پاکستان کی سیاست نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ ہم نے ایسے سیاستدان بھی دیکھے ہیں جنھوں نے ملک سے وفا میں اپنی سیاست قربان کی ہے۔ ایسے سیاستدان بھی دیکھے ہیں جنھوں نے اپنے سیاسی مفاد کے لیے ملک سے بے وفائی بھی کی ہے۔ ایسے سیاستدان بھی دیکھے ہیں جنھوں نے ملک کی خاطر اقتدار قربان کیا ہے۔
ایسے سیاستدان بھی دیکھے جنھوں نے اقتدار کی خاطر ملک بھی قربان کیا ہے۔ ملک توڑنے والے سیاستدان بھی دیکھے ہیں، ملک جوڑنے والے سیاستدان بھی دیکھے ہیں۔دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والے سیاستدان بھی دیکھے ہیں۔ دشمن کے ہم نوا بننے والے سیاستدان بھی دیکھے ہیں۔ہم نے غیرمقبول سیاستدان کو مقبول بنتے اور مقبول سیاستدان کو غیر مقبول بنتے بھی دیکھا ہے۔ سیاست عجیب کھیل ہیں یہاں ہیرو سے بندہ زیرو بھی ہو جاتا ہے اور پھر زیرو سے ہیرو بھی ہو سکتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ سیاستدان جب تک نہیں مرتا تب تک اس کی سیاست بھی نہیں مرتی۔
سیاستدان کے پاس سیاسی غلطیاں سدھارنے کا موقع رہتا ہے۔ وہ عوام سے اپنی غلطیوں کی معافیاں بھی مانگتا ہے۔ لیکن پھر بھی کچھ غلطیاں ایسی ہوتی ہیں جن کی معافی مشکل ہوتی ہے۔ معافی مانگ کر بھی ان کو معافی نہیں ملتی ہے۔ سیاسی غلطیوں کی تو معافی ہوتی ہے۔ لیکن جب آپ اپنے ملک کے خلاف سیاست کریں تو اس کی معافی نہیں ہونی چاہیے۔ ریاست کو بھی معاف نہیں کرنا چاہیے اور عوام کو بھی معاف نہیں کرنا چاہیے۔ ملک پہلے‘ سیاست بعد میں، یہ ہم سب کو سمجھنا چاہیے۔ اس اصول کو سامنے رکھ کر ہی عام آدمی کو بھی سیاسی فیصلے کرنے چاہیے۔
آج کل بانی ایم کیو ایم بار بار معافیاں مانگ رہے ہیں۔ وہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی معافیاں مانگ رہے ہیں۔ وہ دیگر اداروں کے سربراہوں سے بھی معافیاں مانگ رہے ہیں۔ وہ اپنی ماضی کی غلطیوں پر بھی معافی مانگ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ جب کوئی جماعت مشکل میں ہوتی ہے یا کوئی لیڈر مشکل میں ہوتا ہے تو اس سے غلطیاں ہو جاتی ہیں، وہ غلط باتیں بھی کر لیتا ہے لیکن پھر جب حالات ٹھیک ہو جاتے ہیں تو پھر وہ غلط باتیں بھی ختم ہو جاتی ہیں۔ ریاست کو بھی غلط باتوں کو نظر انداز کرنا چاہیے۔
مجھے لگتا ہے کہ بانی ایم کیو ایم اب ذہنی طور پر شکست کھا گئے ہیں۔ وہ اب ایک ہارے ہوئے سیاستدان کی طرح سرنڈر کر رہے ہیں۔ انھیں اندازہ ہوگیا ہے کہ پاکستان کے خلاف نعرہ لگا کر انھوں نے ایک فاش غلطی کر دی تھی اور اس غلطی کی وجہ سے ان کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔ وہ بندہ جو کل تک خود کو کراچی کا مالک کہتا تھا۔ اب اس کا کراچی میں کوئی نام لینے والا بھی نہیں ہے۔ اس کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔ اس کی دہشت ختم ہو گئی ہے۔
جس نیٹ ورک پر اس کو بہت مان تھا وہ ختم ہو گیا ہے ۔ کبھی اس کے ٹکٹ پر لوگ لاکھوں ووٹ لیتے تھے۔ آج اس کے نام پر کوئی الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ اس کی جماعت کے جو لیڈر اس سے ڈرتے تھے آج انھوں نے اس کی جگہ کمان سنبھال لی ہے۔ اس کی صرف سیاست ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کا خوف بھی ختم ہو گیا ہے۔ اس کے لوگ ہی اس کو اب چھوڑ گئے ہیں۔ یہ سب کیوں ہوا کیونکہ اس نے پاکستان کے خلاف نعرہ لگایا۔ اس ایک نعرہ نے اس کی سیاست ختم کر دی ہے۔ آج وہ اس غلطی پر معافیاں مانگ رہا ہے۔ توجیحات پیش کر رہا ہے۔ لیکن کوئی معاف کرنے کو تیار نہیں۔ پاکستان کی سیاست میں ان کا باب ختم ہوگیا۔ ان کی زندگی میں ان کی سیاست ختم ہوگئی۔ بلا شبہ وہ پاکستان کی سیاست میں نشان عبرت بن گئے۔
سوال یہ بھی ہے کہ آخر بانی ایم کیو ایم معافیاں کیوں مانگ رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے پاکستان کے جو دشمن بانی ایم کیو ایم کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے تھے جنھوں نے پاکستان کے خلاف نعرہ لگوایا‘ انھوں نے بھی بانی ایم کیو ایم کی سیاست سے منہ موڑ لیا ہے۔ وہ اب ان کے لیے بھی ناکارہ ہو گئے ہیں۔
اسی لیے اب ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ انھیں یہ سمجھ نہیں آئی دشمن بھی انھیں ان کی سیاسی اہمیت کی وجہ سے لفٹ کروا رہا تھا۔ جب ان کی سیاست ہی ختم ہو گئی تو وہ بھی دشمن کے لیے کسی کام کے نہ رہے۔ وہ سب کے لیے بے فائدہ ہو گئے ۔لگتا ہے بانی ایم کیو ایم کو لڑ ائی کے سواکچھ نہیں آتا۔ا سی لیے وہ آرمی چیف کو بھی مشورہ دے رہے ہیں کہ اگر انھیں موقع دیا جائے تو وہ ملک سے لڑنے کے لیے ایک لاکھ نوجوانوں کادستہ تیار کر کے دیں گے۔
شاید انھیں اس کے علاوہ کوئی کام نہیں آتا۔ پہلے وہ یہ کام دشمن کے لیے کرتے تھے اب جب دشمن نے لفٹ ختم کر دی ہے تو آرمی چیف کو اپنی دستیابی سے آگاہ کر رہے ہیں۔ لیکن شاید انھیں علم نہیں کہ پاکستان کے نوجوان ملک پر جان دینے پر فخر کرتے ہیں۔ اس کام کے لیے قوم کو ان کی یا کسی اور باغی سیاستدان کی کوئی ضرورت نہیں۔ اب ان کی دکان ختم ہو گئی۔
بانی ایم کیو ایم پاکستان کی سیاسی تاریخ میں باقی سیاستدانوں کے لیے ایک سبق ہیں کہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کے بعد پاکستان میں کوئی سیاست ممکن نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ پاکستان کے خلاف بات بھی کریں اور پھر پاکستان میں سیاست بھی کریں۔ آج مجھے بانی ایم کیو ایم کے علاوہ بھی کچھ ایسے نام نظر آتے ہیں جو پاکستان کے خلاف سیاست کر رہے ہیں۔ ان کے عزائم بھی ٹھیک نہیں۔لیکن بانی ایم کیو ایم کے انجام نے ان کو روک دیا ہے۔ وہ گفتگو میں احتیاط برت رہے ہیں، وہ سیاسی کارروائیوں میں احتیاط کر رہے ہیں۔ ہمیں اب یہ واضح کرنا ہوگا کہ اب نہ تو کسی کو بانی ایم کیو ایم بننے دیں گے اور نہ ہی کسی کو پاکستان کے خلاف سازش کرنے دیں گے۔
ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت بانی ایم کیو ایم کا انداز اپنانے کی بہت کوشش کر رہی ہے۔ نو مئی کو بھی ایسی کوشش کی گئی۔ اسی لیے کہا جاتا ہے جیسے بانی ایم کیو ایم کو کوئی معافی نہیں ایسے ہی نو مئی والوں کو بھی کوئی معافی نہیں ملنی چاہیے۔ وہ بھی پاکستان پر حملہ تھا‘اس پر بھی کوئی رعائت نہیں ہو سکتی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی ایم کیو ایم پاکستان کے خلاف معافیاں مانگ کی سیاست ختم مانگ رہے ہیں ان کی سیاست معافی نہیں پاکستان کی کر رہے ہیں ختم ہو گئی جنھوں نے نہیں ہو کے لیے ہیں کہ نہیں ا کو بھی
پڑھیں:
جوکر مودی!
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے گجرات انڈیا کے شہر بھوج میں بھوج پوری زبان میں پاکستان کو گیدڑ بھبھکیاں دیتے ہوئے کہا ہے کہ زندگی جیو،روٹی کھاؤورنہ میری گولی تو ہے ”آپریشن سندور صرف ایک فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ بھارت کی اقدار اور جذبات کی عکاسی تھی”۔اس نے مزید کہا کہ پہلگام کے بیہمانہ قتل کے بعد ”بھارت اور مودی کسی صورت خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے ۔بھارت کی ذلت آمیز شکست کے بعد مودی بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے اور بدحواسی میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے .اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اپنی انتہا پسند جنتا کو جھوٹے دلاسے دے رہا ہے ۔مودی پاکستان کی غیور بہادر عوام کو گولی سے ڈرا رہا ہے جبکہ اس کے میزائل اور بارود بھی حوصلہ کم نہیں کر سکے ۔مودی احمقوں کی جنت میں رہتا ہے ۔
پاکستان کے ہاتھوں رافیل سمیت 6 طیارے اور 26 دفاعی تنصیبات تباہ کرانے اور ذلتیں سمیٹنے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بدحواس ہو گیا ہے ۔عوامی اجتماعات میں مودی فلمی ڈائیلاگ اور لطیفے سنا کر اپنی بیوقوف عوام کو محظوظ کر رہا ہے جبکہ پاکستانی عوام نے اس عمل کو غیر سنجیدہ اور غیر اخلاقی کہہ کر نظر انداز کر دیا ہے ۔اپنی آبائی ریاست گجرات کے شہر بھوج میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی کی وہ جھنجھلاہٹ باہر آگئی جو بھارتی فوج کو پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست پر انہیں لاحق ہو چکی ہے اور بھارتی وزیراعظم نے وہ الفاظ استعمال کر دیئے جو کسی بھی ملک کا سربراہ حکومت دوسرے ملک کے شہریوں کے لیے استعمال نہیں کر سکتا کیونکہ جنگ میں بھی دشمن ملک کے شہریوں کو نقصان پہنچانا عالمی قوانین کے تحت جرم ہے ۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بھارت کے مقابلہ میں عسکری محاذ کے ساتھ ساتھ سفارتی محاذ پر غیر معمولی فتح دی اور آج پوری دنیا پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور عسکری طاقت کو تسلیم کررہی ہے ۔ معرکہ حق بُنیان مرصوص میں بھارت کی تاریخی شکست پر کانگریس رہنما نے عبرتناک انجام کا اعتراف کرتے ہوئے مودی سرکار کی پالیسیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
پاک فوج کے آپریشن بُنیان مرصوص میں بھارتی افواج کی تاریخی شکست کے بعد وہاں کی سیاست میں بھی بھونچال آ چکا ہے ۔ بھارت کی ذلت آمیز شکست پر کانگریس ایم ایل اے وجے واڈیٹیوار نے مودی اور بھارتی فوج پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں۔کانگریس کے ایم ایل اے وجے واڈیٹیوار نے مہنگی دفاعی خریداری اور بوسیدہ حکمت عملی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مودی سرکار پر زوردار وار کیا ہے اور انہوں نے مودی کی جنگی سوچ کو ناکام قرار دے دیا۔ کانگریس ایم ایل اے کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سستے ڈرونز بھارت بھیجے ، بھارت نے اربوں جھونک دیے ۔ چین نے پاکستان کو 5 ہزار ڈرونز دے کر بھارت کی کمزوری بے نقاب کر دی جب کہ مودی سرکار اربوں جھونکتی رہی۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے 15 ہزار کے ڈرون گرانے کے لیے 15 لاکھ کا میزائل فائر کیا۔ مودی سرکار کی جنگی حکمت عملی مکمل طور پر ناکام اور 5 ہزار سستے پاکستانی ڈرونز کے سامنے بھارتی دفاع بے بس ثابت ہوگیا۔کانگریس رہنما نے بھارت کی پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کو مودی سرکار کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کم لاگت میں حملہ کیا جب کہ بھارت نے عوام کے ٹیکس کا پیسہ بے دریغ ضائع کیا۔ کانگریس ایم ایل اے نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے 3 سے 4 رافیل طیارے تباہ کر دیے ، مگر مودی سرکار کی مجرمانہ خاموشی بدستور برقرار ہے ۔ انہوں نے مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ رافیل سودے پر نعرے تھے ، اب نقصان چھپایا کیوں جا رہا ہے ؟
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کی خود پسندی نے قومی سلامتی داؤ پر لگا دی ہے ۔ صرف مہنگے ہتھیار کافی نہیں، بھارتی حکمت عملی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ مودی سرکار کو پاکستان سے شکست پر ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، تجزیہ کار کہتے ہیں مودی نے دنیا بھر میں بھارت کی ناک کٹوادی، جنگ کے وقت بھی بھارت کے ساتھ کوئی ملک کھڑا نہیں تھا، مودی کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمان مخالف بیانیہ بھی اب دم توڑنے لگا ہے ۔پاکستان سے مبینہ جنگی شکست کے بعد نریندر مودی سرکار کو بھارت میں شدید عوامی ردعمل اور تجزیہ کاروں کی تنقید کا سامنا ہے ۔بھارتی میڈیا، عوام اور سیاسی حلقے مودی کی پالیسیوں اور قیادت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ایک معروف بھارتی تجزیہ کار نے کہا، پاکستان کے سامنے ہماری ناک کٹ گئی، مودی جنگ سے ڈرتے ہیں، اسی لیے ٹرمپ نے انہیں جنگ سے روک دیا۔ مودی کو ڈرپوک وزیراعظم قرار دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو سفارتی تنہائی میں دھکیل دیا، جنگ کے وقت بھی بھارت کے ساتھ کوئی بڑا ملک کھڑا نہیں تھا، جب کہ پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان جیسے ممالک نے حمایت کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ مودی جیسے کمزور اور گرے ہوئے وزیراعظم کی بھارت نے پہلے کبھی مثال نہیں دیکھی۔ ادھر گودی میڈیا پر بھی پاکستان کے ساتھ جنگی شکست کا ماتم جاری ہے ۔ مودی نے انڈیا اور ہندوؤں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان نے اس بندے کو ذہنی طور پر مفلوج بنا دیا ہے ۔ اصل میں مودی کو رافیل کا غم اندر ہی اندر سے کھائے جا رہا ہے ۔ مودی کو ہندوستانیوں سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ وہ انکو جنگ میں دھکیل کر مارنا چاہتا ہے ۔بی جے پی اور مودی کی سیاست انتشار اور نفرت پر مبنی ہے ۔ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے کبھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے تو کبھی ہندو مسلم فسادات 90ء کی دہائی تک ہندوستان ایک سیکولر ریاست مانا جاتا تھا لیکن بی جے پی کیوجہ سے اب ایک جنونی اور متشدد ہندو ریاست بن چکا ہے جس میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے ۔مودی سمجھ رہا تھا پاکستان کے پاس کھانے کے پیسے نہیں یہ بھوکے ننگے ہیں تو ان کو جنگ سے ختم کردو مگر یہ بھول گیا ہم وہ مسلمان قوم ہیں جن کی تاریخ یہ ہے کہ پیٹ پر پتھر باندھتے ہیں مگر تلوار کی دھار تیز اور ہمیشہ تیار رکھتے ہیں، ہمیں شہادت اتنی ہی عزیز ہے جتنی تمہیں زندگی سے محبت ہے ۔ مودی پاکستان کو دہشت گرد کہتا ہے جبکہ اس کا گولی مارنے کا بیان کھلی دہشتگردی ہے ۔ مودی اور گودی میڈیا کی فلم "سندور” پوری دنیا میں فلاپ ہوگئی ہے ۔اب مودی اور گودی میڈیا ذہنی دباؤ کا مریض بن گیا ہے اور ہر وقت بکواس کرتا ہے ۔اقوام عالم مودی کی دھمکی کا سنجیدگی سے نوٹس لے ۔ ویسے بھی پاکستانی نوجوان پاکستان کی شہ رگ اور سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی میں ایک
سیاستدان کی خصوصیات نہیں ہیں۔ وہ مغرور اور غیر مہذب ہے اور پاکستانی عوام کو براہ راست دھمکیاں دے رہا ہے ۔ اب اسے احساس ہوا کہ پاکستان اور خاص طور پر نوجوان پاکستانی اس کے اوچھے عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نفرت انگیز بیان کو علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیدیا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے نریندر مودی کی دھمکی پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جواب دے گا۔انہوں نے کہا کہ جوہری ریاست کے سربراہ کے نفرت انگیز بیانات قابل افسوس اور خطرناک رجحان ہیں، بھارت کو انتہا پسندی کی فکر ہے تو اندرون ملک ہندوتوا اور اقلیت دشمنی پر توجہ دے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔