ریاض/دوحہ: سعودی عرب اور قطر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی بجلی منقطع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا کا نفاذ قابل مذمت ہے اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

قطری وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی بجلی کاٹنے کا اقدام بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کا یہ اقدام ناقابل قبول ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کرے۔

سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

دوسری جانب قطر نے بھی کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فلسطینی عوام کے لیے ضروری تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے چاہییں۔

غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم پر عالمی ردعمل میں اضافہ ہو رہا ہے اور مختلف ممالک فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”

دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”

ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • غزہ پر اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، حماس کنٹرول فلسطینی کمیٹی کے سپرد کرنے کو تیار ہے، ترک وزیرِ خارجہ
  • سعودی عرب کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز  کی صدارت مل گئی
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • سعودی عرب کا عالمی اعزاز: 2031 سے ’انٹوسائی ‘کی صدارت سنبھالے گا