پنجاب میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے کیخلاف احتجاج کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پنجاب میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیوں اور کارکنوں نے سخت تشویش کا اظہارکیا ہے۔ معروف اینیمل رائٹس ایکٹیوسٹ سارہ گنڈاپور نے ایکسپریس نیوز کو انٹرویو میں اس غیر انسانی عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "جانور بھی ہماری طرح جاندار مخلوق ہیں، ان کو بھی تکلیف ہوتی ہے، وہ بھی خوشی، محبت اور درد محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں ان کے ساتھ ظلم نہیں کرنا چاہیے بلکہ ایک مہذب اور انسانی رویہ اختیار کرنا چاہیے۔"
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں کو مارنے کی اجازت دے دی
سارہ گنڈاپور نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کتوں کی نسل کشی پر واضح پابندی عائد کی جا چکی ہے اور عدالت نے پنجاب میں جانوروں کی انسانی بنیادوں پر آبادی کنٹرول کرنے کی پالیسی ٹی این وی آر(ٹریپ، نیوٹر، ویکسینیٹ، ریلیز) کو لاگو کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم عدالتی حکم کے باوجود، مختلف رہائشی سوسائٹیز اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے اس پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا، "یہ کھلی قانون شکنی اور عدالتی احکامات کی توہین ہے۔ متعلقہ حکام کو جوابدہ بنانے کے لیے ہم نہ صرف قانونی چارہ جوئی کریں گے بلکہ ایک بڑے احتجاج کی بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔"
سارہ گنڈاپور نے ایک دلچسپ پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے بجائے اگر ان کا مناسب خیال رکھا جائے تو وہ خود ایک قدرتی سیکیورٹی سسٹم بن سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی این جی او سایہ اینیمل ویلفیئر نے پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں میں "اسٹریٹ ڈاگز ایز گارڈ ڈاگز" کے نام سے ایک مہم چلائی، جس کا مقصد عوام میں یہ شعور پیدا کرنا ہے کہ یہ جانور قدرتی محافظ بن سکتے ہیں اور جرائم کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
بعض شہریوں کا یہ موقف ہے کہ آوارہ کتے خطرناک ہوتے ہیں اور انسانوں پر حملہ کرتے ہیں، تاہم سارہ گنڈاپور نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر کیسز میں کتوں کے حملے کی بنیادی وجہ ان کے ساتھ کیا جانے والا ظالمانہ سلوک ہوتا ہے۔ "اگر کسی جانور کو مارا پیٹا جائے، بھوکا رکھا جائے یا خوفزدہ کیا جائے تو وہ یقینی طور پر ردعمل دے گا۔ ہمیں اس مسئلے کا حل مہذب طریقے سے نکالنا ہوگا، نہ کہ ان کے قتل عام سے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں قبرستانوں میں ہونے والے واقعات کو بنیاد بنا کر بھی کتوں کو قتل کیا جا رہا ہے حالانکہ ان واقعات کے پیچھے اکثر انسانی عوامل کارفرما ہوتے ہیں جیسے کہ غیر معیاری تدفین یا قبروں کی بے حرمتی کرنے والے جرائم پیشہ افراد۔
سارہ گنڈاپور نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اور ان کے دیگر ساتھی اینیمل رائٹس ایکٹیوسٹ ایک بڑے احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں، تاکہ عوام کو اس سنگین مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے اور متعلقہ حکام کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ عدالت کے احکامات پر سختی سے عمل کریں۔
انہوں نے کہا، "یہ مسئلہ صرف جانوروں کے حقوق کا نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کا بھی ہے۔ اگر عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوگا تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ ہم جلد ہی ایک نئی پٹیشن دائر کرنے جا رہے ہیں اور حکومت سے براہ راست پوچھیں گے کہ آخر یہ غیر قانونی عمل کیوں جاری ہے؟"
سارہ گنڈاپور نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹی این وی آر پالیسی کو مؤثر انداز میں نافذ کرے اور اینیمل ریسکیو تنظیموں کے بجائے خود اس کام کی ذمہ داری اٹھائے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے بارہا حکومتی نمائندوں سے ملاقات کی ہے، لیکن ہر بار صرف وعدے کیے جاتے ہیں، عملی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔"
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جانوروں کے ساتھ انسانی سلوک اختیار کریں اور غیر ضروری خوف اور نفرت کی بنیاد پر ان کا قتل عام بند کریں۔ "یہ سوچنا ہوگا کہ اگر ہم کسی معصوم، بے زبان جانور کو تکلیف دے کر قتل کر سکتے ہیں تو پھر ہم ایک مہذب اور ترقی یافتہ قوم کیسے کہلا سکتے ہیں؟"
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سارہ گنڈاپور نے آوارہ کتوں کو احتجاج کی انہوں نے سکتے ہیں کیا جا
پڑھیں:
خود کو جان سے مارنے کی کوشش کی تھی؛ فلمسٹار شاہد کا انکشاف
ماضی کے نامور ہیرو شاہد نے انکشاف کیا ہے کہ زندگی میں ایک ایسا مقام بھی آیا تھا جب میں نے اپنی جان خود لینے کی کوشش کی تھی۔
فلم اسٹار شاہد نے ایک کامیاب، شاندار اور بھرپور زندگی گزاری۔ پیسا، شہرت، عزت اور ہر وہ چیز کمائی جس کی کوئی بھی شخص تمنا کر سکتا ہے۔
انھوں نے فلمی کیریئر کے دوران اردو اور پنجابی فلموں میں کئی بلاک بسٹر فلمیں دیں اور تمام ہی ہیروئنز کے ساتھ کام کیا۔
اس دوران ان کے کئی اسکینڈلز بھی سامنے آئے لیکن کامیابی کا نہ رکنے والا یہ سفر رواں دواں رہا۔ شاہد ہر دوسرے دن ایک نئی کامیابی حاصل کرتے گئے۔
تاہم ہر کامیاب انسان کی طرح اداکار شاہد کی زندگی میں ایسے دن آئے تھے۔ اُس وقت وہ شدید دباؤ میں تھے اور جس کے زخم اب بھی تازہ ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اداکار شاہد نے بتایا کہ صرف 9 سال کا تھا جب والدہ چل بسیں اور اس کی اطلاع مجھے ایسے ملی جس کا سوچ کر اب بھی کانپ جاتا ہوں۔
فلم اسٹار شاہد نے بتایا کہ مجھے اسکول سے لینے روزانہ میری ماں آیا کرتی تھیں لیکن اُس دن وہ کافی دیر تک نہیں اائیں تو پرنسپل نے کہا کہ خود گھر چلے جاؤ۔
اداکار شاہد نے بتایا کہ میں بوجھل قدموں اور ذہن میں ان گنت سوال لیے گھر کی جانب جا رہا تھا۔ گھر کے باہر کئی گاڑیاں کھڑی تھیں، جنھیں دیکھ کر میں پریشان ہوگیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ گھر پہنچ کر پتا چلا کہ میری ماں نہیں رہی۔ یہ وہ لمحہ تھا جسے میں آج تک بھول نہیں سکا۔ میں ٹوٹ کر رہ گیا۔
فلم اسٹار شاہد نے انکشاف کیا کہ ماں کی جدائی کا زخم مجھ میں رستا گیا۔ میں 14 سال کا ہوگیا تھا اور میں نے محسوس کیا کہ ماں کے انتقال کے بعد مجھے زندہ نہیں رہنا چاہیے۔
اداکار شاہد نے بتایا کہ میں نے اپنی جان لینے کی کوشش بھی کی لیکن خوش قسمتی سے بچ گیا۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اللہ زندگی میں اتنی کامیابیاں اور شہرت دے گا۔ کاش ماں زندہ ہوتی۔