WE News:
2025-09-18@11:10:23 GMT

کینیڈا کے آئندہ وزیر اعظم مارک کارنی کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

کینیڈا کے آئندہ وزیر اعظم مارک کارنی کون ہیں؟

کینیڈاکے اگلے وزیر اعظم مارک کارنی ہوں گے کیونکہ امریکا کے ساتھ تاریخی کشیدگی اور تجارتی جنگ کے خدشات کے درمیان جسٹن ٹروڈو کی جگہ مارک کارنی کو حکمراں لبرل پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کر لیا گیا ہے۔

بینکر وزیر اعظم ہی کیوں؟

کینیڈا کے شمال مغربی علاقوں میں پیدا اور مغربی صوبے البرٹا میں پرورش پانے والے، مارک کارنی نے اپنے آپ کو سیاسی طور پر ایک بیرونی شخص کے طور پر پیش کیا ہے جو معاشی بدحالی اور غیر یقینی صورتحال کے دور میں کینیڈا کو آگے بڑھا سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 4 مارچ کو کینیڈا کی مصنوعات پر سخت ٹیرف کے نفاذ کے اعلان کے بعد کینیڈا کو شدید ناراض کیا ہے، جبکہ کساد بازاری کے خوف نے کینیڈا میں قوم پرستی اور دارالحکومت اوٹاوا میں مستحکم قیادت کی خواہش کو ہوا دی ہے۔

59 سالہ مارک کارنی نے ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کی ہیں اور سرمایہ کاری فرم گولڈمین ساکس میں ایک دہائی سے زائد عرصہ کام بھی کرچکے ہیں۔

ابھی حال ہی میں، انہوں نے بروک فیلڈ اثاثہ جات کے انتظام کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دی ہیں، جہاں انہوں نے کمپنی کی ’سرمایہ کاری منتقلی‘ کی بھی قیادت کی۔ جو کہ عالمی کلائمیٹ کے اہداف کے مطابق سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ایک کوشش ہے۔

لیکن یہ بحران کے وقت ان کا بینکنگ کا تجربہ ہے کہ جو مارک کارنی اور ان کے حامیوں کا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے ہاتھوں برپا کیے گئے ’طوفانی موسم‘ میں کینیڈا کی بقا کی جدوجہد میں ان کی صلاحیتوں کا بہترین مظاہرہ ثابت ہوگا۔

معاشی محاذ پر کامیابیاں

مارک کارنی نے 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے درمیان بینک آف کینیڈا کے گورنر کے طور پر اپنے دور کا آغاز کیا، انہیں فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے، جس نے کینیڈا کو مزید سنگین بدحالی سے بچانے میں مدد کی۔

2013 میں، مارک کارنی بینک آف انگلینڈ کی قیادت سنبھالنے کے لیے روانہ ہوئے، جہاں وہ 2020 تک وابستہ رہے، وہی سال جب برطانیہ نے باضابطہ طور پر یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

وہاں بھی، بریگزٹ کے اثرات کو کم کرنے کے ضمن میں مارک کارنی کی خدمات کا اعتراف کیا گیا حالانکہ ان کے اس جائزے سے کہ یورپی یونین سے علیحدگی برطانوی معیشت کے لیے خطرہ ثابت ہوگی، برطانوی قدامت پسندوں کی ناراضی کا باعث بھی بنا، جو یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں تھے۔

الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے مصنف، کالم نگار اور برطانیہ کی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے صدر ول ہٹن نے مارک کارنی کو ایک اختراعی مرکزی بینکر قرار دیا۔

’وہ (مارک کارنی) سمجھ گئے تھے کہ اصل میں، مرکزی بینکوں کا کام ہے کہ وہ سرمایہ داری کو اس کی بدترین رکاوٹوں کو ختم کر کے زیادہ سے زیادہ جائز بنائیں لیکن وہ بریگزٹ سے گھبرا گئے تھے، اور اسے خود کو شکست دینے سے تعبیر کیا۔‘

لیکن ول ہٹن نے تسلیم کیا کہ مارک کارنی نے بینک آف انگلینڈ کے طرز عمل کو منظم کرنے میں کامیاب کیا تاکہ اس سے ہونے والا نتیجہ اس سے کم تباہ کن تھا جتنا ہو سکتا تھا۔

سیاسی تجربے کی کمی

اگرچہ بہت کم لوگ مارک کارنی کی معاشی صلاحیتوں پر کوئی سوال اٹھاتے ہیں لیکن انتخابی سیاست میں ان کے تجربے کی کمی نے سوالات اٹھائے ہیں۔

اس سے قبل وہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے اقتصادی مشیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، جنہوں نے اپنی حکومت کی جانب سے رہائش کے بحران سے نمٹنے اور زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کے باعث استعفیٰ دے دیا۔

لیکن کارنی نے اس سے پہلے کبھی بھی سیاسی عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑا، اور انہوں نے لبرل قیادت کی مہم کا بیشتر حصہ اپنے آپ کو کینیڈینز سے متعارف کرانے میں صرف کیا۔

میک گل یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ڈینیئل بیلنڈ نے مارک کارنی کو پردے کے پیچھے رہنے والے ایک مشیر کے طور پر یاد کرتے ہوئے انہیں ایسے ٹیکنوکریٹ کے طور پر بیان کیا جسے اسٹیرائڈز پر رکھا گیا ہو۔

کارنی نے اپنی مہم شروع کرنے کے بعد متعدد وعدے کیے ہیں، جن میں حکومتی اخراجات پر لگام لگانا، ہاؤسنگ میں مزید سرمایہ کاری کرنا، کینیڈا کے تجارتی شراکت داروں کو متنوع بنانا اور امیگریشن پر عارضی حد عائد کرنا شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقتصادی مشیر امریکی صدر ٹیرف ٹیکنوکریٹ جسٹن ٹروڈو حکمراں پارٹی ڈونلڈ ٹرمپ سربراہ کینیڈا لبرل پارٹی مارک کارنی وزیر اعظم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹیرف جسٹن ٹروڈو حکمراں پارٹی ڈونلڈ ٹرمپ سربراہ کینیڈا لبرل پارٹی مارک کارنی مارک کارنی نے مارک کارنی کو سرمایہ کاری کینیڈا کے کے طور پر کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف سعودی ولی عہدکی دعوت پرسعودی عرب پہنچ گئے

وزیر اعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب پہنچ گئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر کابینہ کے اہم ارکان کے ساتھ ایک روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔ ڈپٹی گورنر ریاض شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملیں گے ۔ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔ سعودی فضائیہ کے ایف-15 لڑاکا طیاروں نے وزیر اعظم کے طیارے کو حصار میں لیتے ہوئے استقبال کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ سعودی ائیر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائیر اسپیس میں داخل ہوتے ہی اپنی حفاظت میں لیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ، عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ہماری افواج کی بے مثال کامیابیوں کا ثمر ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب سے وزیر اعظم کل برطانیہ روانہ ہوں گے اور پھر برطانیہ میں 2 روز قیام کے بعد امریکا جائیں گے۔امریکا کے دورے کے دوران پر وزیر اعظم اقوام امتحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • ’’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب‘‘ وزیراعظم کا ولی عہد سے اظہارِ تشکر
  • کینیڈا، سکھوں کا بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا سعودی طیاروں نے استقبال کیا، 21 توپوں کی سلامی
  • اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
  • وزیر اعظم شہباز شریف سعودی ولی عہدکی دعوت پرسعودی عرب پہنچ گئے
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟