ہمت ہے توپکڑ کردکھائو،معروف ٹک ٹاکرکا پنجاب پولیس کو کھلا چیلنج، پستول کے ساتھ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
لاہور (نیوز ٍڈیسک)معروف ٹک ٹاکر ایمل محمود مغل نے ایک نئی متنازعہ ویڈیو کے ذریعے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی، جس میں وہ اسلحہ کی نمائش کرتے ہوئے کھلے عام قانون کو چیلنج کرتی نظر آ رہی ہیں۔
سائبر کرائم ڈائریکٹوریٹ (CCD) کی جانب سے لاہور میں خطرناک ماضی رکھنے والے افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیے جانے کے دوران یہ ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں ایمل محمود احمد مغل ایک ہینڈ گن کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں۔ ویڈیو میں وہ پرسکون انداز میں اپنی گود میں پستول رکھ کر بیٹھی ہیں، جو کہ واضح طور پر حکومتی احکامات اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
متعلقہ حکام کے مطابق، یہ عمل نہ صرف CCD کے قواعد کی خلاف ورزی ہے بلکہ پنجاب کے سائبر اور پبلک سیفٹی قوانین کے تحت ایک مجرمانہ جرم بھی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ رویے معاشرے میں خوف، تشدد اور لاقانونیت کو فروغ دیتے ہیں۔ کچھ صارفین نے اس عمل کو آئی جی پنجاب اور CCD کے لیے براہ راست چیلنج قرار دیا، جنہوں نے بارہا تنبیہ کی ہے کہ سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش یا دھونس دھمکی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تاحال حکام کی جانب سے کوئی باضابطہ کارروائی سامنے نہیں آئی، مگر یہ واقعہ ایک بار پھر اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے قانون پر عمل درآمد اور سخت احتساب کے مطالبے کو ہوا دے رہا ہے۔
https://dailymumtaz.com/wp-content/uploads/2025/07/tiktoker.mp4 Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔