بنوں میں دہشت گردی کے واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بنوں میں دہشت گردی کے واقعے کا مقدمہ کے متن میں لکھا گیا ہے کہ 14 برقعہ پوش دہشت گردوں نے بھاری اسلحہ کے ساتھ حملہ کیا، دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے سکیورٹی فورسز کے 18 اہلکار شہید ہوئے۔ متن میں یہ بات بھی درج کی گئی کہ بنوں میں بیک وقت کئی دھماکے ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں دہشت گردی کے واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا۔ مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں ہیں، مقدمہ کے متن میں لکھا گیا ہے کہ 14 برقعہ پوش دہشت گردوں نے بھاری اسلحہ کے ساتھ حملہ کیا، دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے سکیورٹی فورسز کے 18 اہلکار شہید ہوئے۔ متن میں یہ بات بھی درج کی گئی کہ بنوں میں بیک وقت کئی دھماکے ہوئے، دھماکوں سے آس پاس کے گھر منہدم ہو گئے، جس میں مکین لوگ زخمی اور شہید ہوئے۔
مقدمے کے متن میں لکھا گیا کہ شہداء اور زخمیوں کو پولیس، ریسکیو اور مقامی افراد نے ہسپتال پہنچا دیا، دہشت گردوں کے حملے سے 6 گاڑیاں مکمل جل گئی جبکہ متعدد کو فائرنگ سے نقصان پہنچا ہے جبکہ کینٹ کے اندر خود کش دھماکے بھی کئے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔