راہیان نور تحریک کے قومی دن کی مناسبت سے گفتگو میں صدر مسعود پزیشکیان نے شہداء کے اخلاق اور کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہداء نے جبر اور زبردستی کے ذریعے نہیں بلکہ اخلاقی اور عملی رویے سے معاشرے کی اصلاح کی طرف قدم اٹھایا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے راہیان نور کے مسئولین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے حالات دفاع مقدس کے دور کی نسبت کہیں زیادہ مشکل ہیں اور دشمن مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے عوام کے نظریات اور اذہان پر حملہ آور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نے ایثار اور شہادت کے کلچر کو زندہ رکھنے اور نوجوان نسل میں اسے ایک رویے کے طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شہداء کی راہ و روش کو ملکی مسائل کے حل اور عوام کی خدمت کا نمونہ قرار دیا اور مسئولین سے محنت اور مسابقت کے جذبے کے ساتھ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ 

راہیان نور تحریک کے قومی دن کی مناسبت سے گفتگو میں صدر مسعود پزیشکیان نے شہداء کے اخلاق اور کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہداء نے جبر اور زبردستی کے ذریعے نہیں بلکہ اخلاقی اور عملی رویے سے معاشرے کی اصلاح کی طرف قدم اٹھایا۔ واضح رہے کہ راہیان نور تحریک ایک ثقافتی تحریک ہے جو دفاع مقدس کی اقدار کو نئی نسل تک پہنچانے میں اہم کردار کی حامل ہے۔ بالخصوص ایسی صورتحال میں جہاں نئی ​​نسل کو شناخت اور ثقافتی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے، ایثار اور شہادت کے کلچر کو فروغ دینا قومی اور مذہبی تشخص کو مضبوط کرنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسعود پزیشکیان

پڑھیں:

بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟

بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے  واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔

1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔

دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔

فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔

مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔

اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔

یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ضرورت پڑی تو ملکی دفاع کے لیے حر فورس بارڈر پر کھڑی ہوگی، صدر الدین شاہ راشدی
  • پاکستانی باکسر عثمان وزیر نے بھارتی حریف کو پہلے راؤنڈ میں شکست دیدی
  • واہگہ – اٹاری بارڈر پہلے کب کب اور کیوں بند ہوتا رہا؟
  • واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے
  • بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سامنے آگئی