اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا ہے آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملے پر فیصلہ دے چکے ہیں اس لیے جسٹس عامر فاروق کیس نہیں سن سکتے عدالت نے سماعت عید الفطر کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرلیا.

(جاری ہے)

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی تاہم دوران سماعت سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ اختلافات کے باعث ٹوٹ گیا جسٹس امین الدین نے کہا کہ جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس معاملے پر پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں، اس لیے وہ کیس نہیں سن سکتے، آئینی بینچ دوبارہ تشکیل دینا پڑے گا. کمپنی وکلا نے کیس کی سماعت عید الفطر کے بعد کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے سپر ٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرلیا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فروغ نسیم صاحب عید تک یہ کیس مکمل نہیں ہوگا لیکن جو کیس چلانا چاہتے ہیں ان کو کیس چلانے دیں، کم ازکم کیس چلنا تو شروع ہو، سیکشن 4 بی اور 4 سی پر عدالتوں فیصلوں کی الگ الگ پیپرز بک تیار کرلیں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فریقین کو وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید کارروائی منگل کے روز تک کے لیے ملتوی کردی ہے.                                                                                    

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپر ٹیکس کیس کی سماعت سپریم کورٹ

پڑھیں:

بجٹ، سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6.64 ارب روپے مختص

آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ افسران کی تنخواہوں کے لیے 54 کروڑ اور دیگر عملے کے لیے 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اثاثہ جات کی خریداری کے لیے 42 کروڑ اور ترقیاتی کاموں کے لیے 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، عدالت عظمیٰ کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز پر 3 ارب 26 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ افسران کی تنخواہوں کے لیے 54 کروڑ اور دیگر عملے کے لیے 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اثاثہ جات کی خریداری کے لیے 42 کروڑ اور ترقیاتی کاموں کے لیے 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر ملنےو الے فوائد کی مد میں 23 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے، جبکہ گرانٹس، سبسڈیز اور قرضہ جات کی معافی کی مد میں 2 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے آپریٹنگ اخراجات کا بجٹ ایک ارب 3 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب، نوٹیفکیشن جاری
  • آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • عمران خان اور بشری بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی
  • پشاور ہائیکورٹ: عاطف خان کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی درخواستوں پر سماعت کرنے والے بنچ کے جسٹس آصف رخصت پر چلے گئے
  • بجٹ 26-2025: سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص
  • بجٹ، سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6.64 ارب روپے مختص