سفری پابندیوں کی فہرست میں نام شامل کرنے کیخلاف کیس، سیکریٹری داخلہ سے بیان حلفی طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سفری پابندیوں کی فہرست میں نام شامل کرنے کے خلاف کیس میں سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔
کچھ عرصہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان فیضان عثمان کی فیملی کے کیس میں جسٹس بابر ستار کی جانب سے سماعت کا تین صفحات کا تحریری حکم جاری کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ سے بیان حلفی طلب کرلیا۔ عدالت نے 13 سالہ بچے سمیت فیملی کے 9 میں سے 7 ارکان کے نام ای سی ایل میں رکھنے کا نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا۔
حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ خفیہ ادارے کی سفارش پر ایک فیملی کے 9 افراد کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔ بتایا گیا خفیہ ادارے نے پھر 7 افراد کی حد تک سفارش واپس لے لی صرف 2 کی حد تک برقرار رکھی۔ بغیر سکروٹنی اور ورکنگ پیپر نام ای سی ایل ڈالنے کا معاملہ سب کمیٹی کو کیسے بھیجا ؟ بادی النظر میں بغیر ورکنگ پیپر اور بغیر سکروٹنی نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
حکم نامے کے مطابق وزارت داخلہ حکام عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے کہ انہوں نے کیا سیکروٹنی کی۔ کابینہ کمیٹی کو نام بھیجوانے کے لئے کیا ورکنگ پیپر تیار کیا عدالت کو نہیں بتایا گیا۔ عدالت نے وزارت داخلہ کی جانب سے کابینہ کمیٹی کو بھجوایا جانے والا ورکنگ پیپر بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نام ای سی ایل ورکنگ پیپر
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔
بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔
انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر
یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی