اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 مارچ 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو ہماری پارٹی اور ہمیں ان کی جماعت سے کچھ تحفظات ہیں جنہیں ہم دور کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان تک دونوں جماعتوں کا مؤقف پہنچائیں گے، ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد میں شامل ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں جنید اکبر نے کہا کہ ہم امریکہ سے بلکل امید نہیں لگا کے بیٹھے تھے، ہمیں بائیڈن انتظامیہ کے کردار پر تحفظات تھے اور ہم مزاحمت کی سیاست بھی نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، ورنہ ہم تو سیاسی لوگ ہیں جو سیاسی ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں لیکن جب ہمیں سیاسی سرگرمی ہی نہیں کرنے دیں گے تو پھر ہم سے کیا امید رکھیں گے۔

(جاری ہے)

ادھر پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن الائنس میں موجود تمام پارٹیاں ایک پیج پر آ رہی ہیں، اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ہدف ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیئے، عدالتیں فیصلے میرٹ پر کریں گی ملک میں خوشحالی آئے گی، اس وقت اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، بجلی و گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے ملک میں کاروبار سکڑ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے، انٹیلی جنس ایجنسیز کا جو کام ہے وہ نہیں کر رہیں، ہمارے نوجوان سپاہی و افسران شہید ہو رہے ہیں، پاکستان میں تقریبا 13 انٹیلی جنس ایجنسیز موجود ہیں، ان ایجنسیز کے تمام لوگوں کا ایک ہی مقصد پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف کیسز بنانا ہے، جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے وہاں انٹیلیجنس ایجنسیز کے لوگوں کا کورٹ مارشل ہونا چاہیئے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ زرداری اور بلاول سندھ کے عوام کے ساتھ دھوکہ کرنے جا رہے ہیں، یہ لوگ سندھ کا پانی بیچنے جا رہے ہیں، پیکا ایکٹ پر بلاول مگر مچھ کے آنسو رو رہا ہے حالاں کہ یہ خود اس میں ملوث تھا اور شہباز شریف تو ویسے ہی ہر وقت بوٹ پالش کے چکر میں ہوتا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملک میں

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان

فائل فوٹو

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ترمیم کا مسودہ حاصل کیا اور اس پر مشاورت کی، مسودے کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا، اصل مسودے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو توثیق کرنا ممکن نہ تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا 8 سے 9 سال تک چیئرمین رہا ہوں، کس طرح پاکستان کشمیر کے مسئلے کے پیچھے آتا رہا یہ سب دیکھا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مؤقف رکھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کا خاتمہ کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطیں روزِ اول سے حالتِ جنگ میں ہے، 1967 کی جنگ میں جہاں جہاں اسرائیل نے قبضے کیے اقوام متحدہ نے کہا یہ قبضے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب چل پڑا
  • شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، قانون سازی پر تحفظات سے آگاہ کیا
  • ہماری تحریک کا پہلا قدم آل پارٹیز کانفرنس سے ہو گا: مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، تحفظات سے آگاہ کیا
  •   وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان