امریکا، سینیگال سمیت 8 ملکوں سے مزید 37 پاکستانی بے دخل، 3 زیرحراست
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
امریکا، قبرص، سینیگال سمیت 8 ممالک سے مزید 37 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا، جن میں سے 3 کو بلیک لسٹ ہونے پر کراچی میں حراست میں لے لیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق امریکا پہنچے ایک پاکستانی کا امیگریشن حکام نے ویزہ منسوخ کرکے اسے پاکستان واپس بھیج دیا۔
قبرص پہنچے 1 پاکستانی کو امیگریشن نے ناپسندیدہ قرار دے کر واپس کر دیا۔ برازیل میں بغیر دستاویزات پہنچے پاکستانی کو بھی بے دخل کر دیا گیا۔
سینیگال میں انسانی اسمگلنگ کیلئے پہنچے 1 پاکستانی کو حراست میں لے کر واپس بھیج دیا گیا۔ سعودی عرب میں ویزہ منسوخ کر کے 2 کو واپس بھیجا گیا۔
سعودی سسٹم میں ویزہ ریکارڈ نہ آنے، بلیک لسٹ، منشیات، زائد المیعاد قیام، بھیک مانگنے، کفیل کے بغیر کام کرنے، کام سے مفرور، چوری کے الزامات اور پاسپورٹ گم کرنے پر 26 پاکستانیوں کو واپس بھیجا گیا۔
متحدہ عرب امارات میں زائد المیعاد قیام اور بلیک لسٹ ہونے پر 3 پاکستانی واپس بھیجے گئے۔ بحرین میں سیکورٹی رسک کہہ کر ایک پاکستانی کو واپس بھیج دیا گیا۔
اس کے علاوہ ایران سے بھی ایمرجنسی دستاویزات پر 1 کو بے دخل کیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی کو دیا گیا
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔