پی بی 45 میں ری پولنگ میں مبینہ دھاندلی کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پی بی 45 میں مبینہ دھاندلی کے الزام میں پیپلز پارٹی کے فاتح امیدوار علی مدد جتک کے خلاف الیکشن کمیشن نے دو امیدواروں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ان کی رکنیت بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پی بی 45 میں ری پولنگ میں مبینہ دھاندلی کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا، الیکشن کمیشن نے جے یو آئی (ف) کے امیدوار میر محمد عثمان پیرکانی کی درخواست مسترد کردی۔
پی بی 45 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار علی مدد جتک کامیاب قرار پائے تھے ان کے خلاف نصراللہ بڑیچ کی درخواست بھی مسترد ہوگئی، الیکشن کمیشن نے دونوں درخواست گزاروں کو الیکشن ٹربیونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
دبئی میں بھکاریوں کیخلاف گھیرا تنگ، کتنی سزا ہو گی؟ جانئے
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ انتخابات کے نتائج مرتب کرنے میں بے ضابطگیوں سے متعلق متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے، انتخابی عذرداریوں سے متعلق الیکشن ٹریبیونلز موجود ہیں۔
امیدوار نصراللہ بڑیچ نے 15 جنوری کو 15 پولنگ اسٹیشن پر ری پولنگ کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دی تھی اسی طرح عثمان پیرکانی نے پی بی 45 کے نتائج مرتب کرنے کے عمل کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے کی درخواست پی بی 45
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔