فیصل مسجد اسلام آباد میں شہری افطاری پر کیسے ٹوٹ پڑے؟ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
رمضان میں جہاں مسلمان روزہ رکھتے ہیں اور عبادت کرکے اللہ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں، وہیں ہر صاحب حیثیت مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرانے کی کوشش کرتا ہے۔
رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی سحری اور افطاری کا بھی زورشور سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ مخیرافراد کی جانب سے اکثر مقامات پر دسترخوان لگائے جاتے ہیں جہاں کوئی بھی شخص مفت افطار ڈنر کھا سکتا ہے۔ یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں جہاں رضا کار مفت افطار تقسیم کرتے ہیں۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں رمضان کے پورے ماہ کے دوران باقاعدگی کے ساتھ ہر روز دسترخوان سجتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رمضان کی بڑھتی مہنگائی میں 800 روپے فی کلو میں بڑا گوشت کہاں دستیاب ہے؟
ایسے ہی ایک افطاری کا اہتمام اسلام آباد کی شاہ فیصل مسجد میں کیا گیا جہاں افطاری کے دوران بدترین بد نظمی دیکھنے میں آئی۔ شہری کھانے پر عیجب و غریب انداز میں ٹوٹ پڑے۔ اس کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے گئے۔
فیصل خان لکھتے ہیں کہ یہ کوئی دوڑنے کا مقابلہ نہیں ہے بلکہ فیصل مسجد میں لوگ افطاری پر ٹوٹ پڑے ہیں۔
https://Twitter.
ساجد عثمانی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہماری قوم کی سوچ اور رویے کا اندازہ اس ویڈیو سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم بطور قوم کتنے ترقی یافتہ ہیں۔
https://Twitter.com/SajidFb/status/1899092812789854681
ایک صارف نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں یہ ہمارا تہذیبی رویہ ہے یا غربت بڑھ گئی ہے اور لوگ بھوکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزے کی حالت میں ایسی افراتفری اور لالچ کیوں ہے؟
https://Twitter.com/RShahzaddk/status/1899067776842559983
مظہر نامی صارف نے لکھا کہ یہ ہے وہ روزہ جو ہمیں صبر جمیل سکھاتا ہے؟
https://Twitter.com/Mazhar_Dhariwal/status/1899062611695501592
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افطاری رمضان فیصل مسجدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افطاری فیصل مسجد فیصل مسجد
پڑھیں:
جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
داریہ آپاخونچچ ایک روسی فنکار اور سماجی کارکن ہیں جنہیں 2020 میں روسی حکومت نے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ قرار دیا۔
اس درجہ بندی کے تحت انہیں ہر سہ ماہی اپنی مالی اور سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروانا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس میں مسافر طیارے گر کر تباہ، بچوں سمیت 49 ہلاک
تاہم آپاخونچچ نے ان رسمی اور سخت نوعیت کی رپورٹوں کو ایک منفرد رنگ دیا۔ انہوں نے انہیں احتجاجی فن (protest art) کی شکل دی، جہاں لپ اسٹک کے نشان، جنگ مخالف خاکے، اور ذاتی تاثرات سرکاری زبان پر طنز بن کر ابھرے۔
ان کی رپورٹس بیوروکریسی کے روبوٹک عمل کو بے نقاب کرتی ہیں اور اس کے پس پردہ موجود سفاکیت، جبر اور منافقت پر روشنی ڈالتی ہیں۔
یہ فن پارے نہ صرف جنگ کے خلاف آواز بنتے ہیں بلکہ ریاست اور فرد کے بیچ تعلق کی تنہائی، الجھن اور بیزاری کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
وہ اپنی شناخت کو، جو اب ریاست کی نظر میں ’غیر ملکی کارندہ‘ کی ہے، فن کے ذریعے دوبارہ متعین کر رہی ہیں۔
اگرچہ وہ اب جرمنی اور نیدرلینڈز میں رہائش پذیر ہیں، لیکن ان کی تحریریں اور تصویریں بار بار اپنے وطن کی طرف پلٹتی ہیں۔ ایک ایسی زمین کی طرف جو اُن کی محبت اور دکھ کا مرکب ہے، جہاں وہ اپنی ثقافت سے جڑی ہیں لیکن ریاستی جبر کی مخالفت کرتی ہیں۔
ان کے یہ فن پارے اب ایمسٹرڈیم میں ’ Artists Against the Kremlin ‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی نمائش کا حصہ بنے ہیں، جہاں وہ دنیا بھر کے ناظرین کو مزاحمت، اظہار، اور آزادی کے دفاع میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔
داریہ آپاخونچچ کا یہ فن احتجاج کی ایک ایسی صورت ہے جو نہ نعرہ ہے، نہ ہنگامہ، بلکہ لفظ، خاکہ اور رنگ کے ذریعے ایک خاموش مگر گونج دار مزاحمت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹ داریہ آپاخونچچ روس غیرملکی ایجنٹ