ن لیگ نے خواتین پر تشدد کیخلاف قانون سازی کی ہے: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
تصویر: جیو نیوز اسکرین گریب
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن نے خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق قانون سازی کی ہے۔
اسلام آباد میں خواتین کے عالمی دن پر ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاطمہ جناح اور شہید بینظیر بھٹو کے نام تاریخ فراموش نہیں کر سکتی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی کی بیٹی مریم نواز بطور وزیرِ اعلیٰ پنجاب عوام کی خدمت کر رہی ہیں، نصرت بھٹو اور کلثوم نواز نے آمریت کے خلاف کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ خواتین کو تعلیم، معیشت اور قیادت میں آگے لانا پوری قوم کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے کردار سے خواتین پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہیں، کسی بھی سابق حکومت کے عوام کی فلاح کے منصوبوں کو بند نہیں کرنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہر حکومت کے اچھے کاموں کو جاری رہنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کہ
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔