عمران خان سے سیاسی قیادت کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی کا حصہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 مارچ 2025ء ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ عمران خان سے سیاسی قیادت کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی کا حصہ ہے، بانی سے ملاقات نہ کرانے کی شکایت لے کر عدالت جائیں گے، ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان گرینڈ الائنس کا حصہ بنیں، ہمی 26ویں ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی پر انگلی نہیں اٹھانی چاہئے۔
انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی وکیل کی تبدیلی نہیں کی گئی صرف فیصل چوہدری کو تبدیل کیا گیا ہے۔ فیصل چوہدری کو جیل سے باہر آکرٹویٹ نہیں کرنی چاہئے تھی ، فیصل چوہدری کو کہا گیا تھا کہ باہر آکر کوئی بیان نہیں دینا، فیصل چوہدری کے بیان کو درست مت سمجھا جائے، اب جیل سے متعلق معاملات وکیل چوہدی ظہیر عباس دیکھیں گے۔(جاری ہے)
بشریٰ بی بی نے جیل سے متعلق معاملات پر فیصل چوہدری کی بطور وکیل تبدیلی کی گئی ہے، عمران خان کے مقدمات لڑنے والی وکلاء ٹیم برقرار رہے، ہم مقدمات لڑتے رہیں گے۔بانی پی ٹی آئی سے سیاسی قیادت عمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی ہے، اس معاملے کی شکایت لے کر عدالت جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت پسند جماعتوں کو اکٹھا ہونا چاہئے، ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان اس تحریک کا حصہ بنیں ، عمران خان سب سے بڑے لیڈر ہیں اس حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔مولانا گرینڈ الائنس کی قیادت کریں اس حوالے سے عمران خان سے ابھی یہ گفتگو نہیں ہوئی ۔ ہم نے اعتراف کیا کہ حکومت جو ترمیم کرنا چاہتی تھی اس میں بہت سی برائی مولانا کی وجہ سے نکلی۔ہم سمجھتے ہیں یہ ترمیم ٹھیک نہیں اس سے عدلیہ کی آزادی پر اثر پڑے گا۔ ہمیں 26ویں ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی پر انگلی نہیں اٹھانی چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان گرینڈ الائنس کا حصہ بنیں۔ مزید برآں مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کیمرا بریفنگ ہوئی تھی ، اس وقت فیض حمید تشریف لائے، اصولی طور پر ایسی بریفنگ میں وزیراعظم خود موجود ہوتے ہیں، لیکن سابق وزیراعظم عمران خان میٹنگ میں نہیں آئے کیونکہ وہ اپوزیشن سے ملنا نہیں چاہتے تھے۔فیض حمید نے بریفنگ دی کہ طالبان کو واپس آنے کا موقع دیا جائے، فیض حمید باجوہ کی منظوری کے بغیر یہ بات نہیں کرسکتے، جنرل باجوہ ان کے ساتھ بیٹھے تھے، اپوزیشن نے مخالفت کی کہ ان کو واپس آنے کی اجازت نہ دی جائے،شہبازشریف نے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن وہاں کون سی ووٹنگ کرائی گئی تھی؟پارلیمنٹ میں بریفنگ اہتمام حجت تھا طالبان کی واپسی کا فیصلہ پہلے کیاجاچکا تھا۔ پرویز خٹک کو وزیر لگانے کا فیصلہ یا ان کا ن لیگ سے تعلق نہیں ہے، پرویز خٹک ہمارے اتحادی ضرور ہیں، یہ حکومت ن لیگ کی نہیں اتحادی حکومت ہے اگر صرف ن لیگ کی حکومت ہوتی تو پرویزخٹک کابینہ کا حصہ نہیں ہوتے۔محسن نقوی کی بھی پارٹی ہے وہ خود بتا سکتے ہیں۔یہ اچھی بات ہے کہ اگر پرویزخٹک کے پی میں حکومت کیلئے کام کرتے ہیں۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصل چوہدری ملاقات نہ کا حصہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
لاہور:سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سویلینز پر جو حملہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، میں شہریوں کہ مرنے پر ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن اس کو دیکھنا یہ پڑے گا کہ پاکستان میں شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا اسی طرح انڈین فارن آفس نے مذمت کی ہے؟، پاکستان کی وزارت خارجہ نے تو مذمت کی ہے تو ایک فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب ٹرین سے اتارے گئے تھے لوگ، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر ان کو مارا گیا تھا تو دنیا سے تعزیت کے پیغامات آئے، میرا خیال تھا کہ بھارت سے بھی آئیں گے مجھے یا د نہیں آپ کو یاد ہے تو مجھے یاد کرا دیں،
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کئی لحاظ سے بڑا سادہ اور کئی لحاظ سے بڑا پیچیدہ موضوع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب جو ہیں ان کی مقبولیت جو ہے اس کی بنیاد کیا ہے، اس کی بنیاد یہ تو نہیں ہے کہ جس پر ہم سارے کم و بیش متفق ہیں کہ عمران خان سیاسی طور پر پاکستان کے انتہائی مقبول رہنما ہیں تو کیا انھوں نے کشمری فتح کیا تھا؟،کشمیر تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے دے دیا تھا 5 اگست 2019 کو، عمران خان کے پاس سمجھ بوجھ کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتیں دی ہیں لیکن سیاسی داؤ پیچ، سیاسی حکمت عملی میں وہ صفر بٹا صفر ہیں۔
تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ بیسیکلی آپ نے جو کرائم کیا ایکٹ کیا وہ سب کے سامنے ہے اس میں یہ کہناکہ پروف لائیں وڈیو لائیں تو نیچرلی جب کیس چلیں گے تو پروف بھی آجائیں گے اور جو ایویڈنس ہے وہ بھی مل جائے گی لیکن بیسک چیز یہ ہے کہ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیول پر جو اپنے آپ کو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان کے بڑے ہی پاپولر لیڈر ہیں تو آپ کو ایڈمٹ کرنا چاہیے کہ آپ نے اداروں کیخلاف ایسا ماحول یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جا کر بنایا نوجوان نسل کو اتنا ورغلایا کہ شاید کوئی دشمن بھی یہ کام نہ کر سکے تو اس پر آپ کو ریلائز کرنا چاہیے یہ ملک آپ کو ملا پونے چار سال، آپ اس کو نہیں چلا سکے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ میں پہلے دن سے سمجھتا ہوں میری یہ رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے براہ راست مذاکرات کا آغاز کبھی نہیں ہوا، کبھی کبھی کچھ باتیں سامنے آ جاتی ہیں علی امین گنڈاپور پیغام لیکر گئے اعظم سواتی پیغام لیکر گئے اس میں حقیقت ایسی نہیں ہے خواہشات کا اظہار ضرور ہوتا رہا ہے، پیغامات بھجوائے جاتے رہے ہیں ابھی بھی جو ڈیلیگیشن ملا، اس نے جا کر جو بات چیت کی، یہی کہا کہ عمران خان صاحب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہییں پھر جو پیغامات بجھوائے گئے عمران خان صاحب نے بھی پیغامات بجھوائے ہیں۔