خیبرپختونخوا اورپنجاب سرحد پرخارجی دہشتگردوں کاایک اور حملہ ناکام
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: پولیس نے خیبرپختونخوا اورپنجاب سرحد پرخارجی دہشت گردوں کا ایک اورحملہ ناکام بنادیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق 20 سے 25 دہشتگردوں نے سرحدی چوکی لکھانی پرراکٹ لانچرز اورجدید اسلحے سے حملہ کیا، پولیس اہلکاروں کی جوابی کارروائی سے دہشت گرد فرار ہوگئے۔
بیان کے مطابق تھرمل امیج کیمروں سے دہشت گردوں کی بروقت نشاندہی کی گئی، 24 گھنٹوں میں یہ دوسرا جبکہ رواں ہفتے میں تیسرا بڑا حملہ پسپا کیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے تھانیداروں کےلئے بڑی خوشخبری
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کا ہرجوان سینہ تان کردہشت گردوں کا مقابلہ کررہا ہے۔ ہم دشمن کوان کے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی پنجاب خیبر پختونخوا بارڈر چیک پوسٹ لکھانی پر خوارج کا بڑاحملہ ناکام بنادیا گیا تھا۔
پنجاب پولیس کےمطابق 15سے20دہشتگردوں نے چوکی لکھانی پرسحری کے وقت اچانک حملہ کیا،دہشت گردوں نےراکٹ لانچرز اور بھاری اسلحہ سےچیک پوسٹ پرچاروں اطراف سےحملہ کیا۔ مؤثرجوابی کارروائی کے نتیجے میں دہشتگردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچنا۔
سینٹ کا اجلاس؛ شیری رحمان کی پی ٹی آئی پر تنقید، شبلی فراز کا جواب
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
راولپنڈی میں بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام ، خطرناک دہشت گرد گرفتار
ویب ڈیسک: راولپنڈی میں بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور حساس ادارے نے کامیاب خفیہ کارروائی کے دوران فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والا انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار کر لیا۔ دہشت گرد کے قبضے سے بارودی مواد، ہینڈ گرنیڈ اور ڈیٹونیٹر برآمد کر لیے گئے۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گرد حساس مقامات کی ریکی مکمل کر چکا تھا اور کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا،بتایا گیا ہے کہ ملزم متعدد بار افغانستان جا کر دہشتگردی کی تربیت حاصل کر چکا ہے اور فتنہ الخوارج کے ایک اہم کمانڈر کے ساتھ رابطے میں تھا۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
دہشت گرد کو راولپنڈی کے ایک علاقے سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ کارروائی کے لیے تیاری میں مصروف تھا۔ ترجمان کے مطابق دہشت گرد نے چند روز قبل حساس مقامات کی ویڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل کی تھی۔
گرفتاری کے بعد فوری طور پر سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے، جبکہ سیکیورٹی ادارے اس کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کے بارے میں بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔