چینی صدر کی نیشنل پیپلز کانگریس کے تیسرے سیشن کےدوسرےمکمل اجلاس میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
بیجنگ :چودہویں نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے تیسرے سیشن کا دوسرا مکمل اجلاس منعقد ہوا جس میں این پی سی اسٹینڈنگ کمیٹی، سپریم پیپلز کورٹ اور سپریم پیپلز پروکیوریٹر کی ورک رپورٹس کو سنا گیا اور ان پر نظرثانی کی گئی۔ چینی صدر شی جن پھنگ سمیت دیگر رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔این پی سی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین چاؤ لہ جی نے اجلاس کو این پی سی اسٹینڈنگ کمیٹی کی ورک رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ این پی سی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اپنے کام کے تمام پہلوؤں میں نئی پیش رفت اور کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اہم امور میں پہلا یہ کہ آئین کے نفاذ اور نگرانی کو مضبوط کیا گیا۔ دوسرا یہ ہے کہ قانون سازی کے فرائض کو ایمانداری سے انجام دیا گیااور چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلسٹ قانونی نظام کو مسلسل بہتر بنایا گیا۔ تیسرا یہ کہ قانون کے مطابق نگرانی کے اختیارات کا فعال استعمال کیا گیا۔سپریم پیپلز کورٹ کے سربراہ چانگ جون نے سپریم پیپلز کورٹ کی ورک رپورٹ میں بتایا کہ 2024 میں سپریم پیپلز کورٹ نے 34 ہزار 898 کیسز قبول کیے اور 32 ہزار 539 کیسز کو نمٹا یا گیا جو بالترتیب 65.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی سی اسٹینڈنگ کمیٹی سپریم پیپلز کورٹ کی ورک رپورٹ
پڑھیں:
چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
---فائل فوٹوچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارات اجلاس کے دوران چینی کی امپورٹ پر گفتگو کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔
اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔
ممبر کمیٹی نوید قمر نے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین نہ کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے، اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟
اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔