چیمپئنز ٹرافی، جو کہ آئی سی سی کے سب سے اہم ٹورنامنٹس میں سے ایک ہے، میں فاتح ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو ایک خصوصی سفید کوٹ دیا جاتا ہے۔ یہ سفید کوٹ ٹیم کی محنت، عزم اور کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مطابق، چیمپئنز ٹرافی کے ہر میچ کی اہمیت ہوتی ہے اور ٹیمیں نہ صرف ٹرافی بلکہ اس قیمتی سفید کوٹ کے لیے بھی مقابلہ کرتی ہیں، جو برتری اور عزم کی علامت ہے۔

سفید کوٹ ایک اعزازی بیج کے طور پر چیمپئنز کی شان کو بڑھاتا ہے اور یہ بے مثال عزم کی ایک نشانی ہے جو نسلوں کو متاثر کرتا ہے۔

یہ روایت 2009 میں جنوبی افریقہ میں چیمپئنز ٹرافی کے چھٹے ایڈیشن میں شروع ہوئی، جب رکی پونٹنگ کی قیادت میں آسٹریلیا کو نیوزی لینڈ کو شکست دے کر یہ سفید کوٹ دیے گئے۔

بھارت نے 2013 میں انگلینڈ کو شکست دے کر یہ اعزاز حاصل کیا، جبکہ پاکستان نے 2017 میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر چیمپئنز ٹرافی جیتی اور سرفراز احمد کی قیادت میں ٹیم نے یہ سفید کوٹ پہننے کا اعزاز حاصل کیا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی

پڑھیں:

واہگہ – اٹاری بارڈر پہلے کب کب اور کیوں بند ہوتا رہا؟

بھارت میں پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارتی حکومت نے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کر دیا ہے، جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور انہیں یکم مئی تک واپس اپنے ملک جانے کی ہدایت جاری کی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان  جب جب کشیدگی پیدا ہوئی ہے سب سے پہلے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کیا جاتا رہا ہے، اس لیے یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب

1947 کے بعد سے جب کبھی پاک بھارت گشیدگی پیدا ہوئی واہگہ-اٹاری بارڈر ہوتا رہا ہے۔ باڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام مشکل سے دوچار ہوتے آئے ہیں

1965  کی جنگ

پہلی مرتبہ 1965  کی جنگ کے دوران واہگہ-اٹاری کو مکمل طور پر بند کیا گیا تھا۔ 1965 کی جنگ تو 17 دن جاری رہی۔ جنگ کے بعد واہگہ-اٹاری عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

 1971 کی جنگ اور جنگ کارگل

اس کے بعد 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بھی واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ پھر 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمد و رفت پر پابندیاں عائد رہی۔

بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ

دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

ممبئی حملے اور واہگہ دھماکا

نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی تھی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکا ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔

پلوامہ حملہ

فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔

کورونا

مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔ تجارت کو بھی روک دیا گیا تھا۔

اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اٹاری انڈیا بھارتی پارلیمنٹ حملہ پاک بھارت جنگ پاکستان پلوامہ حملہ پہلگام حملہ کورونا وائرس ممبئی حملے واہگہ بارڈر

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی باکسر عثمان وزیر نے بھارتی حریف کو پہلے راؤنڈ میں شکست دیدی
  • اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
  • پاکستان پر الزام تراشی بھارتی ناکامی و شکست ہے، مولانا امین انصاری
  • پہلگام سانحہ پاکستان پر الزام تراشی بھارتی ناکامی و شکست ہے، مولانا امین انصاری
  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • واہگہ – اٹاری بارڈر پہلے کب کب اور کیوں بند ہوتا رہا؟
  • پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کو 7 وکٹوں سے شکست دیدی
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • ملتان سلطانز نے لاہور قلندرز کو 33رنز سے شکست دیدی