آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے۔
اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔
پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے گیس کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک)سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے ،پاکستان میں فی کس سرکاری قرضے کا بوجھ اب 318,252روپے ہے جبکہ ایک دہائی قبل یہ فی کس 90,047روپے کی سطح پر تھا،سالانہ تقریباً 13فیصد کی شرح نمو سے یہ بوجھ ہر چھ سال میں دوگنا ہو رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے کی مجموعی مقدار نے بھی جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر بڑھنے کا رجحان ظاہر کیا ہے، ڈیڑھ دہائی قبل2009-10میں یہ جی ڈی پی کا 54.6فیصد تھا جو 2014-15تک بڑھ کر 57.1فیصد تک پہنچ گیا اور 2019-20میں جی ڈی پی کے 76.6فیصد کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔یہ شرح تیزی سے گر کر 2023-24میں جی ڈی پی کے 67.8فیصد پر آ گئی لیکن 2024-25میں دوبارہ بڑھ کر 70فیصد سے اوپر جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے اور جی ڈی پی کے تناسب کا موازنہ منتخب ایشیائی ممالک کے ساتھ کیا جائے تو پاکستان میں یہ تناسب فی الوقت 70.2فیصد ہے،سب سے کم سطح بنگلہ دیش میں ہے جہاں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 36.4فیصد کے برابر ہے۔