی ضمیر پر ایک بدنما داغ قرار دیا۔
افغانستان اور پاکستان ممکنہ سفری پابندیوں کی زد میں
ذرائع کے مطابق، افغانستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن پر مکمل سفری پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا نام بھی اس فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ افغان مہاجرین اور خصوصی امیگرنٹ ویزا (SIV) ہولڈرز پر شدید اثر ڈال سکتا ہے۔ ہزاروں افغان شہری، جو امریکا کے لیے کام کرنے کی وجہ سے طالبان کے انتقام کے خطرے میں ہیں، اب اس سفری پابندی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔
سفری پابندی کی تیاری اور اثرات
صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس کے تحت کسی بھی غیر ملکی کو امریکا میں داخل ہونے سے پہلے سخت جانچ کے عمل سے گزارنے کا حکم دیا گیا تھا، تاکہ ممکنہ قومی سلامتی کے خطرات کا پتہ چلایا جا سکے۔
اس حکم کے مطابق، 12 مارچ تک مختلف حکومتی اداروں کو ایسے ممالک کی فہرست تیار کرنی تھی، جہاں ویزا جانچ اور سیکیورٹی معلومات میں شدید کمی پائی جاتی ہے۔
افغان مہاجرین اور ویزا ہولڈرز کے لیے خطرہ
ذرائع کے مطابق، افغانستان سے ریفیوجی پروگرام اور خصوصی امیگرنٹ ویزا (SIV) کے تحت امریکا منتقل ہونے والے ہزاروں افراد پہلے ہی سخت جانچ کے مراحل سے گزر چکے ہیں۔ تاہم، محکمہ خارجہ ان ویزا ہولڈرز کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ لینے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی منظوری کا امکان کم ہے۔
پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کے لیے صورتحال مزید پیچیدہ
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے افغان مہاجرین کی منتقلی کے پروگرام کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، افغان ریلوکیشن پروگرام کے دفاتر کو اپریل تک بند کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس وقت تقریباً دو لاکھ افغان شہری امریکا میں آبادکاری کے منتظر ہیں یا ان کے ریفیوجی اور ویزا کیس زیر التوا ہیں۔ ان میں سے تقریباً 20 ہزار افغان شہری پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ باقی دنیا کے 90 مختلف ممالک میں انتظار کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی
صدر ٹرمپ کی ہدایت امیگریشن پر سخت پابندیوں کا حصہ ہے، جس کا انہوں نے اپنی دوسری مدت کے آغاز میں اعلان کیا تھا۔ اکتوبر 2023 کی ایک تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ غزہ، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور دیگر ایسے ممالک کے شہریوں کی امریکا میں آمد کو محدود کریں گے، جہاں سے قومی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
متاثرہ افراد کو فوری سفر کی ہدایت
افغانوں کو افغانستان سے نکالنے کے پروگرام کے سربراہ شان وین ڈائیور، جو افغان شہریوں کی امریکا منتقلی اور آبادکاری کے منصوبے میں شامل ہیں، نے افغان ویزا ہولڈرز کو جلد از جلد امریکا کا سفر کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا، اگرچہ اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، لیکن امریکی حکومت کے کئی ذرائع اشارہ دے رہے ہیں کہ اگلے ہفتے کے اندر ایک نئی سفری پابندی نافذ ہو سکتی ہے۔
یہ پابندی خاص طور پر ان افغان شہریوں کو متاثر کرے گی، جو پہلے ہی امریکا منتقلی کے منتظر ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک اور حکم جاری کیا تھا، جس کے تحت مہاجرین کے لیے 90 دن کے لیے امداد اور ان کی منتقلی کو معطل کر دیا گیا تھا۔ اس پابندی کی وجہ سے، امریکا منتقلی کے منتظر افغان شہری اور ویزا ہولڈرز بےیقینی کا شکار ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین سفری پابندی افغان شہری امریکا میں کے مطابق اور ویزا انہوں نے کرنے کی ٹرمپ کی کے تحت کے لیے
پڑھیں:
کراچی پریس کلب پریکجہتی کیمپ برائے گلوبل مارچ ٹو غزہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) دنیا بھر سے آنے والے آزادی پسندوں کے کاروان برائے غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لئے کراچی پریس کلب پر کیمپ لگایا گیا جس میں سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین سمیت سول سوسائٹی، سوشل ورکرز اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کیمپ کا انعقاد فلسطین فائونڈیشن پاکستان اور وفاقی جامعہ اردو سمیت تھنک ٹینک کیپ کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا۔ یکجہتی کیمپ کا مقصد گلوبل مارچ ٹو غزہ کے شرکاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کے بعد الجیریا سے چلنے والا زمینی کاروان برائے غزہ مختلف ممالک سے ہوتا ہوا مصر پہنچ چکا ہے جہاں سے غزہ کی طرف رفح کراسنگ جانا ہے تاہم مصر کی حکومت نے اس امدادی کاروان کو طاقت اور جبر کے ذریعہ روک دیا ہے اور آزادی پسند کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گلوبل مارچ ٹو غزہ یکجہتی کیمپ کے شرکا سے جماعت اسلامی کے اسد اللہ بھٹو، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے ڈاکٹر صابر ابو مریم، وفاقی اردو یونیورسٹی کے ڈاکٹر اصغر دشتی، ڈاکٹر سدرہ ،سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان ایڈووکیٹ، پاکستان مسلم لیگ نواز کے قاضی زاہد حسین، جمعیت علما پاکستان کے علامہ عقیل انجم قادری، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسرار عباسی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے پیر خرم شاہ، جماعت اسلامی سندھ کے سابق امیر محمد حسین محنتی، مسیحی رہنما پاسٹر ایمانئویل، عوامی نیشنل پارٹی کے یونس بونیری، ہیومن رائٹس کونسل کے جمشید حسین، پی پی پی کونسلر چودھری محمد طارق، پاکستان عوامی تحریک کے نوید عالم، پیر معاذ نظامی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ یکجہتی غزہ مارچ کیمپ کے شرکاء نے غزہ کے امدادی کاروان کے لیے راستے روکے جانے پر مصری حکومت کی شدید مذمت کی اور ا سکا ذمہ دار امریکا کو قرار دیا۔ یکجہتی کیمپ کے شرکاء نے گزشتہ دنوں ایران پر ہونے والے اسرائیلی دہشت گردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ایران پر اسرائیلی جارحیت کو کھلی دہشت گردی قرار دیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، امریکا اور اسرائیل غزہ کے لوگوں کو بھوک کے ذریعہ قتل کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ امداد کے نام پر گولیوں سے چھلنی کیا جا رہاہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری جارحیت پر عالمی برداری کی خاموشی اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ مسلم دنیا کیحکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کریں۔مقررین نے کہاکہ پاکستان کے عوام ایران کے ساتھ ہیں، انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیاکہ حکومت مسئلہ فلسطین مسیت ایران کے معاملہ پر بھرپور حمایت کرے اور عملی اقدامات بروئے کار لا ئے جائیں۔گلوبل مارچ ٹو غزہ یکجہتی کیمپ میں علامہ عبد الوحید یونس، قادر مسجد کے صدر مفتی عبد المجید، مفتی علی مرتضی سمیت روشن سومرو، ڈاکٹر افتخار طاہری، مجاہد چنا ، ڈاکٹر ثمرین، سلیم صالح بزدرا، واحد بلوچ ، گل محمد منگی، عطاء عمرانی، مخدوم ایوب قریشی، ڈاکٹر گوہر مہر سمیت دیگر بھی موجو دتھے۔