Express News:
2025-06-18@14:57:21 GMT

وادی بدر میں ایک دن

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

بدر کا مقام مدینہ سے مکہ جانے والے پرانے راستے پر تقریباً نصف مسافت پر ہے۔مدینہ سے کچھ ہی دور سفر کریں تو طویل پہاڑی سلسلہ شروع ہو تا ہے۔اس پہاڑی راستے میں بھی ایک جدید دو رویہ شاہراہ بنائی گئی ہے جب کہ صدیوں پرانے قافلوں کے راستے پر بھی پختہ سنگل روڈ بنا دی گئی ہے۔

مدینہ سے تقریباً 80 کلو میٹر سفر کے بعد پرانی سٹرک کے دائیں جانب بئیرالروحا ،یعنی روحا ء کا کنواں ہے۔یہ وہ جگہ ہے جہاں لشکر نبویﷺ نے پڑائو ڈالا تھا۔

کنویں کے پاس ایک چھوٹی سی مسجد بھی ہے، روایت ہے کہ یہاںحضورﷺ کا خیمہ نصب تھا۔ کنواں روحا ء اس پہاڑی وادی کے بالکل درمیان میں ہے۔ اس کے پاس کھڑے ہو کر اگرچاروں طرف نظر دوڑائیں تو طویل القامت پہاڑوں نے وادی کوگھیرا ہوا ہے۔

یہ جگہ ایک گول پیالے کی طرح ہے۔ کنویں کے چاروں طرف یہ وادی تقریباً دو دو کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔وادی میں کہیں کہیں کیکر کے خشک درخت اور کھجور کے جھنڈ نظر آتے ہیں۔وادی روحا کا منظر دیدنی ہے۔

بئیر روحاء سے بدر کی جانب سفر شروع کریں تو چند ہی کلو میٹر بعد پہاڑی وادیواں میں سرسبز و شاداب اور پر کشش چھوٹے چھوٹے قصبے ہیں جہاں تمام روزمرہ اشیا ء با آسانی دستیاب ہیں۔بدر شاہراہ کے دونوںاطراف راستے میں کئی جگہوں پر اب بھی صدیوں پرانے پتھروں کے بنے بے آباد گھروں کی شکستہ دیواریں دیکھی جا سکتی ہیں۔

سیلابی گزرگاہوں کے ساتھ ان پہاڑیوں پر قدیم درجنوں گھراب بھی تاریخ اسلام کی پہلی جنگ’’غزوہ بدر‘‘ میں حصہ لینے والے قافلے کی گزرگاہ کے شاہد ہیں۔ان گھروں کو اگر اب بھی محفوظ کر لیا جائے تو یہ عظیم تاریخی ورثہ آیندہ آنے والی نسلوں کو تحقیق کا بہت سا مواد فراہم کر سکتی ہے۔ کچھ اور آگے چلیں تو الخیف کا قصبہ آتا ہے ۔

پھر الوسطہ اور الفارا کا پڑائو اور پھر الجدید کا قصبہ ہے۔اس سے کچھ آگے بدر کی منفرد وادی نظر آتی ہے۔ بدر آج کے سعودی عرب کا ایک جدید چھوٹا شہر ہے جو زندگی کی ہر سہولت سے آرستہ ہے۔ یہاں غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں جن کا تعلق ڈیرہ غاری خان ڈویژن سے ہے۔ بدر کے علاقے میں اب بھی کہیں کہیں پرانے طرز کے مٹی اور گارے کے گھر ہیں۔
مقام بدر دو پہاڑیوں کے درمیان ہے۔وادی بدر میں داخل ہوتے ہی آپ کی پہلی نظر اسی سفیدی ملے ریتلے پہاڑ پر پڑتی کہ جس کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ اسی ریتلے پہاڑ کے درے سے حضورﷺ کی دعا کے بعد ا ﷲ کی مدد (فرشتوں کی صورت میں)قافلہ اسلام میں شامل ہوئی اور کفار کو شکست فاش ہوئی۔

آپ کی دوسری نظر مسجد العریش کے میناروں پر پڑتی ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں نبی پاکﷺکا خیمہ تھا۔اﷲ تعالیٰ نے جنگ بدر کے دن کا نام یوم الفرقان رکھا۔قرآن پاک کی سورۃ انفال میں تفصیل کے ساتھ جب کہ دوسری سورتوں میں اجمالاً بار بار اس معرکہ کا ذکر فرمایا ۔ مسلمانوں کے لشکر نے بدر کے میدان میں جس جگہ پڑائو کیا تھا، قرآن پاک نے اسے ’’العدوۃا لدنیا‘‘کہا ہے۔

غزوہ بدر رمضان المبارک کی سترھیوں تاریخ جمعے کو ہوا۔مسلمان دستہ تین سو تیرہ افراد، ستر اونٹ ،دو گھوڑوں، چھ زرہ بکتراور آٹھ شمشیروں پر مشتمل تھا۔جب کہ دوسری طرف ہزاروں کفار، سات سو اونٹ، دو سو گھوڑے، سیکڑوں ڈھالیں، تلواریں اور آلات حرب سے لیس تھے۔

غزوہ بدر میں چودہ صحابہ کرامؓ شہید ہوئے۔ بدر کے ان چودہ شہید صحابہ کرامؓ کے نام میدان بدر کے پاس ایک بورڈ پر لکھے ہوئے ہیں۔آبادی کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب یہ جگہ بستی میں گھر گئی ہے۔ اب یہاں آدمی کے قد سے بلند چار دیواری بنا دی گئی ہے۔

بدر کے معرکہ میں جس جگہ حضورﷺ کا خیمہ نصب تھا ، اسی جگہ مسجد العریش ہے۔ہم نے یہاں نوافل ادا کیے ۔بدر کی مٹی چمکدار ریت کی مانند ہے۔ حکیم امت علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے۔
فضائے بدر پیدا کر، فرشتے تیری نصرت کو
اتر آئیں گے قطار اندر قطار اب بھی
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اب بھی گئی ہے بدر کے

پڑھیں:

وادی کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر اور نیشنل کانفرنس کی حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے

نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے پوچھا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر کو صرف پولیس پر اختیار ہے تو وہ حکمرانی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عمر عبداللہ کی زیر قیادت جموں و کشمیر کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے درمیان دوہری کنٹرول والی حکمرانی کو لے کر ایک بار پھر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ منوج سنہا نے کہا کہ محکمہ پولیس پر ان کا اختیار ہے اور ترقیاتی حکمرانی کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہے۔ وادی کے کولگام ضلع میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایل جی منوج سنہا نے کابینہ وزیر سکینہ ایتو کی اپیل کے جواب میں کہا کہ وہ صرف اپنے ماتحت آنے والے پولیس اہلکاروں کی ہی سروس دے سکتے ہیں۔ وہ منتخب حکومت کے ترقیاتی کاموں پر اعتراض نہیں کریں گے۔ منوج سنہا نے کہا "میں آپ کو صرف پولیس اہلکار ہی دے سکتا ہوں۔ باقی سڑکیں، پانی، بجلی، زراعت حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، مجھے منتخب حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے کسی بھی ترقیاتی کام پر اعتراض نہیں ہوگا"۔

وزیر سکینہ ایتو نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر عوام کے لئے کوئی اعلان کریں گے۔ منوج سنہا کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایم ایل اے اور حکمران نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے پوچھا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر کو صرف پولیس پر اختیار ہے تو وہ حکمرانی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صادق نے کہا کہ اگر وہ (ایل جی) صرف پولیس پر اختیار رکھتے ہیں، تو وہ جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ سے ایس آر او کی نوکری کے لئے ضابطوں میں چھوٹ کیسے دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یا تو صبح کی میٹنگ میں ایل جی کا بیان درست ہے یا شام کو (پہلگام متاثرہ کی بیوہ کو تقرری نامہ دینے کے بارے میں) دیا گیا ان کا سرکاری بیان درست ہے۔

انہوں نے ایل جی سے درخواست کی کہ وہ منتخب حکومت کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر دوہری حکومت بنانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایک مستحکم حکومت ہے جسے عوام نے منتخب کیا ہے، اسے آسانی سے کام کرنے دیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی درجہ بحال کرنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ بار بار پیدا ہونے والی الجھن (دوہری حکومت) ختم ہو جائے۔ تنویر صادق نے اس دعوے پر بھی کڑی تنقید کی کہ محکمہ فشریز میں عادل شاہ کی بیوہ کا تقرر نامہ منتخب حکومت نے تیار کیا تھا اور یہ محکمہ وزیر جاوید ڈار کے ماتحت ہے۔ تنویر صادق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا "ہم نے انا کو درمیان میں نہیں آنے دیا بلکہ غم کی اس گھڑی میں عادل کے خاندان کے ساتھ کھڑے رہے"۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر کی رونقیں بحال، گرمی کے ستائے سیاحوں نے وادی نیلم کا رخ کر لیا
  • سوات: آڑو کی خوشبو سے مہکتی وادی، میٹھے پھلوں کا جنت نما خطہ
  • وادی کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر اور نیشنل کانفرنس کی حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے