تحریک انصاف ضلع پشاور کا اجلاس، صوبائی حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پشاور:
تحریک انصاف ضلع پشاور نے پشاور کے فنڈز کو دیگر اضلاع میں استعمال کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی کو اس حوالے سے آگاہ کردیا اور اراکین اسمبلی کو اس میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی ضلع پشاور کا اجلاس گزشتہ روز ہوا، اجلاس میں سابق ڈپٹی اسپیکر محمود جان، ساجد نواز اور شانداندنہ گلزار اور مختلف علاقوں کے عہدیداروں نے شرکت کی جس میں پارٹی کارکنان کا کہنا تھا کہ پشاور پی ٹی آئی کا گڑھ ہے اور گزشتہ تین الیکشن میں پشاور سے پی ٹی آئی کو کامیاب کیا ہے مگر اب پشاور میں ترقیاتی کاموں اور میگا پراجیکٹس میں نظر انداز کیا جا رہا ہے جو اس شہر کے ساتھ زیادتی ہے۔
پارٹی کارکنان کا مزید کہنا تھا کہ منتخب نمائندے اب اس میں اپنا کردار ادا کریں اور اس کے لیے آواز اٹھائیں کیونکہ عوام نے انہیں منتخب کیا ہے، اس حوالے سے مزید کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
اجلاس میں عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پشاور کے عوام کو پینے کے لیے صاف پانی فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں، اجلاس میں ڈبلیو ایس ایس پی کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں پشاور کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی اپیل کی گئی، کہ شہر کی گلیوں کو ٹھیک کیا جائے جبکہ اسٹریٹ لائٹس کو بہتر کرنے اور سیف سٹی پراجیکٹ کو مکمل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں رئیل اسٹیٹ کاروبار کو بہتر کرنے کے لئے بھی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا، اجلاس میں ضلع پشاور کے فنڈز کو دیگر اضلاع میں استعمال کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ پشاور مرکزی شہر ہے ،اس کا موازنہ لاہور، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے کیا جاتا ہے اس لئے اس شہر کو خوبصورت بنانے اور میگا پراجیکٹس شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں کارکنان کا کہنا تھا کہ پشاور شہر میں کاروبار کرنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں، امن وامان کے قیام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، اجلاس میں کارکنان کا کہنا تھا کہ ہمارے ضلعی کے فنڈز کو کیوں دیگر اضلاع میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما عرفان سلیم کا کہنا تھا کہ پشاورمیں ہونے والا اجلاس پارٹی کی سطح پرتھا ، اجلاس میں کارکنان نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ،ہمارا شکوہ صوبائی حکومت کے علاوہ اراکین اسمبلی سے بھی ہے، پشاورکے مسائل حل کرنا وقت کی ضرورت ہے، 10 سالوں سے پشاور میں ترقیاتی کام التواء کا شکار ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات عدیل اقبال نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس کو بتایا کہ یہ بات وزیراعلی علی آمین گنڈا پور کے نوٹس میں ہے اور انہوں نے کارکنان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پشاور کارکنان کا اجلاس میں ضلع پشاور پی ٹی آئی پشاور کے کا اظہار کیا گیا کے لئے میں کا
پڑھیں:
تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے صوبائی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
صوبائی صدر پیپلز پارٹی محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے قبل کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہاکہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونیوالی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طلب کردہ اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے پی سی حکومت نے بلائی ہے اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا حکومت اپنے فیصلے کرچکی ہے کانفرنس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اگر کل جماعتی کانفرنس بلاتی تو ضرور شرکت کرتے۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیاسی جماعتوں کے اے پی سی میں عدم شرکت کے اعلان پر کہا ہے کہ کل امن و امان پر اے پی سی بلائی ہے، جو اے پی سی میں شرکت نہیں کرتے انہیں عوام کی پرواہ نہیں۔
یاد رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 24 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے لئے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔