ہر شہری کو شمار کرکے ایک منظم ڈیجیٹل شناختی نظام میں شامل کرنے کی سوچ کے تحت مربوط و منظم شناختی نظام کی بنیاد قائم ادارے نادرا کو 25 سال مکمل ہوگئے جب کہ قیام میں افواج پاکستان کا اہم کردار  ہے۔

رپورٹ کے مطابق سن 1997 میں پاکستان برسوں سے قومی مردم شماری کے انعقاد میں مشکلات کا شکار تھا، بار بار تاخیر کے سبب ہر انتظامی یونٹ کے پاس اپنے الگ تخمینے تھے جس کی وجہ سے قومی سطح پر درست آبادی کے اعداد و شمار حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج تھا۔

اس پیچیدہ صورتحال میں اس وقت کے وزیر اعظم نے پاکستان کی مسلح افواج کو قومی مردم شماری کے انعقاد کے لیے طلب کیا، ہیڈکوارٹرز آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی، بنیادی ہدف مردم شماری کا انعقاد تھا، اس موقع کو ایک بڑی تبدیلی کے آغاز کے طور پر دیکھا گیا۔

حکومتِ پاکستان نے اس منصوبے کو منظور کیا، اور مارچ 1998 میں نیشنل ڈیٹا بیس آرگنائزیشن کا قیام عمل میں لایا گیا، مردم شماری جیسے بڑے منصوبے کے لیے 60 ملین ڈیٹا فارم پرنٹ کیے گئے جو ملک کے ہر گھر تک پہنچائے گئے۔

اس نادر موقع کو بروئے کار لاتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری کے دوران نہ صرف آبادی کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے بلکہ ہر شہری کی جامع معلومات بھی حاصل کی جائیں، مردم شماری ٹیم نے پورے ملک کے طول و عرض کے دورے کیے۔

پہلے مرحلے میں فارم دیے گئے اور دوسرے مرحلے میں انہیں واپس لیا گیا تاکہ معلومات کی درستگی کو یقینی بنایا جا سکے، یہی نیشنل ڈیٹا فارم آج بھی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے درخواست فارم کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں، یہ وہ لمحہ تھا جب پاکستان نے قومی سطح پر ڈیجیٹل شناختی نظام کی بنیاد رکھی۔

اس جدت کے ساتھ پاکستان دنیا کے ان اولین ممالک میں شامل ہو گیا جنہوں نے اس پیمانے پر ایسا اقدام کیا، محدود وسائل کے باوجود، اس منصوبے کو غیرمعمولی مہارت کے ساتھ مکمل کیا گیا۔

پاکستان کی مسلح افواج، پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس، اسکول اساتذہ، اور سرکاری ملازمین کو ملک کے ہر علاقے بشمول فاٹا، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان تک بھیجا گیا۔

ڈیٹا جمع ہونے کے بعد، اگلا چیلنج اس کی ڈیجیٹائزیشن تھا کیونکہ اس وقت ایسے ہائی اسپیڈ اسکینرز دستیاب نہیں تھے جو اتنے بڑے ڈیٹا کو فوری طور پر پروسیس کر سکتے، اردو زبان کمپیوٹر پر مکمل طور پر معاونت یافتہ نہیں تھی۔

اس لیے نیشنل لینگویج اتھارٹی کے تعاون سے اردو کی ڈیجیٹل پروسیسنگ کے لیے معیاری نظام وضع کیا گیا، 20,000 نوجوان پاکستانیوں کو خصوصی تربیت دے کر اردو ڈیٹا انٹری کے لیے تعینات کیا گیا، ان کی انتھک محنت کی بدولت پاکستان کا پہلا قومی شہری ڈیٹا بیس وجود میں آیا۔

اس منصوبے کی طویل مدتی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، آبادی کی مکمل دستاویز بندی کے لیے کوششیں جاری رکھی گئیں، نیشنل ڈیٹا بیس آرگنائزیشن کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف رجسٹریشن کے ساتھ ضم کر کے 10 مارچ 2000 کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا۔

میجر جنرل زاہد احسان کو اس کا پہلا چیئرمین مقرر کیا گیا، ابتدائی دنوں میں، بجٹ مختص نہ ہونے کی وجہ سے نادرا کو شدید مالی مشکلات کا سامنا تھا، مالیاتی خود مختاری حاصل کرنے کے لیے غیر روایتی طریقے اپنانے کی ضرورت پیش آئی۔

انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ڈیجیٹل ووٹر لسٹ درکار تھی، نادرا نے اپنی ڈیٹا کلیکشن کی صلاحیت کو بروئے کار لا کر پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرست تیار کی، یہ حکمت عملی نہ صرف قومی انتخابات کے لیے ایک جدید ڈیجیٹل حل فراہم کرنے میں کامیاب رہی بلکہ نادرا کی مالی خود مختاری کو بھی یقینی بنایا۔

الیکشن کمیشن نے نادرا کو 500 ملین روپے ادا کیے، جسے نادرا نے مزید 3.

5 بلین روپے کے تجارتی قرضے کے حصول کے لیے استعمال کیا، یہ قرض جلد ہی واپس کر دیا گیا، اور نادرا خود کفیل ہو گیا، جو آج بھی اس کا طرہ امتیاز ہے۔؎

نادرا کے قیام کے بعد، پاکستان نے 2001 میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ متعارف کرایا، جو کہ ایک محفوظ، جدید اور ٹیکنالوجی سے آراستہ شناختی دستاویز بن گیا، نادرا کی کامیابی میں پاک فوج کے ان افسران کا لازوال کردار ہے جنھوں نے اپنی محنت اور صلاحیت کی بنا پر اس کی داغ بیل ڈالی۔

اگرچہ نادرا کے سفر میں کئی چیلنجز آئے، مگر نتیجہ ایک غیر معمولی کامیابی کی صورت میں نکلا، آج، پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں ایک جدید اور مکمل ڈیجیٹل شناختی نظام موجود ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا

استنبول ( نیوزڈیسک) ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ اجلاس آج منعقد کیا جا رہا ہے جس کی میزبانی ترک وزیر خارجہ حاقان فدان کریں گے۔

غزہ اجلاس میں 8 عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں جن میں ترکیہ سمیت پاکستان، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، انڈونیشیا اور یو اے ای شامل ہیں، اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔

غزہ اجلاس میں غزہ جنگ بندی معاہدے پر حالیہ پیشرفت اور انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، ترک وزیر خارجہ اجلاس میں اسرائیل کی جنگ بندی سے فرار کیلئے بہانوں کی کوششوں اور حالیہ جارحیت کو اجاگر کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا، مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی فوج کے انخلاء کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرینگے
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کرا دی
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کروادی
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • ای چالان کے ذریعے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکی سمجھ سے بالاتر ہے‘ سردار عبدالرحیم